"سلطنت اشکانیان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب (14.9 core): + زمرہ:ایرانی سلطنتیں
م خودکار: خودکار درستی املا ← خود مختار، دار الحکومت، بنیاد ڈال؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 23:
|
|capital = [[مدائن]],<ref name=IP>{{cite book|last=Fattah|first=Hala Mundhir|title=A Brief History Of Iraq|year=2009|publisher=[[Infobase Publishing]]|isbn=978-0-8160-5767-2|page=46|quote=One characteristic of the [[پارتھیا]]ns that the kings themselves maintained was their [[خانہ بدوش]]ic urge. The kings built or occupied numerous cities as their capitals, the most important being [[مدائن]] on the [[دریائے دجلہ]]، which they built from the ancient town of [[Opis]].}}</ref> [[ہگمتانہ]], Hecatompylos ، [[سوسن (شہر)|سوسن]]، [[نسا، ترکمانستان|Mithradatkirt]]، [[Asaak]]
|common_languages = [[Parthian language|Parthian]]، [[Middle Persian language|Persian]]، [[آرامی زبانیں|آرامی]]،<ref>{{cite book|last=Chyet|first=Michael L.|authorlink=Michael L. Chyet|editor1-last=Afsaruddin|editor1-first=Asma|editor2-last=Krotkoff|editor2-first=Georg|editor3-last=Zahniser|editor3-first=A. H. Mathias|editor1-link=Asma Afsaruddin|title=Humanism, Culture, and Language in the Near East: Studies in Honor of Georg Krotkoff|year=1997|publisher=[[Eisenbrauns]]|isbn=978-1-57506-020-0|page=284|quote=In the Middle Persian period (Parthian اور [[ساسانی سلطنت|ساسانی سلطنتیں]]یں)، [[آرامی زبانیں|آرامی]] was the medium of everyday writing, and it provided [[آرامی خط|خط]] for writing [[Middle Persian]], [[Parthian language|Parthian]]، [[Sogdian language|Sogdian]]، and [[Khwarezmian language|Khwarezmian]].}}</ref> [[اکدی زبان|اکدی]]<ref name=IP/>
|title_leader = [[فہرست شاہان فارس|شہنشاہ]]
|leader1 = [[Arsaces I of Parthia|Arsaces I]] <small>(first)</small>
سطر 45:
پارتی ادر ماد اور پارس کی طرح وسط ایشیا سے آئے تھے اور ان کی طرح آریا نسل سے تھے۔ پارتھیا کا ذکر سب سے پہلے دارا عظم کے کتبے میں ملتا ہے۔ (ڈاکٹرمعین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم۔ 75) جسٹین Jasttain کے خیال میں پارتی سیکاتی نسل سے تعلق رکھتے تھے۔ اسٹرابو Strabous کا خیال ہے کہ پارتی سیکاتی قبیلے کی ایک شاخ ہیں جو داہیDbes میں رہتے تھے۔ یہ لوگ داہی کو چھور کر خوارزم آئے جو کے خراسان کے شمال میں واقع ہے۔ پھر وہاں سے کر خراسان میں سکونت اختیار کرلی۔ (پروفیسر مقبول بیگ درخشانی۔ تاریخ ایران، جلد اول، 225)
 
سکندرنے ہخامنشی خاندان کا خاتمہ کیا تو پارتی بھی محکوم ہو گئے۔ سکندرکے جانشین سلوکی Seleucids ہوئے، مگر پارت کے ایک سردار اشک Asaak یا ارشک Arsaces نے سیاسی قوت حاصل کرنے کے بعد 249 ق م میں سلوکی خاندان کے خلاف بغاوت کرکے سمرقند سے مرو کا علاقہ آزاد کرالیا اور ایک نئے خاندان کی بنیاد دالی۔ڈالی۔ کچھ عرصہ تک اشکانی حکومت سلوکیوں کے متوازی چلتی رہی اور دونوں کے درمیان جنگ و جدل کا سلسلہ جاری رہا۔ سلوکس حکمران انطیوکس اعظم یا انطیوکس سوم Antiochus The Garet Or Antiochus 3ed نے اشکانی فرمانروا ارشک سومArsaces 3ed کو شکست دے کر اس کے پایہ تخت پر قبضہ کر لیا۔ مگر یہ قبضہ زیادہ دیر تک جاری نہ رکھ سکا اور پارتیوں کی قزاخانہ جنگ سے مجبور ہوکر صلح کر لی اور ارشک کو پارتھیا کا بادشاہ تسلیم کر لیا اور ارشک نے انطیوکس کو ہمدان کا علاقہ واپس کر دیا، جس پر اس نے قبضہ کر لیا تھا۔ (ڈاکٹرمعین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، 75۔ 76)
 
