"میزائل" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5:
 
==اقسام==
میزائلوں کی کئی اقسام ہیں ۔ان میں ایک فضا سے فضا میں مار کرنے والا میزائل (اے اے ایم) ہے جو ایک جہاز سے دشمن کے جہاز کو گرانے کیلئے استعمال ہوتا ہے ۔یہ گائیڈڈ میزائل بھی کہلاتا ہے اور اس میں راکٹ موٹر لگی ہوتی ہے جس میں ٹھوس ایندھن استعمال کیا جاتا ہے لیکن اب فضا سے فضا میں مار کرنے والے ایسے میزائل بھی بن چکے ہیں جن میں عام لیکوڈمائع ایندھن استعمال ہوتا ہے۔یہہے۔ یہ میزائل دوسرے جہاز سے نکلنے والے دھوئیں اور حرارت سے اپنے ہدف کا تعین کرتے ہیں۔
 
دوسری قسم فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائل ( اے ایس ایم یا اے جی ایم )کی ہے جو جنگی جہاز سے زمین پر یا سمندرمیںسمندر میں واقع کسی ہدف کو نشانہ بناتا ہےہے۔ ۔اساس میں بھی راکٹ موٹر یا جیٹ انجن استعمال کیا جاتا ہے۔یہہے۔ یہ لانگ رینج اور شارٹ رینج بھی ہوتے ہیں جبکہ اس ضمن میں روسی میزائل سب سے زیادہ تیز رفتار اور دور ہدف پر پہنچنے والے سمجھے جاتے ہیں۔اسہیں۔ اس قسم کے میزائل اپنے نشانے کا تعین لیزر گائیڈنس سسٹم کے علاوہ انفراریڈ گائیڈنس سسٹم ،آپٹیکل، آپٹیکل گائیڈنس اور جی پی ایس سنگنلز کے ذریعے کرتے ہیں۔انہیں۔ ان سسٹم کا اطلاق ہدف کی نوعیت پر ہوتا ہے۔سمندرہے۔ سمندر میں واقع ہدف کیلئے آپٹیکل سسٹم یعنی ریڈار کے ذریعے کیا جاتا ہے جبکہ زمینی ہدف کیلئے دیگر سسٹم سے کام لیا جاتا ہے۔ اسی نوعیت کے میزائل فضا سے زمین پر استعمال کرنے کے ساتھ زمین سے زمین پر مار کرنے کیلئے بھی استعمال ہوتے ہیں
 
زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل کو میزائلوں کی تیسری قسم کہا جاتا ہے۔ [[ٹوماہاک میزائل]] فضا سے زمین پر مار کرتا ہے جبکہ اے جی ایم86،اےایم86، اے جی ایم84ہارپونایم 84 ہارپون دونوں مقاصد کیلئےکے لئے استعمال ہوتے ہیں جبکہ یہ سمندری ہدف کے علاوہ زمینی ہدف پر مار کرنے میں استعمال ہو سکتے ہیں۔اسیہیں۔ نوعئتاسی نوعیت کے میزائلوں میں ایک اور قسم اینٹی ٹینک میزائل کی ہے جو زیادہ تر میدان جنگ میں دشمن کے ٹینکوں کو تباہ کرنے کیلئے ہیلی کوپٹر سے استعمال کیے جاتے ہیں۔کروزمیزائل ،ہیں۔کروزمیزائل، اینٹی شپ میزائل اور اینٹی ریڈار میزائل بھی اسی قسم کے میزائلوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔جبکہہیں۔ جبکہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل فضا میں موجود دشمن کے جہازوں کو گرانے کیلئے استعمال ہوتے ہیں یہ میزائل انفراریڈ لیزاور لیزر سسٹم پر کام کرتے ہیں۔سٹنگر میزائل بھی اسی نوعیت کا ہےہے۔ ۔اساس کو انسانی کندھے پر رکھ کر چلایا جا سکتا ہے ۔ہے۔
 
