"ملکہ سی شی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← ہو گئی، == مزید دیکھیے ==، امرا، امریکا، کر لیا، ہو سکی، کر دیا، علاحدہ، پروا، ہو گیا، سر انجام؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 7:
 
==== پیدائش اور خاندان ====
ملکہ سی شی [[29 نومبر]] [[1835ء]] کو [[بیجنگ]] میں پیدا ہوئی۔چینی تمدن میں لڑکی کی پیدائش کو نیک بخت اور مبارک تصور نہیں کیا جاتا تھا ، اِسی لیے سی شی کی کوئی خاص تربیت نہ ہو سکی۔ سی شی کے والد ہیوئی چینگ [[چین]] کی شاہی افواج کے کماندار تھے۔ مانچو شہنشاہوں کا یہ حکم تھا کہ شہنشاہی افواج کی کمان وہی شخص کرسکتا ہے جو نسلاً مانچو ہو۔ اِس لحاظ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ سی شی بھی نسلاً مانچو تھی۔ وہ سی شی کو نہنی چاؤ کے نام سے پکارا کرتے تھے۔ سی شی ابھی کمسن تھی کہ اُس کے والد ہیوئی چینگ کا انتقال ہوگیاہو گیا تھا۔ مالی دشواریوں سے بچے رہنے اور گزر بسر کی سہولت کی خاطر سی شی کی والدہ پیکنگ چلی آئی جہاں وہ ایک رشتے دار کے ہاں مقیم ہوئی۔ اُس رشتہ دار کی توجہ دِلانے پر سی شی کی تعلیم و تربیت کا خاطر خواہ قدم اُٹھایا گیا اور جہاں تک اُس کی والدہ کا بَن پڑا، اُس کی تربیت کی گئی۔ سی شی نے [[کنفیوشس]] کی تعلیمات کو حفظ کیا اور ادبیاتِ عالیہ کا مختصر سا مطالعہ بھی کیا۔ وہ ابتدا سے ہی ذہین تھی۔ اِس مختصر سی تعلیم اور ذہانت نے اُس پر ایسی جِلا دی کہ وہ معزز اور مہذب خواتین میں شمار کی جانے لگی۔ تعلیم و تربیت کے ابتدائی ایام میں وہ اپنے ایک رشتہ دار جِنگ لُو کی محبت میں گرفتار ہوگئی۔ہو گئی۔ اِن دونوں کا ارتباط زمانے کی مختلف دشواریوں کے باوجود آخر تک برقرار رہا۔<ref>مشاہیر چین: صفحہ 58۔</ref> جب سی شی نے منزلِ شباب میں قدم رکھا تو عوام اُسے یوہانالا کے نام سے پکارنے لگے۔ یوہا اور نالا شمالی چین کے جو [[دیوار چین]] کے اُس پار شمال مشرقی سمت میں واقع ہے، دو مختلف قبیلے تھے۔ اِن دو قبیلوں کو نوراچو نامی ایک فوجہ عہدیدار نے متحد کیا اور اِس اتحاد کے بعد نوراچو نے [[دیوار چین]] کو عبور کرلیاکر لیا اور [[چین]] پر لشکرکشی کی۔ حکمران شہنشاہ کو شکست دے کر خود [[چین]] کا شہنشاہ بن گیا۔ نوراچو اور اُس کے بعد کے حکمران چِنگ یا مانچو خاندان کے لقب سے [[چین]] پر حکومت کرنے لگے۔ یوہانالا اِس خاندان کا قدیم اور ابتدائی نام تھا۔ چنانچہ اِسی نام سے وہ سی شی مشہور ہوئی۔<ref>مشاہیر چین: صفحہ 59۔</ref>
 
== ازدواج ==
چینی رسوم کے مطابق ہر شہنشاہ کو کئی خواص اجازت تھی۔ اِن خواصوں کو شہنشاہ کی والدہ منتخب کیا کرتی تھی۔ چنانچہ جب شہنشاہ شن فنگ کے لیے خواصوں کا انتخاب ہو رہا تھا تو سی شی کی والدہ نے اُسے مجبور کیا کہ وہ اِس انتخاب میں شریک ہوکر اپنی قسمت آزمائی کرے۔ اِنہی دِنوں جُنگ لُو سے اُس کی شادی ہونے واالی تھی، مگر والدہ کی مستقبل سے وابستہ خوش آئندہ تعلقات نے اِس بیاہ کی پرواہپروا کیے بغیر سی شی کو انتخاب کے لیے بھجوا دیا۔ سی شی کے حسین خدوخال اور اُس کا حسن اِس قابل تھے کہ وہ منتخب کرلی گئی اور جُنگ لُو سے اُس کی شادی نہ ہوسکی۔ہو سکی۔ سی شی کے جمال نے شہنشاہ شُن فنگ کو مسحور کردیاکر دیا اور وہ اِسے [[1852ء]] میں [[چین]] کی حقیقی ملکہ بنانے پر راضی ہوگیا۔ہو گیا۔ سی شی سے بیٹے کی پیدائش پر اُسے [[چین]] کی حقیقی ملکہ تصور کرلیاکر لیا گیا۔<ref>مشاہیر چین: صفحہ 60۔</ref>
 