== توسیع اور استحکام ==
سطر 61:
ان دوشکستوں نے رومیوں کی ایشیا کی طرف پیش قدمی روک دی، مگر اس کامیابی کے باجود اشکانی حکومت کمزور ہوتی چلی گئی۔ پھر بھی یہ دو سو سال تک قائم رہی۔ اشکانی عہد کو مسعودی اور دوسرے مورخین نے ملوک الطوف کا دور بتایا ہے۔ اس کو اپنی انحاط کی آخری منزلوں پر ایک نئی طاقت کا سامنا کرنا پڑا۔ جو اسی ایران کی سرزمین سے ابھر رہی تھی اور ساسانی کے نام سے مشہور ہوئی۔ اشکانی حکومت اس کا مقابلہ نہیں کرسکی اور 475 سال کے طویل عہد حکومت کے بعد اشکانیوں نے ساسانیوں کے لیے جگہ خالی کردی۔ (ڈاکٹرمعین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، 80)
 
== دارلحکومتدار الحکومت ==
اشکانیوں کا پہلا دارلحکومتدار الحکومت ہکاتم پیلس Hecatompylus تھا، جس کا صیح تعیّن نہیں ہو سکا، غالباً دامغان کے جنوب میں [[قومس]] کے قریب واقع تھا۔ اس کے بعد کچھ عرصہ تک رے، پھر ہمدان ان کا دارلحکومتدار الحکومت رہا۔ آخری عہد میں انہوں نے طیسفون Ctesiphonکو اپنا دارلحکومتدار الحکومت بنایا۔ (ڈاکٹرمعین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، 76)
 
بعض مورخین ان کا دارلحکومتدار الحکومت اساک Asaka بتاتے ہیں، جسے موجودہ قوجان یا بخیود سے مطابقت دی جاتی ہے۔ بعض مورخین کے نزدیک ان کا [[دارلحکومت]] [[نسا، ترکمانستان|نسا]] تھا۔ یہ اب ترکستان میں ہے اور عشق آباد اور فیروز کے مابین واقع تھا۔ یہاں کھدائیوں سے اشکانی عہد کے آثار دریافت ہوئے ہیں۔ ان آثار سے پتہ چلتا ہے کہ یہ اشکانی دارلحکومتدار الحکومت رہے چکا ہے۔ قرن اسلامی کے بعض مورخین لکھتے ہیں کہ ان کا دارلحکومتدار الحکومت رے تھا۔ مگر پیری شا Peerisha کا کہنا ہے کہ اشکانی بادشاہوں نے رے میں کچھ عرصہ تک اقامت اختیار کی تھی۔ یونانی مورخین کا کہنا ہے کہ اشکانی بادشاہوں کا دربار کسی ایک شہر میں مستقلاً نہیں لگتا تھا، بلکہ شہر شہر بدلتا رہتا تھا، مگر مرکزیت طیسفون کو حاصل تھی۔ (پروفیسر مقبول بیگ درخشانی۔ تاریخ ایران، جلد اول، 307)
 
== مذہب ==
سطر 70:
 
== حکومت و انتظامیہ ==
اس عہد کی دوسری حکومتوں کی طرح اشکانی باشاہت بھی شخصی، موروثی اور مطلق العنان تھی اور بادشاہ تمام طاقتوں کا سرچشمہ تھا، وہی واضع قانون تھا اور قانون کو نافذ کرنے والا بھی۔ عدالت ہو فوج ہر صیغے کے اعلیٰ اختیارت اسے حاصل تھے۔ وہ تمام قانونی اور دستوری بندشوں سے آزاد تھا۔ اس کی زات رائے زنی و تنقید سے بالاتر تھی۔ وہ اپنے اعمال میں خود مختیارمختار تھا اور کسی دینوی طاقت کے وہ جواب دہ نہیں تھا۔ ملکی مصالح کے پیش نظر وہ بوقت ضرورت اپنے امرا سے مشورے طلب کیا کرتا تھا اور یہ محض اس کی دور بینی اور دور اندیشی موقوف تھا، ورنہ کوئی فرد یا مجلس اس کی حاکمانہ حثیت پر اثر انداز نہیں ہو سکتی تھی۔ شاہی احکامات و ہدیات ہرکاروں کے ذریعے بھیجے جاتے تھے اور ہر ستراپی میں ایسے لوگ بھی متعین تھے جو بادشاہ کو پوشیدہ طور پرخبریں بھیجا کرتے تھے۔ بادشاہ کو ان پر اعتماد تھا اور ان کے ذریعہ وہ سلطنت کے حالات سے باخبر رہتا تھا۔ چونکہ اشکانی مذہب پر ایمان رکھتے تھے اور رعایا کے ہم نسل تھے، اس لیے ملکی رسم و رواج اور مذہبی قوانین کا بھی پاس و لحاظ تھا۔ پھر بھی مذہبی قوانین کواس نافذ کرنے والا کوئی طاقت ور طبقہ نہیں تھا مذہبی قوانین کی پیشوائی کا بھی بادشاہ کو حق حاصل تھا۔ (ڈاکٹرمعین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم،118۔ 117 (
 
