[[309ھ٢٠٢ھ]] بعض نے کچھ بعض نے کچھ کہا ہے معلوم ہوتا ہے ولادت کے سن میں اختلاف ہے آپ کے والد ماجد کا نام تمام روایات میں عیسیٰ ہے لہذا آپ کی کنیت ابن عیسیٰ رکھنی چاہیے تھی اس کے بر عکس آپ نے ابوعیسیٰ رکھ لی اور اس پر اعتراضات ہوئے ہیں کہ حضرت [[عیسیٰ علیہ السلام]] تو والدہ کے بطن سے پیدا ہوئے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: (ذٰلک عیسیٰ ابن مریم) (مریم:٣٤) (قالت انی یکون لی ولد ولم یمسسنی بشر ولم اک بغیا قال کذالک اللہ یفعل مایشاء) (آل عمران ٤٧) اور یہ کنیت رکھنا صحیح نہیں لگتا۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ نے یہ کنیت رکھی تو حضرت عمر نے ڈانٹا۔ حضرت مغیرہ نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا علم تھا بلکہ ایک روایت ہے کہ خود آپ نے یہ کنیت حضرت مغیرہ کی رکھی اور مبارکپوری نے ''تحفۃ الاحوذی''میں کہا ہے کہ کوئی مرفوع متصل صریح حدیث نہی کی نہیں ہے حضرت عمر کی زجر و تنبیہ اثر کا حکم رکھتی ہے اور ایسے بڑے جلیل القدر محدث کو نہی کا علم نہ ہونا بعید من الفہم ہے کہ انہوں نے باب کی حدیث بیان کر کے قال ابوعیسیٰ ہزاروں دفعہ کہا ہے