"حسد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:خودکار ویکائی
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب (14.9 core): + زمرہ:ویب آرکائیو سانچے مع وے بیک روابط
سطر 2:
جس مستحق شخص کے پاس نعمت ہو اس سے نعمت کے زوال کو '''حسد''' کہتے ہیں۔<ref>[[المفردات فی غریب القرآن]] جلد 10، علامہ [[راغب اصفہانی]] ص118، مطبوعہ المکتبۃ المرتضویہ، [[ایران]]، 1342ھ</ref>
 
دوسرے کی اچھی قسمت کی وجہ سے پہنچے والی تکلیف کو '''حسد''' کہتے ہیں۔باالفاظ دیگر اللہ تعالیٰ کی تقسیم سے اختلاف رکھنا '''حسد''' کہلاتا ہے۔ <ref>[https://www.helpurdu.com/life/morality/hasad-kya-hai-in-urdu// حسد کیا ہے، حسد کی وجوہات، نقصانات اور علاج]</ref>
 
صاحب نعمت کے پاس نعمت دیکھ کر یہ تمنا کرنا کہ اس کے پاس یہ نعمت رہے اور ہمیں بھی اس کی مثل مل جائے یہ '''رشک''' ہے۔
سطر 10:
 
== حسد کے متعلق احادیث و آثار ==
محمد بن مثنی، یحیی، اسماعیل، قیس، [[ابن مسعود]] سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ حسد صرف دو چیزوں پر جائز ہے ایک وہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور اس کو راہ حق پر خرچ کرنے کی قدرت دی اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے حکمت (علم) دی اور وہ اس کے ذریعہ فیصلہ کرتا ہے اور اس کی تعلیم دیتا ہے۔<ref>صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1324 حدیث مرفوع مکررات 6 متفق علیہ 5 بدون مکرر</ref>
 
علی بن ابراہیم، روح، شعبہ، سلیمان، ذکوان، حضرت ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ، حسد (رشک) صرف دو شخصوں پر (جائز) ہے، ایک اس شخص پر جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن دیا ہے اور وہ اسے دن رات پڑھتا ہے اور اس کا پڑوسی اسے سن کر کہتا ہے کہ کاش مجھے بھی اس کی طرح پڑھنا نصیب ہوتا تو میں بھی اسی طرح عمل کرتا، دوسرے اس شخص پر جسے اللہ تعالیٰ نے دولت دی ہو اور وہ اسے راہ حق میں خرچ کرتا ہے، پھر کوئی اس پر رشک کرتے ہوئے کہے ہے کہ کاش مجھے بھی یہ مال میسرآتا تو میں بھی اسے اسی طرح صرف کرتا۔<ref>صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 18 حدیث مرفوع مکررات 3</ref>
 
بشر بن محمد، عبد اللہ، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم بد گمانی سے بچو اس لیے کہ بد گمانی سب سے زیادہ جھوٹی بات ہے اور نہ اور کسی کے عیوب کی جستجو نہ کرو اور نہ ایک دوسرے پر حسد کرو اور نہ غیبت کرو اور نہ بغض رکھو اور اللہ کے بندے بھائی بن کر رہو۔<ref>صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1002 حدیث مرفوع مکررات 4</ref>
 
ابوالیمان، شعیب، زہری، [[انس بن مالک]] کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور نہ حسد کرو اور نہ غیبت کرو اور اللہ تعالیٰ بندے بھائی بھائی ہو کر رہو اور کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ جدا رہے (قطع تعلق کرے) ۔<ref>صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1003 حدیث مرفوع مکررات 10 متفق علیہ 8</ref>
سطر 22:
عثمان بن ابی شیبہ، جریر، اعمش، ابوصالح، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ حسد (رشک) دو آدمیوں کے سوا کسی کے لیے جائز نہیں، ایک وہ شخص جس کو اللہ نے قرآن کا علم دیا اور وہ اسے دن رات تلاوت کرتا ہے، (اور سننے والا) کہتا ہے، کاش مجھے بھی اسی طرح ملتا، جس طرح اسے ملا ہے، تو میں بھی ویسا ہی کرتا جیسا وہ کرتا ہے، دوسرا وہ شخص جس کو اللہ نے مال دیا اور وہ اللہ کے راستے میں خرچ کرتا ہے (دیکھنے والا) کہتا ہے کہ کاش مجھے بھی ملتا جیسا کہ اسے ملا میں بھی اسی طرح خرچ کرتا، ہم سے قتیبہ نے بواسطہ جریر یہ حدیث بیان کی ہے۔<ref>صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2094 حدیث مرفوع مکررات 3</ref>
 
