"ملکہ سی شی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 23:
 
== دور حکومت ==
[[شہنشاہ شین فینگ]] کے انتقال پر [[چین]] کی سلطنت و تخت کے دو دعویدار تھے۔ ایک پانچ سالہ شہزادہ کوانگ سُو جو سی شی سے پیدا ہوا تھا اور دوسرا شہزادہ یائی تھا جسے خود [[شہنشاہ شین فینگ]] نے نامزد کیا تھا۔ تخت و تاج کے حصول کے لیے دونوں میں کشمکش اور جنگ جاری ہوئی اور ملکہ سی شی نے اپنے پرانے چہیتے دوست جُنگ لُو کی مدد سے شہزادہ یائی کو شکست دی اور خود کمسن شہزادے کوانگ سُو کی نائب السلطنت کی حیثیت سے تخت نشین ہو گئی۔ اِن اندرونی تنازعات کے زمانے میں بیرونی باشندوں نے اپنے مفادات کو مستحکم کرنا شروع کیا۔ اُس وقت [[چین]] میں دو سیاسی جماعتیں تھیں، ایک قدامت پسند جماعت تھی جس میں شاہی خاندان کے افراد، امرا اور [[کنفیوشس]] کے پیروکار شامل تھے اور یہ جماعت ملکہ سی شی کو اپنا قائد سمجھتی تھی۔ دوسری بڑی جماعت اصلاح پسندوں کی تھی جس میں [[چین]] کے تمام ترقی پسند عناصر شریک تھے اور اِس جماعت کا اثر جنوبی چین میں پھیلا ہوا تھا۔ اصلاح پسندوں نے [[شہنشاہ شین فینگ]] کو اپنے زیر اثر کر لیا اور شہنشاہ خود چاہتا تھا کہ ملکہ سے چھٹکارا پاسکے۔ [[شہنشاہ شین فینگ]] نے اپنے اِن ساتھیوں سے مل کر تحریک پر [[چین]] میں اصلاحات کا نفاذ کر دیا اور اِس کوش میں لگا رہا کہ ملکہ سی شی کے حاشیہ برداروں کو چُن چُن کر قتل کر دیا جائے۔ [[شہنشاہ شین فینگ]] کی پہلی نظر ملکہ سی شی کے منظورِ نظر جُنگ لُو پر پڑی اور اِس کام کے لیے [[شہنشاہ شین فینگ]] نے ایک فوجی عہدیدار یانشی کائی کو منتخب کیا گیا۔ یانشی کائی نے [[شہنشاہ شین فینگ]] سے غداری کی اور اِس سازش کا احوال ملکہ سی شی کو بتا دیا۔ ملکہ اِس حرکت پر یوں بپھری کہ اصلاح پسندوں اور [[شہنشاہ شین فینگ]] پر لشکرکشی کردی۔ اِس تصادم میں [[شہنشاہ شین فینگ]] کو قید کر لیا گیا اور اصلاح پسندوں کو شکست ہوئی۔ [[چین]] میں ملکہ سی شی کی نگرانی میں دوبارہ قدامت پسندوں کا دور شروع ہو گیا۔ کچھ دِنوں تک اِس بحران میں سکون تو رہا مگر بہت جلد ہی یہ دور ختم ہو گیا۔ [[1900ء]] میں جب چینی عوام نے بیرونی باشندوں کے خلاف صف آرائی شروع کی تو اولاً ملکہ نے عوام کا ساتھ دینے سے اِنکار کر دیا مگر عوام نے ایک جعلی دستاویز ملکہ سی شی کو دکھائی کہ بیرونی باشندے ملکہ کو تخت سے معزول کرنا چاہتے تھے۔ وہ اِس نئی مصیبت کے خوف سے سہم کر عوام کے ساتھ مل گئی۔ اُس نے شاہی افواج کو حکم دیا کہ وہ بیرونی دشمن باشندوں پر حملہ کریں۔ مغربی ممالک کو شکست ہوجاتی کیونکہ حکومت اور عوام متحدہ پیمانے پر حملہ کر رہے تھے لیکن اُنہیں شکست اِس لیے نہ ہو سکی کہ مغربی ممالک، برطانیہ، [[فرانس]]، امریکا، [[اطالیہ]]، [[جرمنی]]، [[روس]] اور [[جاپان]] نے متحدہ طور پر چینیوں کا مقابلہ کیا اور اُنہیں شکست دی۔ یہ تصادم تاریخ چین میں بغاوتِ باکسر کے نام سے مشہور ہے۔ یہ دراصل چینیوں کی جنگ آزادی کی شروعات تھی جس پر بغاوت کا نام چسپاں کر دیا گیا۔<ref>مشاہیر چین: صفحہ 62/63۔</ref> اِس ہنگامے کی ناکامی مانچو خاندان اور ملکہ کی ناکامی تھی۔ اِس بغاوت کے بعد ملکہ نے کوشش کی کہ بیمار ملک میں پھر جان ڈالی جائے مگر چونکہ ملکہ اب ضعیف ہوچکی تھی اور عوام بھی ملکہ کی اصلاحات کو مرض کا صحیح علاج نہیں جانتے تھے۔ اُن کے شعور میں انقلاب رچ بس گیا تھا اور اُن کا اتحاد جمہوری نظامِ حکومت کی طرف پِھر گیا تھا۔ اُن مخالف قوتوں کے باعث ملکہ کا رہا سہا اقتدار دم توڑنے لگا ۔ [[1881ء]] میں ملکہ نے چینیوں کو اجازت دے دی کہ وہ اپنے بچوں کو بیرون ملک تعلیم کے لیے بھجوا سکتے ہیں۔<ref>مشاہیر چین: صفحہ 62/63۔</ref>
 
== وفات ==
ملکہ سی شی کا انتقال 73 سال کی عمر میں [[15 نومبر]] [[1908ء]] کو [[بیجنگ]] میں ہوا۔<ref>مشاہیر چین: صفحہ 63۔</ref>
 
== مزید دیکھیے ==