"کانگ شی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←تخت نشینی: نیا صفحہ (ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم) |
م خودکار: خودکار درستی املا ← دار السلطنت، موقع، کارروائی، خود مختار؛ تزئینی تبدیلیاں |
||
سطر 5:
== ووسان کوی کی بغاوت ==
'''ووسان کوی''' مفتوح خاندان منگ کے دور حکومت میں وزیر تھا اور اس نے ہی چنگ خاندان کو حملے کی دعوت دی تھی۔ کانگ شی نے اسے مغربی اضلاع کا صوبہ دار مقرر کیا تھا۔ وہ خود کو اس قدر خود
== نئے احکامات ==
سطر 14:
# چین کے اس وقت پندرہ صوبے تھے شہنشاہ کانگ شی نے صوبوں کی تعداد کو بڑھا کر اٹھارہ کر دی۔
== اہل روس کی
اہل روس نے چینیوں پر دباؤ بڑھانے کے لیے دریائے آمور کے کنارے ایک قلعہ تعمیر کرنا چاہا۔ اس کام کے لیے انہوں نے دریائے آمور کے تمام حصوں کی چھان بین کی۔ بالآخر انہوں نے 1651ء میں ایک قلعہ دریائے آمور کے کنارے تعمیر کر دیا۔ قلعے کی تعمیر کے بعد روسیوں نے سوچا چینی دباؤ میں آ گئے ہو گئے اس لیے انہوں نے ایک سفارت بھیجی جو ناکام ثابت ہوئی۔ ایک پادری نے روسیوں کو مشورہ دیا کہ قلعہ بنا کر فوجی دباؤ سے کچھ فائدہ نہ ہو گا مناسب یہ ہوگا کہ فوجی دباؤ سے دست بردار ہو کر تجارتی مداخلت کا انتظام کیا جائے۔ چنانچہ 1689ء میں چین کے ساتھ ایک معاہدہ ہو گیا۔ ایک روسی ماہر جغرافیہ کو سائبریا کا نقشہ تیار کرنے کے لیے بھیجا گیا۔ اس روسی نے ایسا بندوبست کر لیا کہ وہ چینیوں کو ادب سے سلام کرے اور چینی اسے عزت سے جواب دیں۔ اس طرح اس نے نقشہ مکمل کر لیا۔ اسمائیلو نامی ایک روسی نے 1720ء میں پیکن کے اندر ایک تجارتی مرکز بنا لیا تھا اور آرتھوڈکس مسیحیت کی بنیاد بھی رکھ دی تھی۔
سطر 22:
== یورپ کے مسیحی ==
یورپ کے مسیحیوں
اس قسم کی فضول بحث کی وجہ سے چینی حکومت عیسائی نہیں ہوئی ورنہ وہ بالکل تیا ر تھی۔
== پیشن گوئی ==
شہنشاہ کانگ شی چین کے مستقبل کے بارے میں مطمعن نہیں تھا۔ 1717ء میں ایک
== آخری سالگرہ ==
شہنشاہ کانگ شی نے اپنے عہد کے ساٹھویں سالگرہ ایک عجیب انداز سے منائی۔ اس نے 1722ء میں ملک کے تمام ساٹھ سال سے اوپر کے لوگوں کو
== وفات ==
شہنشاہ کانگ شی نے 1722ء میں وفات پائی۔
اس کے دور حکومت علم و ادب کو بہت ترقی حاصل ہوئی۔ اس کے دور حکومت پہلے سالوں میں بغاوتیں ہوئیں لیکن آخری تیس سال امن و امان کے سال تھے۔ اس کا شمار چین کے عظیم شہنشاہوں میں ہوتا ہے۔ <ref>صحیفہ چین معہ مختصر تاریخ چین و حالات کنفیوشس از سید اسد علی انوری فرید آبادی صفحہ 180 تا 182</ref>
|