علی بن عبد اللہ، سفیان، زہری، سالم اپنے والد سے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا کہ حسد صرف دو شخصوں پر کیا جاسکتا ہے ایک وہ شخص جسے اللہ نے قرآن دیا اور وہ اس کو رات دن پڑھتا ہے اور دوسرا وہ شخص جس کو اللہ نے مال دیا اور وہ اسے دن رات خرچ کرتا ہو۔ علی بن عبد اللہ نے کہا کہ میں نے سفیان سے متعدد بار سنا لیکن ان کو اخبرنا کے لفظ کے ساتھ بیان کرتے ہوئے نہیں سنا حالانکہ ان کی صحیح حدیثوں میں سے ہے۔<ref>صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2375 حدیث مرفوع مکررات 6 متفق علیہ 4</ref>
 
محمد بن ابی عمر مکی، [[عبد العزیز]] در اور دی یزید بن عبد اللہ بن اسامہ بن ہاد محمد بن ابراہیم، ابوسلمہ عبد الرحمن زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ کو تکلیف ہوتی تو جبریئل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دم کرتے تھے اور انہوں نے یہ کلمات کہے (باسْمِ اللَّهِ يُبْرِيکَ) اللہ کے نام سے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تندرست کرے گا اور ہر بیماری سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شفا دے گا اور حسد کرنے والے کے حسد کے شر سے جب وہ حسد کرے اور ہر نظر لگانے والی آنکھ کے شر سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پناہ میں رکھے گا۔<ref>صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1202 حدیث مرفوع مکررات 5 متفق علیہ 2</ref>
سطر 28:
یحییٰ بن یحییٰ، مالک ابن شہاب، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم آپس میں ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور ایک دوسرے سے حسد نہ کرو اور ایک دوسرے سے رو گردانی نہ کرو اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ اور کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے کہ تین دن سے زیادہ چھوڑ دے۔<ref>صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2029 حدیث مرفوع مکررات 10 متفق علیہ 8</ref>
 
یحییٰ بن یحییٰ، مالک ابی زناد اعرج حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم بد گمانی سے بچو کیونکہ بد گمانی سب سے زیادہ جھوٹ بات ہے اور نہ ہی تم ایک دوسرے کے ظاہری اور باطنی عیب تلاش کرو اور حرص نہ کرو اور حسد نہ کرو اور بغض نہ کرو اور نہ ہی ایک دوسرے سے رو گردانی کرو اور اللہ کے بندے اور بھائی بھائی ہو جاؤ۔<ref>صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2039 حدیث مرفوع مکررات 13 متفق علیہ 8</ref>
 
عثمان بن صالح بغدادی، ابوعامر، ابن عبد الملک بن عمرو، سلیمان بن بل، ابراہیم بن ابواصیب، جدہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ حسد سے بچتے رہو کیونکہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے آگ سوکھی لکڑیوں کو کھا جاتی ہے یا فرمایا کہ سوکھی گھاس کو کھا لیتی ہے۔<ref>سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 1471 حدیث مرفوع مکررات 2</ref>
سطر 34:
عبد اللہ بن مسلمہ، مالک، ابن شہاب، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ آپس میں بغض مت رکھو آپس میں حسد نہ کیا کرو اور نہ ہی ایک دوسرے سے پشت پھیرا کرو آپس کی میل ملاقات ترک مت کرو۔ اور سب اللہ کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ اور کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ اپنے مسلمان بھائی کو تین رات سے زیادہ چھوڑے رکھے۔<ref>سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 1478 حدیث مرفوع مکررات 10</ref>
 