میزائلوں کی چوتھی قسم بلاسٹک میزائل(بی ایم) ہے جس میں نیوکلیر ،کیمیکلنیوکلیائی،کیمیائی یا بائیولوجیکلحیاتیاتی اور روایتی وارہیڈاسلحہ استعمال کیے جاتے ہیں اور عموماعموماً دور فاصلے پر موجود ہدف کو تباہ کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔انہے۔ ان میں انٹربین کانٹینینٹلالبراعظمی بلاسٹک میزائل (آئی سی بی ایم ) بھی شامل ہیں جو ایک براعظم سے دوسرے براعظم تک مار کرتے ہیں۔ شمالی کوریا کا زیر بحث میزائل جس کا تجربہ ا بھیابھی ہونے والا ہے وہ بھی انٹر کانٹی نینٹل میزائل میں شمار ہوتا ہے۔پہلا بلاسٹک میزائل A-4تھا4 تھا جسے وی ٹو راکٹ بھی کہا جاتا تھا اور یہ1930اور1940کےیہ1930 اور 1940 کے درمیانی عرصے میں [[جرمنی]] نے بنانے شروع کیے تھے جبکہ اسکااس استعمالکا پہلا کامیاب حملہ3اکتوبر1942،دوسراحملہ 3 اکتوبر 1942، دوسرا کامیاب حملہ 6ستمبر1944کو6 ستمبر 1944 کو [[پیرس]] پر ہوا اور مئی1945کومئی 1945 کو لندن پر بھی اسی میزائل کے ذریعے حملے کیے گئے۔ [[دوسری جنگ عظیم]] میں3000کےمیں 3000 کے قریب اس نوعیت کے میزائل ایک دوسرے کے خلاف استعمال کیے گئے۔ یہ میزائل تین حصوں پر مشتمل ہوتا ہے۔بلاسٹکہے۔ بلاسٹک میزائل فکسڈ اور موبائل پلیٹ فارموں سے لانچ کیے جا سکتے ہیں۔انہیں۔ ان کو زمین کے علاوہ ہوائی جہاز ،جہاز، بحری جہاز اور آبدوز سے بھی فائر کیا جا سکتا ہے۔ ان میںشارٹمیں شارٹ رینج بلاسٹک میزائل (ایس آر بی ایم ) ایک ہزار کلو میٹر تک مار کرتے ہیں۔ وی ٹو راکٹ ،راکٹ، سکڈ اور SS21شارٹSS21 رینجمختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائل میں شمار ہوتے ہیں۔میڈیمہیں۔ رینجدرمیانی فاصلے والا بلاسٹک میزائل ایک ہزار سے دو ہزار پانچ سو کلو میٹر تک مار کرتا ہے۔انٹرہے۔ انٹر میڈیٹ رینج بلاسٹک میزائل ڈھائی ہزار کلومیٹر سے تین ہزار پانچ سو کلو میٹر تک کا فاصلہ طے کرتا ہے ۔ہے۔ سب کانٹی نینٹل میزائل پینتیس سو کلومیٹر سے چار ہزار پانچ سو کلو میٹر تک کا فاصلہ طے کرتا ہےہے۔ جبکہ انٹر کانٹی نینٹل بلاسٹک میزائل پینتالیس سو کلو میٹر سے زائد اور چھ ہزار کلو میٹر تک کا فاصلہ طے کرتا ہے۔لمیٹڈہے۔ لمیٹڈ رینج انٹر کانٹی نینٹل بلاسٹک میزائل (ایل آر آئی سی بی ایم ) آٹھ ہزار کلو میٹر تک کا فاصلہ طے کرتا ہے جبکہ فل رینج انٹر کانٹی نینٹل بلاسٹک میزائل (ایف آر آئی سی بی ایم ) بارہ ہزار کلو میٹر تک کا فاصلہ طے کر سکتا ہے ۔ہے۔ میزائلوں کی پانچویں قسم اینٹی بلاسٹک میزائل (اے بی ایم) کی ہے۔جو بلاسٹک میزائل کو تباہ کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ایسےہے۔ ایسے دنیا میں ابھی صرف دو سسٹم موجود ہیں ایک امریکہ کا سیف گارڈ سسٹم جو ایل آئی ایم49Aسپارٹنایم 49A سپارٹن اور سپرنٹ میزائلوں پر انحصار کرتا ہے اور دوسرا روس کا نظام (اے35سسٹماے 35 سسٹم) ہے۔امریکی نظام سیف گارڈ کی نسبنسبت روس کا A35نظامA 35 نظام زیادہ موثر اور آپریشنلچالو حالت میں ہےہے۔ ۔جبکہجبکہ امریکہ کا ایسا ہی دوسرا نظام زمینی مڈکورس ڈیفنس(جی ایم ڈی) ہے جس کو پہلے این ایم ڈی نظام کہا جاتا تھا اور یہ ابھی حال ہی میںابتدائیمیں ابتدائی سطعسطح پر آپریشنلچالو ہوا ہے۔ جبکہ ان کے علاوہ امریکہ کا ہی پیٹریاٹ ،پیٹریاٹ، نیوی کا کمبٹکمبیٹ سسٹم اور اسرائیل کا ایرو نظام بھی اسی نوعیت کے ہیں مگر یہ بھی ابھی ابتدائی سطعسطح کے ہیں۔اسہیں۔ اس کے علاوہ امریکہ میں سابق صدر ریگن کے سٹار وارز نامی دفاعی نظام کو بیس برس بعد جارج بش کے حکم پر دوبارہ شروع ہےکیا گیا ہے۔ اس نظام کے تحت 2004تک2004 تک الاسکا کے علاقے میں دس انٹرسیپٹر میزائیل نصب کیے جا چکے ہیںجوہیں جو امریکہ کی طرف آنے والے کسی میزائیل کو روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔جبکہہیں۔ جبکہ اسی طرح بعد میں دس مزید انٹرسیپٹر نصب ہوں گے جن میں زمین اور سمندر سے مار کرنے والے میزائیل اور خلاءمیںخلاء میں قائم سینسر بھی شامل ہوں گے۔امریکہگے۔ امریکہ اب تک اس نوعیت کے آٹھ تجربے کر چکا ہے جن میں سے تین ناکام رہے اور پانچ کامیاب ہوئے۔ اسی طرز پر انٹی سیٹلائٹ میزائل ہے جو زمین سے خلا میں مار کرتا ہے۔انہے۔ ان کے علاوہ دنیا میں دیگر نوعیت کے میزائل بھی موجود ہیںجنہیں جن میں ابدالیابدالی، ،غوریغوری I، غوری II، غوری III، غزنوی ،غزنوی، حتف I، کندور، جیریکو، ایم فائیو، ایم 45، ایم 51، نوڈونگ ،نوڈونگ، پیس کیپر ، پلو ٹن ،کیپر، پلورسپلوٹن، ،پلورس، پوسی ڈینڈین، ،پرتھوی، پرتھوی ، سکڈ ،سکڈ، شہاب 3، شہاب فور ، شہاب فائیو، شاہین ،شاہین، سکائی بولٹ ،بولٹ، ائیر لانچڈ بلاسٹک میزائل ،میزائل، ایس ایس 18، ایس ایس 24، تائی پو ڈنگ I،تائی پوڈنگ 2، ٹرائی ڈینٹ ،ڈینٹ، اگنی، وی ٹو، انزا ،عنزہ، بکتر شکن، بابربابر، ،حسین، حسینسٹینگر، ،دھنش سٹینگر،قابلِ دھنش۔ذکر ہیں۔
 
