"جمہوریہ مہاباد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب (9.7)
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب+صفائی (14.9 core): + زمرہ:سابق اشتراکی جمہوریتیں
سطر 44:
|footnotes =
}}
 
'''جمہوریہ مہاباد''' (Republic of Mahabad) ( [[کردش|کردی]] : کوماری مھاباد، [[فارسی]] : حمہوری مھاباد) سرکاری طور پر جمہوریہ [[کردستان]]، 20ویں صدی کی ایک کم مدتی کرد ریاست تھی، جو [[ترکی]] میں قائم ہوئی [[کرد]] ریاست [[جمہوریہ ارارات]] کے بعد [[ایرانی کردستان]] میں قائم ہوئی۔ اس کا دار الحکومت شمال مغربی [[ایران]] کا شہر [[مھاباد]] تھا۔ جمہوریہ کا قیام ایران کے اندرونی مسائل اور [[ریاستہائے متحدہ امریکا|ریاست ہائے متحدہ امریکہ]] اور [[سوویت اتحاد|سویت اتحاد]] کے درمیان ایک تنازع کے باعث ہوا جو [[سرد جنگ]] کی وجہ بنا ۔
 
سطر 79 ⟵ 78:
26 مارچ 1946ء میں [[ریاستہائے متحدہ امریکا|امریکہ]] اور مغربی طاقتوں کے دباؤ کی وجہ سے [[سوویت اتحاد|سویت اتحاد]] نے ایرانی حکومت سے وعدہ کیا کہ وہ شمال مغربی [[ایران]] سے نکل جائے گا۔ جون میں ایران نے ایرانی آذربائیجان پر اپنا کنٹرول بحال کر لیا۔ اس اقدام نے جمہوریہ مھاباد کو تنہا کر دیا، جو اس کو حاتمے کی طرف لے گیا ۔
 
اس موڑ پر قاضی محمد کی حمایت میں، خاص طور پر کرد قبیلوں کے درمیان جنہوں نے شروع میں اس کی حمایت کی تھی، کمی آ گئی۔ ان کی فصلیں اور اشیائے ضروریہ کم ہو گئیں اور اس تنہائی کی وجہ سے ان کی زندگی مشکل ہو گئی۔ سویت اتحاد کی طرف سے اقتصادی امداد اور فوجی اعانت بند ہو گئی، قبائلیوں کو قاضی محمد کی حمایت کرنے کی کوئی وجہ نظر نا آتی تھی۔ بہت سے قبیلوں نے علاقہ چھوڑنا شروع کر دیا۔
علاقے میں رکنے والوں نے برزانی کردوں سے آزردگی شروع کردی کیونکہ وہ ان کے وسائل میں ان کے حصہ دار بن گئے تھے۔ 5 دسمبر کو جنگی کونسل نے قاضی محمد کو بتایا کہ اگر ایرانی فوج نے علاقے میں داخل ہونے کی کوشش ک تو وہ لڑیں گے اور ایرانی فوج کے خلاف مزاحمت کریں گے۔ 15 دسمبر کو ایرانی فوج داخل ہوئی اور مھاباد کو محفوظ بنا لیا ۔
 
سطر 101 ⟵ 100:
[[زمرہ:ایشیا کے سابقہ ممالک]]
[[زمرہ:تاریخ کردستان]]
[[زمرہ:سابق اشتراکی جمہوریتیں]]
[[زمرہ:سابقہ غیر تسلیم شدہ ممالک]]
[[زمرہ:سرد جنگ کی سابقہ سیاست]]