"قنوج" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏تفصیلات: درستی املا, درستی قواعد
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ اینڈرائیڈ ایپ ترمیم)
سطر 62:
'''قنوج''' {{دیگر نام|انگریزی= Kannauj}} [[بھارت]] کا ایک [[آباد مقام]] جو [[قنوج ضلع]] میں واقع ہے۔<ref>{{cite web |author =انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین |url =https://en.wikipedia.org/w/index.php?title=Kannauj&redirect=no&oldid=698135917 |title =Kannauj|date =}}</ref>
 
== تفصیلاتآبادی==
قنوج کی مجموعی آبادی 84,862 افراد پر مشتمل ہے اور 139 میٹر [[سطح سمندر]] سے بلندی پر واقع ہے۔
قنوج کی مجموعی آبادی 84,862 افراد پر مشتمل ہے اور 139 میٹر [[سطح سمندر]] سے بلندی پر واقع ہے۔ قنوج ایک نہایت قدیم ،تاریخی شہر ہے۔ تاریخ ہندوستا ن کے مطابق قنوج دنیا کی دوسری یا تیسر ی آبادی ہے، جسے حضرت [[آدم علیہ السلام]] کے بیٹے قابیل نے آباد کیا تھا ۔ قدیم زمانے میں یہ شہر پورے غیر منقسم ہندوستان کی راجدھانی رہا ہے ۔تاریخ فرشتہ کے بیان سے اس کی وسعت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ،نیزعرصۂ دراز تک شمال ہند کی راجدھانی رہا۔اس شہر کو یہ شرف بھی حاصل ہے کہ اس میں تین صحابۂ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے مزارات مقدسہ ہیں ’’الاصابۃ فی تمیز الصحابۃ‘‘میں بھی اس کی صراحت موجود ہے ،نیز مختلف سلاسل کے کئی بزرگوں کے مزارات بھی اس کی عظمت رفتہ کے گواہ ہیں ، جیسے حضرت حاجی شریف زندنی ( علیٰ اختلاف الروایۃ) حضرت بالاپیر ، [[حضرت سلطان]] پیر ، حضرت مخدوم اخی جمشید ،حضرت مخدو م جہانیاں رحمھم اللہ ، نیز خود حضرت خواجۂ ہندوستان غریب نواز قدس سرہٗ کے خاص خلیفہ حضرت شیخ احمد رحمۃ اللہ علیہ بھی یہاں تشریف لائے اور یہیں مدفون ہوئے ،آج بھی آپ کے نام سے محلہ احمدی ٹولہ آباد ہے ۔اس کے علاوہ یہ شہر تجارت و معیشت کے اعتبار سے بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے یہاں کا عطر پوری دنیا میں جاتاہے اور قنوج کو عطرو اتہاس کی نگری کہا جاتاہے ۔ اس شہر کی آبادی ایک لاکھ سے زائد ہے جس میں تقریباً ۴۵؍ فیصد مسلم آبادی ہے او ر اہل سنت کو اکثریت حاصل ہے
 
==تاریخی اہمیت==
قنوج ایک نہایت قدیم، تاریخی شہر ہے۔ تاریخ ہندوستان کے مطابق قنوج دنیا کی دوسری یا تیسری آبادی ہے، جسے حضرت [[آدم علیہ السلام]] کے بیٹے [[قابیل]] نے آباد کیا تھا۔ قدیم زمانے میں یہ شہر پورے غیر منقسم ہندوستان کی راجدھانی رہا ہے۔ [[تاریخ فرشتہ]] کے بیان سے اس کی وسعت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، نیز عرصۂ دراز تک شمال ہند کی راجدھانی رہا۔
 
اس شہر کو یہ شرف بھی حاصل ہے کہ اس میں تین [[صحابۂ کرام]] رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے مزارات مقدسہ ہیں ’’الاصابۃ فی تمیز الصحابۃ‘‘ میں بھی اس کی صراحت موجود ہے، نیز مختلف سلاسل کے کئی بزرگوں کے مزارات بھی اس کی عظمت رفتہ کے گواہ ہیں، جیسے حضرت حاجی شریف زندنی (علیٰ اختلاف الروایۃ) حضرت بالاپیر، [[حضرت سلطان]] پیر، حضرت مخدوم اخی جمشید، حضرت مخدو م جہانیاں رحمھم اللہ، نیز خود حضرت خواجۂ ہندوستان غریب نواز قدس سرہٗ کے خاص خلیفہ حضرت شیخ احمد رحمۃ اللہ علیہ بھی یہاں تشریف لائے اور یہیں مدفون ہوئے، آج بھی آپ کے نام سے محلہ احمدی ٹولہ آباد ہے۔
 
==معیشت==
یہ شہر تجارت و معیشت کے اعتبار سے بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے. یہاں کا [[عطر]] پوری دنیا میں جاتاہے اور قنوج کو عطرو اتہاس کی نگری کہا جاتاہے۔
 
==مذہب==
اس شہر کی آبادی ایک لاکھ سے زائد ہے، جس میں تقریباً 45 فیصد مسلم آبادی ہے اور اہل سنت کو اکثریت حاصل ہے
 
== مزید دیکھیے ==