پاکستان کا حتف 7یا [[بابر میزائل]] زمین سے زمین اور زمین سے سمندر میں مار کرنے والے میزائل کی قسم کا ہے جو ہر طرح کے جوہری اور روائتی وارہیڈزاسلحہ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کی رینجحد پانچ سو کلومیٹر ہے۔ بابر میزائل کی نشاندہی کسی بھی ریڈار سسٹم یا دفاعی سسٹم پر نہیں ہو سکتی اور اس میزائل کو زمین کے علاوہ جنگی کشتی، آبدوز اور ہوائی جہاز کے ذریعے بھی پھینکا جا سکتا ہے اور یہ پاکستان کے سرکردہ سائنسدانوں اور انجینئر وںانجینئروں کی کاوش کا نتیجہ ہے۔پاکستانہے۔ پاکستان نے سب سے دور مار کرنے والے میزائل شاہین ٹو کا بھی تجربہ کیا ہوا ہے اور یہ میزائل جوہری وارہیڈاسلحہ داغنےلے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔شاہینہے۔ شاہین ٹو، دو ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے اور متعدد بھارتی مقامات تک باآسانی پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔شاہینہے۔ شاہین میزائل کو پاکستان میں سب سے اہم بلاسٹک میزائل گردانا جاتا ہے۔ جبکہ غوری ،حتف اورانزہاور عنزہ میزائل بھی موجود ہےہیں ۔یہ زمین سے فضافضا، ،زمینزمین سے زمین اور اور فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائل ہیں۔
 
زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں کی سیریزفہرست میں سب سے زیادہ خطرناک میزائل روسی ساختہ اگلااِگلا نامی میزائل ہے جو کچھ ہی عرصہ قبل ایک برطانوی سوداگر نے امریکہ میں بھی اسمگل کیا تھا۔ اس میزائل کے ذریعہ امریکی [[صدر بش]] کے طیارے ’ایئرفورس’ایئر فورس ون‘ کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا تھا۔اِگلاتھا۔ میزائلاِگلا انمیزائل جدید ہتھیاروں کی اس قسم سے تعلق رکھتا ہے جو زمین سے فضا میں مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ دس ہزار فٹ کی بلندی تک اڑنے والی ہر چیز کو تباہ کر سکتا ہے۔یہہے۔ یہ میزائل [[بوسنیا]] کی جنگ کے دوران بھی استعمال کیے گئے تھے۔جبکہتھے۔ جبکہ دو سال قبل [[چیچنیا]] میں ایک روسی فوجی جہاز کو مار گرایا گیا تھا جس میں ایک سو اٹھارہ روسی فوجی سوار تھے۔ خیال ہے کہ اس جہاز پر بھی اِگلا میزائل ہی داغا گیا تھا۔اِگلاتھا۔ اِگلا میزائل روسی ساختہ ہے اور اس کی فروخت 80 اور90 کی دہائی میں ہوئی تھی۔ یہ جہاز کے انجن سے خارج ہونے والی گرمائشحرارت کا پیچھا کرتے ہوئے اپنے شکار کو جا لیتا ہے۔اسیہے۔ اسی نوعیت کے امریکی میزائل سٹنگر ہےہیں جو افغان روس جنگ میں آزمائے گئے۔ابگئے۔ اب بھی افغانستان میں سینکڑوں سٹنگر میزائل موجود ہیںجوہیں جو جنگ کے دوران [[امریکہ]] نے روسی طیاروں کو گرانے کیلئے سٹنگر اور دیگر نوعیت کے راکٹ، بارودی سرنگوں اور دھماکہ خیز مادے سمیت طرح طرح کے ہتھیار وار لارڈز کے حوالے کیے تھے۔ بعد میں امریکہ نے ان میزائلوں کو مجاہدین سے بھاری قیمت پر واپس خریدنے کی کوشش بھی کی تھی جو کامیاب نہ ہو سکی اور اب بھی افغانستان میں سو کے قریب سٹنگر میزائل موجود ہیں۔ بلکہ ابھی حال ہی میں افغانستان میں بین الاقوامی حفاظتی فوج کے سربراہ کا کہنا ہے کہ انہیں امریکہ میں بنے سٹنگر میزائل اور راکٹ فروخت کرنے کی پیشکش کی گئی ہے۔ جنرل اکِن زورلو�زورلو نے کہا کہ انکے فوجیوں کو سٹنگر میزائل دو لاکھ ڈالر اور راکٹ پانچ سے دس ہزار ڈالر کی شرح سے فروخت کئے جانے کی پیشکش کی گئی۔ ان کے خیال میں حالیہ دنوں میں کابل پر راکٹ حملوں میں اضافہ ڈیلروں کی طرف سے بین الاقوامی امن فوجیوں پر راکٹ خریدنے کے لئے دباو�¿دباؤ ڈالنے کا حربہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کابل میں صحافیوں کو بتایا تھاکہ تقریباًًتقریباً ہر ایسے واقعواقعہ کے بعد انہیں ہتھیاروں کی فروخت کی پیشکش ہوتی رہی۔ امن فوج کے ایک اڈے پر ایک ہفتے کے دوران کم از کم چھ راکٹ داغے گئے۔
 