== اقتدار اور اُمورِ سلطنت پر قابض ==
سی شی چونکہ [[شہنشاہ شین فینگ]] کی منظور نظر ہوچکی تھی اور اِسی اعتبار سے وہ امورِ سلطنت پر حاوی ہوتی گئی۔ سلطنت کا سارا نظم و نسق اُس کے صلاح و مشورے کے بغیر سرانجامسر انجام نہیں پاسکتا تھا۔ چنانچہ کچھ دِنوں کے بعد [[شہنشاہ شین فینگ]] بھی ملکہ کے اِس طرزِ عمل سے بیزار ہوگیاہو گیا اور جب [[1860ء]] میں بیرونی باشندوں اور چینیوں میں جنگ ہوئی تو سارے اقتدار کی مالک و مختار سی شی ہی تھی۔ اِس کی بدقسمتی کا آغاز اُس لمحے سے شروع ہوا کہ جب اِس جنگ میں چینیوں کو شکست ہوئی۔ ملکہ کے مخالفین نے اِس شکست کا سارا الزام ملکہ سی شی کے سر تھوپا اور خصوصاً سُوشن نے جو ملکہ کا سخت ترین دشمن تھا، نے [[شہنشاہ شین فینگ]] کو مجبور کردیاکر دیا کہ وہ خود کو ملکہ کے پنجۂ اقتدار سے علیحدہعلاحدہ کرلے اور فوراً پیکنگ سے جنیہول چلا جائے تاکہ ملکہ سی شی کو دور رکھا جاسکے۔ [[شہنشاہ شین فینگ]] نے ملکہ سے مخالف اختیار کی اور خود جنیہول چلا گیا۔ ملکہ کی یہ ایسی شکست تھی کہ اُس کی طاقت و اقتدار کا شیرازہ برہم ہونے لگا اور یہیں سے اُس کا زوال شروع ہوا۔ چینیوں کی شکست سے ملک میں بیرونی اقتدار دن بدن پھیلتا جا رہا تھا اور عوام کی پریشانیاں مخالفانہ رنگ اختیار کر رہی تھیں۔ اِس بدقسمتی میں مزید اضافہ ہوتا گیا اور [[22 اگست]] [[1861ء]] کو [[شہنشاہ شین فینگ]] کا انتقال ہوگیا۔ہو گیا۔<ref>مشاہیر چین: صفحہ 60/61۔</ref>
 
