"خلجی خاندان" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: ویکائی > خاندان غلاماں، دریائے ہلمند، برادر نسبتی، میران شاہ، باز بہادر، جنوبی ہند، ابن حوقل، خان محمد |
م خودکار: خودکار درستی املا ← ز\1، سرکردگی؛ تزئینی تبدیلیاں |
||
سطر 47:
* افغانستان میں [[دریائے ہلمند]] کے چڑھاؤ کے رخ پر ایک مرحلے کے فاصلے سے دریا کے اسی کنارے پر جس پر درتل تھا، شہر درغش آباد تھا اور درتل کے مغرب میں ایک مرحلے کے فاصلے پر بغنین اس علاقہ میں تھا۔ جہاں قبائل پشلنگ کے ترک آباد تھے۔ ان میں قبیلہ خلج بھی رہتا تھا۔ ان خلجی ترکوں نے بعد میں مغرب کی طرف نقل مکانی کی تھی۔ لیکن [[ابن حوقل]] نے چوتھی (دسویں) صدی میں لکھتا ہے کہ یہ لوگ اپنی زندگی بہت قناعت سے زمینداور کے علاقہ میں بسر کرتے تھے اور وضح قطع ترکوں کی رکھتے تھے۔ (جی لی اسٹریج۔ خلافت شرقی، 025۔ 125)
* خلجی افغانستان میں ابتدئے اسلام سے ہی آباد تھے اور غالباً انہوں نے دوسرے افغان قبائل کے ساتھ اسلام چو تھی صدی ہجری میں اسلام قبول کیا تھا۔ کیوں کہ یہ خوارزم شاہیوں اور غوریوں اور اس سے پہلے سلجوقیوں کے لشکر میں شامل رہے تھے۔ علاؤ الدین جہاں سوز نے سلطان سنجر کا مقابلہ کرنا چاہا تو عین لڑائی کے وقت یہ ترکوں اور خلجیوں نے علاؤ الدین جہاں کا ساتھ چھور کر یہ سلطان سنجر کے ساتھ جاملے۔ جس کی وجہ سے علاؤ الدین جہاں سوز کو شکست ہوئی اور وہ قید ہو گیا۔ اس طرح یہ سلطان مغزالدین محمد غوری کے لشکر میں شامل تھے اور ہند کی فتوحات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ جب سلطان محمد غوری ترائن کی لڑائی میں زخمی ہو گیا تو اس کو میدان جنگ سے بچالانے والا بھی ایک خلجی نوجوان تھا۔ (منہاج سراج طبقات ناصری جلد اول، 526۔ 117)* خلجی سلطان محمد خوارزم کے لشکر میں بھی شامل تھے، اس نے سمرقند کی حفاظت کے لیے جو لشکر منگولوں کے مقابلے کے لیے چھوڑا تھا اس میں کثیر تعداد میں خلجی شامل تھے۔ خلجیوں نے خوارزم شاہیوں
کے ساتھ مل کر منگولوں کے خلاف مزحمت کی تھی۔ 366ھ میں خلجیوں کے ایک گروہ جو سلطان محمد خلجی کے لشکری تھے اپنے سردار ملک [[خان محمد]] خلجی کی
* خلجی [[خاندان غلاماں]] کے لشکر میں بھی شامل رہے۔ بلکہ ترکوں کے لشکریوں کا غالب عنصر خلجی ہی تھے اور ان کی
صرف دوسو آدمیوں کی مدد سے بنگال فتح کیا۔ اس طرح دوسرے خلجی سرداروں میں علی مردان خلجی، غرزالدین، محمد شیراں، [[میران شاہ]] اور ملک جلال الدین بن خلج خان کے نام ملتے ہیں۔ آخر الذکر برصغیر میں خلجی سلطنت کا بانی تھا۔ (منہاج سراج طبقات ناصری جلد اول، 547 تا 108)
* 0931ء میں خلجی اچانک دہلی کے تخت پر قابض ہو گئے۔ خود اس پر دہلی کے امرا اور شہری بھی حیرت زدہ رہے گئے۔ نیا بادشاہ جلال الدین فیروز خلجی تھا۔ وہ کافی عرصہ تک دہلی میں داخلے کی ہمت نہیں
کرسکا۔ اس خاندان کا سب سے مشہور بادشاہ علاؤ الدین خلجی تھا۔ جو جلاؤالدین فیروزکا بھتیجا اور داماد تھا۔ جو اپنے چچا کو قتل کرکے تخت پر بیٹھا تھا۔ یہ پہلاحکمران تھا جس نے [[جنوبی ہند]] کو فتح کیا۔ اس کے علاوہ یہ اپنی دور رس اصلاحات کی وجہ سے تاریخ میں مشہور ہوا۔ اس خاندان کا آخری حکمران اس کا بیٹا قطب الدین مبارک خلجی تھا جس کو اس کے نومسلم غلام خسرونے قتل کرکے اس خاندان کا خاتمہ کر دیا۔ (ڈاکٹر معین الدین، عہد قدیم اور سلطنت دہلی۔ 353 تا 204)
* 6241ء میں [[مالوہ]] کی حکمرانی خلجیوں نے حاصل کرلی۔ اس خاندان کا بانی محمود خلجی تھا۔ اس نے اپنے [[برادر نسبتی]] کو
دور حکومت : 1290ء تا 1320ء
سطر 93:
اسلام کی امد نے ہندوستانی تہذیب میں ایک
امیر خسرو کہتے ہی
== موسیقی ==
بہ حوالہ
کتاب
پیش کش عرفان عزیز
سطر 109:
{{زمرہ کومنز|Khilji dynasty}}
[[زمرہ:خلجی خاندان| ]]
[[زمرہ:1290ء میں قائم ہونے والے ممالک اور علاقے]]
[[زمرہ:1320ء کی ایشیا میں تحلیلات]]
|