"قطب الدین ایبک" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Renamed title
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ اینڈرائیڈ ایپ ترمیم)
سطر 27:
قطب الدین نے رفتہ رفتہ اپنی صلاحیتوں کا سکہ سلطان پر بٹھا کر اس کا قرب حاصل کر لیا۔ [[1192ء]] میں سلطان [[شہاب الدین غوری|محمد غوری]] نے [[دہلی]] اور [[اجمیر]] فتح کرکے قطب الدین کو ان کا گورنر مقرر کیا۔ اگلے سال سلطان نے [[قنوج]] پر چڑھائی کی۔ اس جنگ میں قطب الدین ایبک نے اپنی وفا داری اور سپہ گری کا ایسا ثبوت دیا کہ سلطان نے اس کو فرزند بنا کر فرمان فرزندی اور سفید ہاتھی عطا کیا۔ قطب الدین کا ستارہ اقبال چمکتا گیا۔ اور اس کی فوجیں [[گجرات (بھارت)|گجرات]]، [[راجپوتانہ]]، گنگا جمنا کے دوآبہ، [[بہار]] اور [[بنگال]] میں نصرت کا پرچم لہراتی ہوئی داخل ہوئیں۔ جب [[سلطان محمد غوری]] 15 مارچ [[1206ء]] کو [[جہلم]] کے قریب، گکھڑوں کے ہاتھوں مارا گیا تو ایبک نے جون [[1206ء]] کو [[لاہور]] میں اپنی تخت نشینی کا اعلان کر دیا۔
 
قطب الدین ایبک کی گورنری کا زمانہ فتوحات میں گزرا تھا۔ تخت پر بیٹھ کر اس نے امور سلطنت پر توجہ دی۔ اس کا بیشتر وقت نوزائیدہ اسلامی سلطنت میں امن و امان قائم رکھنے میں گزرا۔ عالموں کا قدر دان تھا۔ اور اپنی فیاضی اور دادودہش کی وجہ سے تاریخ میں لکھ بخش کے نام سے مشہور ہے۔ نومبر [[1210ء]] میں [[لاہور]] میں چوگان ([[چوگان|پولو]]) کھیلتے ہوئے گھوڑے سے گر کر راہی ملک عدم ہوا اور انار کلی کے ایک کوچے (ایبک روڈ) میں دفن ہوا۔

==مقبرہ==
قطب الدین ایبک کا مقبرہ لاہور میں [[انارکلی بازار]] کے پہلو میں ایبک روڈ پر واقع ہے. یہ مقبرہ وقت اور حالات کے ہاتھوں برباد ہوتا رہارہا، یہاں تک کہ [[مہاراجہ رنجیت سنگھ]] کے دور میں یہ ایک سکھ کی ملکیت میں رہا انگریزوں کے دور میں یہ مقبرہ خستہ حالی کی منہ بولتی تصویر تھا [[قیام پاکستان]] کے بعد صدر ایوب خان کے دور میں محترم [[حفیظ جالندھری]] نے ان سے گزارش کی کہ مجاہد اسلام کے مقبرہ کی مرمت اور تزئین وآرائش کا بندوبست کروایا جائے [[صدر پاکستان]] نے ان کی درخواست قبول کی اور آج یہ مقبرہ مجاہد اسلام کی شان وشوکت سنبھالے کھڑا ہے۔
 
{{s-start}}