انتظامی لحاظ سے مملکت علاقوں یا صوبوں میں بٹی ہوئی تھی، جس کوسٹراپی Satrapy کہتے تھے۔ ہر سٹراپی پر ایک سٹراپ Satrap مقرر تھا .۔ اس کی تقریری براہ راست بادشاہ کے ہاتھ میں تھی۔ وہ اپنے حلقہ میں آزادنہ حکومت کرتا تھا اور صرف بادشاہ کو جواب دہ تھا۔ ہر سٹراپی میں فوجیں بھی رہتی تھیں جن کا تعق سٹراپ سے ہوتا تھا۔ بوقت ضرورت بادشاہ ہر صوبے سے طلب کر سکتا تھا۔ صوبے کی مالیات کا تعلق بھی سٹراپ سے تھا، وہ مقرر رقم بادشاہ کو دیا کرتا تھا۔ شاہی احکامات و ہدایات ہر کارے کے ذریعہ بھیجی جاتی تھیں۔ ہر سٹراپی میں ایسے لوگ متعین تھے جو بادشاہ کو براہ راست پوشیدہ طور پر خبریں بھیجا کرتے تھے۔
سطر 86:
'''معاشرہ اور ثقافت''' ملبوسات کے حالات کچھ زیادہ معلوم نہیں ہوئے ہیں۔ لیکن اس قدر پتہ چلتا ہے کہ یہ لوگ فوجی ملازمت پسند کرتے تھے۔ شکار ان کا محبوب مشغلہ تھا۔ شکار کیے ہوئے جانور ان کی خوراک کا اہم حصہ تھے۔ شراب نوشی کا رواج عام تھا۔ شراب عام طور پر انگور کھجوروں سے کشید کی جاتی تھی۔ بانسری اور نقارہ ان کا پسندیدہ ساز تھے۔ رقص ان کی بڑی تقریب تھی۔ یہاں کے لوگ لمبے لمبے چوغے پہنتے تھے، جن کے ساتھ لمبے لمبے جیب ہوتے تھے۔ لباس کے رنگ مختلف ہوتے تھے۔ بعص کی پوشاکوں پر زری کا کام ہوتا تھا۔ ان کے بال عموماََ گھنگرویالے ہوتے تھے اور ڈاھاڑھیاں بھی رکھتے تھے۔ (پروفیسر مقبول بیگ درخشانی۔ تاریخ ایران، جلد اول، 309) ایرانیوں میں سالانہ جشن منانے کا رواج رہا ہے، خصوصاً موسم بہار میں نوروز کا اور اور خزاں میں قہرگان کا جشن بڑے زور شور سے منایا جاتا تھا اور ایک دوسرے کو تحفہ تحائف بھیجتے تھے اور پر تکلف دعوتیں کرتے تھے۔ بیٹیوں کی پیدائش نامبارک خیال کی جاتی تھی۔ پانج سال تک کا بچہ ماں کی نگرانی میں رہتا تھا اس کی تعلیم و تربیت کا بار باپ ذمہ ہوتا تھا۔ (ڈاکٹرمعین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، 167)
== فن تعمیر ==
اشکانی عہد کی تعمیرات کے نشانات بہت کم دریافت ہوئے ہیں۔ یونانی روایات کے مطابق انہوں ایک شہر ہیکاتم پیلس آباد تھا جو اوئل میں ان کا دارلحکومتدار الحکومت تھا، مگر اب تک اس کا تعین نہیں ہو سکا۔ اس کا محل وقوع کا تعین ہو جائے تو اس کی کھدائی سے شاید ان کے تعمیرات پر کچھ روشنی دالی جاسکتی تھی۔ ان کی یادگاروں میں دریائے دجلہ کے کنارے الخصر کے مقامات پر محل کے کھنڈر ملے ہیں، جن کی بنیادیں تو ایرانی طرز کی ہیں لیکن محرابیں رومی انداز کی معلوم ہوتی ہیں۔ اس طرح کنگادر اور ہمدان میں معبدوں کے چھوٹے کمرے ہیں، ان کمروں کے بعد مربع شکل کے تین کمرے ہیں جن کے اوپر بیضاوی قبے ہیں۔ ان کے علاوہ اور بھی معتدد کمرے ہیں جن کا طول عرض مختلف ہے۔ تنرئین کے لیے اس پر سرخ پلاسٹر کیا ہوا ہے۔ اس طرح فروز آباد کے قریب سروستان Sarvitan میں اس طرح کا ایک محل ہے۔ (ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، 180 تا 181)
 
== تجارت ==
سطر 118:
{{موضوعات عراق}}
 
[[زمرہ:سلطنت اشکانیان| ]]
[[زمرہ:224ء کی تحلیلات]]
[[زمرہ:247 ق م]]