عیسیٰ بن حماد، لیث، ابن عجلان، سہیل بن ابوصالح، ابیہ، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس مسلمان نے کسی کافر کو قتل کر ڈالا اور پھر درمیانہ راستہ اختیار کیا تو وہ شخص جہنم میں نہیں داخل ہوگا اس طریقہ سے دوزخ کی گرمی اور اس کا دھواں اور جہاد کا گرد و غبار اکٹھا نہیں ہو سکتا نیز کسی مسلمان کے قلب میں ایمان اور حسد دونوں چیزیں اکٹھا نہیں ہو سکتیں۔<ref>سنن نسائی:جلد دوم:حدیث نمبر 1020حدیث مرفوع مکررات 13</ref>
 
عبد الجبار بن علاء، سعید بن عبد الرحمن، سفیان بن عیینہ، زہری، حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہ قطع تعلق کرو اور کسی کی غیر موجودگی میں اس کی برائی نہ کرو کسی سے بغض نہ رکھو اور کسی سے حسد نہ کرو اور خالص اللہ کے بندے اور آپس میں بھائی بن جاؤ۔ مسلمان کے لیے دوسرے مسلمان بھائی کے ساتھ تین دن سے زیادہ قطع کلامی کا جائزہ نہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اس باب میں حضرت ابوبکر، زبیر بن عوام، ابن عمر، ابن مسعود اور ابوہریرہ سے بھی احادیث منقول ہیں۔<ref>جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 1998 حدیث مرفوع مکررات 10</ref>
 
ہارون بن عبد اللہ حمال، احمد بن زہیر، ابن ابی فدیک، عیسیٰ بن ابی عیسیٰ حناط، ابوزناد، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حسد نیکیوں کو کھا لیتا ہے جیسے آگ لکڑیوں کو کھا جاتی ہے اور صدقہ گناہوں کو بجھا دیتا ہے اور نماز نور ہے مومن کا اور روزہ ڈھال ہے دوزخ سے ۔<ref>سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 1091 حدیث مرفوع مکررات 2</ref>
" اور حضرت ابوہریرہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا حسد سے اپنے آپ کو محفوظ رکھو کیونکہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح لکڑیوں کو آگ جاتی ہے۔ (سنن ابو داؤد)<ref>مشکوۃ شریف:جلد چہارم:حدیث نمبر 968</ref>
 
حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " تم میں جو شخص کسی ایسے آدمی کو دیکھے جو اس سے زیادہ مالدار اور اس سے زیادہ اچھی شکل و صورت کا ہو (اور اس کو دیکھ کر اپنی حالت پر رنج و حسرت ہو، خدا کا شکر ادا کرنے میں سستی و کوتاہی واقع ہوتی ہو اور اس آدمی کے تئیں رشک و حسد کے جذبات پیدا ہوتے ہوں) تو اس کو چاہیے کہ وہ اس آدمی پر نظر ڈال لے جو اس سے کمتر درجہ کا ہے (تاکہ اس کو دیکھ کر اپنی حالت پر خدا کا شکر ادا کرے اور نعمت عطا کر نے والے پروردگار سے خوش ہو" ۔<ref>مشکوۃ شریف:جلد چہارم:حدیث نمبر 1167</ref>
 
حضرت ابن عمر بیان کرتے ہیں کوئی شخص اس وقت تک عالم نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے سے اوپر والے سے حسد کرنے سے باز نہآجائے اور اپنے سے کم تر شخص کو حقیر سمجھنے سے باز نہ آجائے اور اپنے علم کے عوض میں معاوضے کا طلب گار نہ ہوں۔<ref>سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 296</ref>
 
حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک دوسرے سے بغض نہ کیا کرودھوکہ اور حسد نہ کیا کرو اور بندگان خدا آپس میں بھائی بھائی بن کر رہا کرو۔<ref>مسند احمد:جلد چہارم:حدیث نمبر 716</ref>
 
سطر 83:
[[زمرہ:سماجی نفسیات]]
[[زمرہ:نرگسیت]]
[[زمرہ:ویب آرکائیو سانچے مع وے بیک روابط]]
 
[[el:Ζήλια]]
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/حسد»