"علی گڑھ تحریک" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
± اندرونی ربط/روابط
سطر 63:
[[سرسید احمد خان]] شاعری کے مخالف نہ تھے لیکن وہ شاعری کو نیچرل شاعری کے قریب لانا چاہتے تھے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے [[محمد حسین آزاد]] کے نے چر مشاعرے کی داد دی اور ان کی مثنوی ”خواب امن“ کو دل کھول کر سراہا۔ سرسید احمد خان کی جدیدیت نے اس حقیقت کو بھی پالیا تھا کہ قافیہ اور ردیف کی پابندی خیالات کے فطری بہائو میں رکاوٹ ہے۔ چنانچہ انہوں نے بے قافیہ نظم کی حمایت کی اور لکھا کہ
<br/>”ردیف اور قافیہ کی پابندی گویا ذات شعر میں داخل تھی۔ رجز اور بے قافیہ شعر گوئی کا رواج نہیں تھا اور اب بھی شروع نہیں ہوا۔ ان باتوں کے نہ ہونے سے ہماری نظم صرف ناقص ہی نہ تھی بلکہ غیر مفید بھی تھی۔“
چنانچہ [[سرسیداحمد خان]] کے ان نظریات کااثر یہ ہو ا کہ اردو نظم میں [[فطرت نگاری]] کی ایک موثر تحریک پیداہوئی۔ نظم جدید کے تشکیلی دور میں علی گڑھ تحریک کے ایک رکن [[عبد الحلیم شرر]] نے سرگرم حصہ لیا اور ”رسالہ دلگداز“ میں کئی ایسی نظمیں شائع کیں جن میں جامد قواعد و ضوابط سے انحراف برت کر تخلیقی رو کو اظہار کی آزادی عطا کی گئی تھی۔
 
== مجموعی جائزہ ==