"صادق محمد خان سوم" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: ویکائی > ریاست بہاولپور، خان محمد خان، لارڈ ڈلہوزی، ربیع الثانی، صادق محمد، وزیر اعظم، گوہر خان، فتح گڑھ، ولی عہد، خان پور |
Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1:
{{خانہ معلومات صاحب منصب/عربی}}
'''نواب
== سلسلہ نسب ==
نواب آف بہاولپور
* صادق محمد خان سوم بن [[محمد بہاول خان سوم]] بن [[صادق محمد خان دوم]] بن [[محمد بہاول خان دوم]] بن نواب فتح خان اول بن نواب [[صادق محمد خان اول]] بن نواب مبارک خان اول بن بہادر خان دوم بن فیروز یا پیروج خان بن امیر محمد خان دوم بن بھکھر خان دوم بن بہادر خان بن بھکھر خان بن ہیبت خان بن امیر صالح خان بن امیر چندر خان بن داؤد خان دوم بن بن محمد خان بن محمود خان بن داؤد خان بن امیر چنی خان بن بہاءاللہ عرف بھلا خان بن امیر فتح اللہ خان بن سکندر خان بن عبد القدر یا قاہر خان بن امیر اِبان خان بن سلطان احمد ثانی بن شاہ مزمل بن شاہ عقیل بن سلطان سہیل بن سلطان یاسین بن [[احمد المستنصر باللہ الثانی]] بن [[الظاہر بامر اللہ]] بن [[الناصر لدین اللہ]] بن ابو محمد الحسن [[المستضی بامر اللہ]] بن [[المستنجد باللہ]] بن [[المقتفی لامر اللہ]] بن [[المستظہر باللہ]] بن [[المقتدی بامر اللہ]] بن [[القائم بامر اللہ]] بن [[القادر باللہ]] بن [[المقتدر باللہ]] بن [[المعتضد باللہ]] بن [[الموفق باللہ]] بن [[المتوکل علی اللہ]] بن [[المعتصم باللہ]] بن [[ہارون الرشید]] بن [[المہدی باللہ]] بن [[ابو جعفر المنصور]] بن [[محمد بن علی بن عبد اللہ|محمد]] بن [[علی بن عبد اللہ بن عباس|علی]] بن [[عبد اللہ بن عباس|عبداللہ]] بن [[عباس بن عبد المطلب]]۔ <ref>گزیٹر آف ریاست بہاولپور 1904ء مولف محمد دین اردو مترجم یاسر جواد صفحہ 231</ref>
سطر 27 ⟵ 28:
== زوال کے اسباب ==
نواب صادق محمد خان سوم کا طرز عمل جلد ہی اس کے زوال کا سبب بن گیا۔
# نواب صادق محمد خان سوم نے اپنے باپ کی زندگی میں ہی صاحب
# صاحبزادہ حاجی خان کے دیگر بھائیوں کو بھی محصور اور زیرنگرانی رکھا گیا۔
# 11 محرم کونواب صادق محمد خان سوم نے متعدد حکام کو برطرف کیا جن میں کیپٹن ہول بھی شامل تھا جس نے ملتان میں ریاست کے لیے بہت اچھی خدمات انجام دی تھیں اور ان میں جمعدار احمد خان ملیزئی ( نواب [[محمد بہاول خان چہارم]] کا وزیر) بھی شامل تھا۔ موخر الذکر کو اہل خانہ سمیت وطن بدر کر دیا گیا۔
# نواب صادق محمد خان سوم نے فقیر سراج الدین کو بھی صاحبزادہ حاجی خان کے ساتھ مل کر سازش کرنے کا الزام دیا۔ فقیر سراج الدین گرفتاری سے بچنے کی خاطر یکم [[ربیع الثانی]] کو ریاست چھوڑ کر چلا گیا۔
# سر ہنری لانس نے نواب صادق محمد خان سوم کو اخراجات کم کرنے کی ہدایت کی تھی جس پر عمل کرنے کی وجہ سے متعدد گھوڑ سوار فارغ کر دیے گئے اور چند ایک خادم ہی نواب کے پاس رہ گئے۔ داؤد پوتروں اور دیگر کوتخت نشینی کے موقع پر دیے جانے والے تحائف گھٹادیے گئے اور حقوق یا دعووں سے صرف نظر کیا گیا۔
ان اقدامات کے نتیجے میں لوگوں کے درمیان میں کافی بے چینی پیدا ہوئی۔ کیٹین ہول، سراج الدین اور دیگر
== صاحبزادہ حاجی خان کی رہائی ==
سطر 45 ⟵ 46:
15 فروری کو فقیر سراج الدین، علی گوہر خان اور احمد خان چونڈیا نے چار ہزار آدمیوں کے ہمراہ گوٹھ چینی کی طرف مارچ کیا اور نواب کی افواج کو مختلف وعدوں کے ذریعے بہانے پھسلانے لگے۔ نتیجتاً 17 فروری کو جھانسے میں آئے ہوئے سپاہی پانچ توپوں سمیت حاجی خان کے پاس چلے گئے جبکہ ان کے افسران (جن میں سے کچھ ایک پہلے ہی اس کی طرف مائل ہو چکے تھے ) اپنے گھروں کی طرف نکل گئے۔
18 فروری کو حاجی خان خان پور کے معاملات سلجھانے کے بعد چودھری کے مقام پر پہنچا۔ راستے میں ملنے والے لوگوں نے اظہار اطاعت کیا۔ 19 فروری کو غروب آفتاب کے وقت وہ احمد پور ایسٹ (شرقیہ) میں داخل ہوا۔ شہر میں چراغاں کیا گیا اور سلامی کی توپیں فائز ہوئیں ۔ یہاں حاجی خان نے نواب [[فتح محمد خان]] کا خطاب اختیار کیا۔ 20 فروری کو قلعہ دراوڑ کی فوج نے نئے نواب کو پیغام اطاعت بھیجا۔ اس نے فقیر سراج الدین کو اپنی افواج کا کمان دار تعینات کرتے ہوئے حکم دیا کہ دراوڑ پر قبضہ کیا جائے ۔ اس کے وہاں پہنچنے پر قلعے کی فوج اس کے ساتھ مل گئی اور قلعہ بغیر مدافعت کے فتح ہو گیا
== نواب کی گرفتاری ==
سطر 74:
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات|2}}
[[زمرہ:
|