"تبادلۂ خیال:اعظم طارق (سپاہ صحابہ پاکستان)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 148:
اسکے علاوہ آپ اپنے دوسرے خودکار نام Obaid bot سے آکر اسی مضمون [[اعظم طارق]] میں “پاکستان میں دہشت گردی“ کے زمرے شامل کرتے ہیں۔<br />
--[[صارف:ترویج اردو|ترویج اردو]] ([[تبادلۂ خیال صارف:ترویج اردو|تبادلۂ خیال]] • [[خاص:شراکتیں/ترویج اردو|شراکتیں]]) 17:07, 7 اکتوبر 2015 ([[UTC|م ع و]])
 
اعظم طارق آئی ایس آئی کی مدد و حمایت سے دہشت گردی کرتا رہا اور سر انجام اسے بھی ٹھکانے لگادیا گيا، وہ جنیوٹ میں رکشہ ڈرائیور ہوا کرتا تھا اور اسے کے بعد روزی روٹی کی تلاش اسے کراچی لے آئی جہاں سے وہ تخت اقتدار سے تختہ دار پر پہنچا، یعنی سرکاری ایجنسیوں نے ماورائے عدالتی حق کا استعمال کرتے ہوئے ایک مناسب وقت پر اسے ٹھکانے لگادیا۔۔۔سو بات کی ایک بات چنیوٹی رکشہ ڈرائیور " اعظم طارق" ضیاالحق کے حکم پر آئی ایس آئی کی ہدایت اور نگرانی میں سپاہ صحابہ کا جرنیل بنا اور فوج کے سربراہ جنرل پرویز مشرف کی خصوصی عنایت سے پارلمنٹ تک پہنچا اور پھر جب کام نکل گیا تو اس کے ساتھ وہی سلوک کیا گیا جو اس کے پیشرو جرنیلوں کا ہوچکا تھا۔ حق نواز جھنگوی، ایثار القاسمی، ضیاالرحمن فاروقی، اعظم طارق مرتے دم تک یہی سمجھتے رہے کہ وہ شیعہ کشی اپنے عقیدے اور مذھب کی بنیاد پر از خود کر رہے ہيں، حالانکہ اس کے پیچھے یہود و ہنود کا دماغ کام کر رہا تھا، امریکہ کے تربیت یافتہ اور سی آئي اے کی نگرانی میں کام کرنے والے آئی ایس آئی کے شراب خور اور بے دین افسران اپنے اوپر ملاّئیت کا لبادہ اوڑھے سپاہ صحابہ کو چلاتے رہے، رکشہ ڈرائیوروں کو پجیرو اور درجنوں محافظوں کا جھانسہ دے کر سی آئی اے کے مفادات کو پورا کرواتے رہے اور اب بھی یہ کام کیا جا رہا ہے۔ کام لے ٹھکانے لگانے کی پالیسی آئی ایس آئی کا ایک ایسا حربہ ہے کہ جو اسے سی آئی اے نے سکھایا ہے، اس حربے کی وجہ سے کبھی بھی آئی ایس آئي یا سی آئي اے پر دہشت گردی کو پروان چڑھانے کا الزام عاید نہیں کیا جاسکتا، کیوں کہ کام لو اور ٹھکانے لگادو کی پالیسی پر عمل درامد کے ذریعے "اعظم طارق" جیسے احمق افراد سارے راز اپنے سینے میں لے کر واصل جہنم ہوجاتے ہيں اور آئی ايس آئی کے افسران کی ڈيوٹیاں تبدیل ہوجاتی ہیں۔ اس وقت اورنگزیب لغاری پر ایک ایک دن بھاری گزر رہا ہے، نہ جانے کب، کہاں اور کس سڑک پر اس کا نجس خون بہادیا جائے اور پھر مرگئے مردود جن کی فاتحہ نہ درود۔۔۔ اب بھی وقت ہے کہ اورنگزيب لغاری اپنی اور اپنے پیشرو سپاہ صحابہ کے جرنیلوں کی زندگی کا تہنائي میں مطالعہ کرے اور یاد کرے کہ کتنے بچوں کو یتیم کیا کتنی خواتین کے سہاگ اجاڑے اور کتنی ماؤں کو جوان بیٹوں کی خون آلود لاشوں کا تحفہ دیا۔ سوچے کہ نتیجہ کیا نکلا، نہ شیعہ کم ہوئے نہ عزادری رکی، بلکہ نواسہ رسول کاغم منانے والے ساری دنیا میں پھیلتے جار رہے ہيں، شام اور عراق ميں تمھاری سرپرستی کرنے والوں کو منہ کی کھانا پڑی، تمھارے سرپرست ٹرمپ کے بقول اگر امریکہ حمایت نہ کرے تو دو ہفتے بھی اقتدار کے ایوانوں میں نہيں ٹہر سکتے۔ پس اپنے رب سے سیکڑوں بے گناہ انسانوں کے قتل پر توبہ کرو، شاید تمھاری آخرت سنور جائے۔
واپس "اعظم طارق (سپاہ صحابہ پاکستان)" پر