== دور حکومت ==
[[شہنشاہ شین فینگ]] کے انتقال پر [[چین]] کی سلطنت و تخت کے دو دعویدار تھے۔ ایک پانچ سالہ شہزادہ کوانگ سُو جو سی شی سے پیدا ہوا تھا اور دوسرا شہزادہ یائی تھا جسے خود [[شہنشاہ شین فینگ]] نے نامزد کیا تھا۔ تخت و تاج کے حصول کے لیے دونوں میں کشمکش اور جنگ جاری ہوئی اور ملکہ سی شی نے اپنے پرانے چہیتے دوست جُنگ لُو کی مدد سے شہزادہ یائی کو شکست دی اور خود کمسن شہزادے کوانگ سُو کی نائب السلطنت کی حیثیت سے تخت نشین ہوگئی۔ہو گئی۔ اِن اندرونی تنازعات کے زمانے میں بیرونی باشندوں نے اپنے مفادات کو مستحکم کرنا شروع کیا۔ اُس وقت [[چین]] میں دو سیاسی جماعتیں تھیں، ایک قدامت پسند جماعت تھی جس میں شاہی خاندان کے افراد، امراءامرا اور [[کنفیوشس]] کے پیروکار شامل تھے اور یہ جماعت ملکہ سی شی کو اپنا قائد سمجھتی تھی۔ دوسری بڑی جماعت اصلاح پسندوں کی تھی جس میں [[چین]] کے تمام ترقی پسند عناصر شریک تھے اور اِس جماعت کا اثر جنوبی چین میں پھیلا ہوا تھا۔ اصلاح پسندوں نے [[شہنشاہ شین فینگ]] کو اپنے زیر اثر کرلیاکر لیا اور شہنشاہ خود چاہتا تھا کہ ملکہ سے چھٹکارا پاسکے۔ [[شہنشاہ شین فینگ]] نے اپنے اِن ساتھیوں سے مل کر تحریک پر [[چین]] میں اصلاحات کا نفاذ کردیاکر دیا اور اِس کوش میں لگا رہا کہ ملکہ سی شی کے حاشیہ برداروں کو چُن چُن کر قتل کردیاکر دیا جائے۔ [[شہنشاہ شین فینگ]] کی پہلی نظر ملکہ سی شی کے منظورِ نظر جُنگ لُو پر پڑی اور اِس کام کے لیے [[شہنشاہ شین فینگ]] نے ایک فوجی عہدیدار یانشی کائی کو منتخب کیا گیا۔ یانشی کائی نے [[شہنشاہ شین فینگ]] سے غداری کی اور اِس سازش کا احوال ملکہ سی شی کو بتا دیا۔ ملکہ اِس حرکت پر یوں بپھری کہ اصلاح پسندوں اور [[شہنشاہ شین فینگ]] پر لشکرکشی کردی۔ اِس تصادم میں [[شہنشاہ شین فینگ]] کو قید کرلیاکر لیا گیا اور اصلاح پسندوں کو شکست ہوئی۔ [[چین]] میں ملکہ سی شی کی نگرانی میں دوبارہ قدامت پسندوں کا دور شروع ہوگیا۔ہو گیا۔ کچھ دِنوں تک اِس بحران میں سکون تو رہا مگر بہت جلد ہی یہ دور ختم ہوگیا۔ہو گیا۔ [[1900ء]] میں جب چینی عوام نے بیرونی باشندوں کے خلاف صف آرائی شروع کی تو اولاً ملکہ نے عوام کا ساتھ دینے سے اِنکار کردیاکر دیا مگر عوام نے ایک جعلی دستاویز ملکہ سی شی کو دکھائی کہ بیرونی باشندے ملکہ کو تخت سے معزول کرنا چاہتے تھے۔ وہ اِس نئی مصیبت کے خوف سے سہم کر عوام کے ساتھ مل گئی۔ اُس نے شاہی افواج کو حکم دیا کہ وہ بیرونی دشمن باشندوں پر حملہ کریں۔ مغربی ممالک کو شکست ہوجاتی کیونکہ حکومت اور عوام متحدہ پیمانے پر حملہ کر رہے تھے لیکن اُنہیں شکست اِس لیے نہ ہوسکیہو سکی کہ مغربی ممالک، برطانیہ، [[فرانس]]، امریکہ،امریکا، [[اطالیہ]]، [[جرمنی]]، [[روس]] اور [[جاپان]] نے متحدہ طور پر چینیوں کا مقابلہ کیا اور اُنہیں شکست دی۔ یہ تصادم تاریخ چین میں بغاوتِ باکسر کے نام سے مشہور ہے۔ یہ دراصل چینیوں کی جنگ آزادی کی شروعات تھی جس پر بغاوت کا نام چسپاں کردیاکر دیا گیا۔<ref>مشاہیر چین: صفحہ 62/63۔</ref> اِس ہنگامے کی ناکامی مانچو خاندان اور ملکہ کی ناکامی تھی۔ اِس بغاوت کے بعد ملکہ نے کوشش کی کہ بیمار ملک میں پھر جان ڈالی جائے مگر چونکہ ملکہ اب ضعیف ہوچکی تھی اور عوام بھی ملکہ کی اصلاحات کو مرض کا صحیح علاج نہیں جانتے تھے۔ اُن کے شعور میں انقلاب رچ بس گیا تھا اور اُن کا اتحاد جمہوری نظامِ حکومت کی طرف پِھر گیا تھا۔ اُن مخالف قوتوں کے باعث ملکہ کا رہا سہا اقتدار دم توڑنے لگا ۔ [[1881ء]] میں ملکہ نے چینیوں کو اجازت دے دی کہ وہ اپنے بچوں کو بیرون ملک تعلیم کے لیے بھجوا سکتے ہیں۔
 
== مزید دیکھیںدیکھیے ==
 
* [[شہنشاہ شین فینگ]]