"شیخ محمد عبد اللہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب (14.9 core): + زمرہ:اسلامیہ کالج لاہور کے فضلا
م خودکار: خودکار درستی املا ← چاہیے
سطر 38:
شیخ عبد اللہ سرینگر کے مضافاتی گاؤں سورا میں پیدا ہوئے۔ ان کی پیدائش اپنے والد شیخ محمد ابراہیم کی موت کے گیارہ دن بعد ہوئی۔ ان کے والد ایک درمیانی طبقے کے کارخانہ دار اور کشمیری شالوں کے تاجر تھے۔ وہ راگھو رام نامی ایک کشمیری پنڈت کی نسل سے تھے جس نے 1722ء میں صوفی راشد بلخی کے ہاتھوں اسلام قبول کیا۔ عبد اللہ کی خود کی لکھی ہوئی سوانح حیات آتش چنار کے مطابق قبول اسلام کے بعد انہوں نے اپنا نام شیخ محمد عبد اللہ رکھ لیا۔
 
شیخ عبد اللہ کے مطابق، ان کے سوتیلے بھائی نے ان کی ماں کے ساتھ برا سلوک کیا اور ان کا ابتدائی بچپن انتہائی غربت میں گزرا۔ ان کی ماں یہ جانتی تھی کہ اس کے بچوں کو مناسب تعلیم حاصل کرنا چاہئےچاہیے اور اس طرح وہ بچپن میں ہی ایک روایتی اسکول یا مکتب میں داخل ہو چکے تھے جہاں انہوں نے قرآن کریم کی تلاوت اور کچھ بنیادی فارسی نسخے جیسے گلستان سعدی، پدشناما وغیرہ پڑھے۔ پھر 1911ء میں انہیں ایک پرائمری اسکول میں داخل کیا گیا جہاں انہوں نے تقریباً دو سال تک تعلیم حاصل کی۔
 
تاہم، ان کے خاندانی حجام محمد رمضان نے اپنے چاچا پر زور دیا کہ انہیں دوبارہ اسکول واپس بھیج دیا جائے۔ انہیں اسکول جانے کے لیے تقریباً دس میل تک پیدل سفر کرنا پڑتا تھا اور واپسی بھی ایسے ہی ہوتی لیکن ان کے اپنے الفاظ میں اسکول تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ملنے کی خوشی اتنی زیادہ تھی کہ یہ سفر کی مشقت انہیں معمولی لگتی تھی۔ انہوں نے 1922ء میں پنجاب یونیورسٹی سے اپنا میٹرک کا امتحان پاس کیا۔