[[ایران]] کا شہاب سوئم میزائل زمین سے زمین پر مار کرنے والا بیلاسٹک میزائل ہے ۔یہ تیرہ سو کلو میٹر دور تک مار کرتا ہے ۔یہ میزائل 1998میں تیار کیا گیا تھا جس کا تجربہ ابھی حال ہی میں کیکیا گئیگیا ہے جو اسرائیل تک پہنچ سکتا ہے۔جبکہہے۔ جبکہ [[اسرائیل]] کے پاس بھی بیلاسٹک میزائلوں کا ڈھیر لگا ہوا ہے ۔جیریکو IاورI اور جیریکوII نہ صرف [[ایران]] بلکہ تمام اسلامی دنیا اور ایشیا کے دیگر ممالک تک مار کر سکتا ہے۔ [[فرانس]] کے ایم فور4 اورایماور 45بیلاسٹکایم 45 بیلاسٹک میزائل چار ہزار4000 اور پانچ ہزار تین سو5300 کلو میٹر تک پہنچتے ہیں۔ بھارت کا بیلاسٹک پرتھوی 150سے250کلومیٹر150 جبکہسے اگنی250 دوکلومیٹر ہزارجبکہ پانچاگنی سو2500 کلو میٹر تک پہنچتا ہے۔روسہے۔ روس کا ایس ایس 18گیارہ18 گیارہ ہزار، ایس ایس 19دس19 دس ہزار، ایس ایس 24دس24 دس ہزار، ایس ایس 25دس25 دس ہزار پانچ سو، ایس ایس این18چھاین 18 چھ ہزار پانچ سو، ایس ایس این 20آٹھ20 آٹھ ہزار تین سوکلوسو کلو میٹر تک مار کرتے ہیں۔برطانیہہیں۔ برطانیہ کا ٹرائیڈینٹ D5بارہD5 بارہ ہزار کلو میٹر تک پہنچ سکتا ہے۔ امریکہ کا ایل جی ایم 30G30 G تیرہ ہزار ، ایل جی ایم118نوایم 118نو ہزار چھ سو، یو جی ایم 93Aسات93 A سات ہزار چار سو، یو جی ایم133Aبارہایم 133 A بارہ ہزار کلو میٹر تک مار کر سکتے ہیں۔
 
اب میزائل ٹیکنالوجی عام ہو چکی ہے اور دنیا کے پچاس سے زائد ممالک کے پاس یہ کسی نہ کسی نوعیت کی موجود ہے جبکہ میزائل بھی دیگر عام ہتھیاروں کی طرح ایک دوسرے ممالک سے خریدے جا سکتے ہیں ۔یہ بھی ہتھیار تیار کرنے والے اداروں کی ایک مہنگی اور جدید پراڈکٹ ہے اور ان کو بہتر سے بہتر بنانے کا عمل بھی جاری ہےہے۔ ۔پہلیپہلی جنگجنگِ عظیم میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے میزائلوں کے حصول کی شروع کی ہوئی لڑائی اب اس سطح تک پہنچ چکی ہے کہ اس کو روکنا اب بہت ہی مشکل ہو گیا ہے۔اگرہے۔ اگر امریکہ اور اس کے اتحادی اپنے میزائلوں کی تیاری ترک کر دیں اور برابری کی سطح پر بات چیت کے ذریعے ایک دوسرے کو سمجھےسمجھیں تو تب شاید دیگر ممالک بھی اس نوعیت کے اپنے ہتھیار بنانے چھوڑ دیں کیونکہ دھمکیوں اور لڑائیوں سے یہ باتیں ختم نہیں ہوتیہوتیں بلکہ مزید شدت اختیار کر جاتی ہیں۔
 
== بیرونی روابط==