"حنبلی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
م خودکار: خودکار درستی املا ← امرا؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 26:
جب کسی مسئلہ میں ان کے پاس کوئی نُص نہ ہوتی اور نہ ہی قول صحابہ یا صحابی، نہ کوئی اثر مرسل یا ضعیف، پھر آپ پانچویں اصول کی طرف توجہ فرماتے جسے قیاس کہتے ہیں۔ اسے بھی امام احمد نے بوقت ضرورت استعمال کیا ہے۔ [[ابو بکر الخلال]] کی کتاب میں ہے: امام احمد فرماتے ہیں: میں نے [[امام شافعی]] سے قیاس کے بارے میں دریافت کیا: تو انہوں نے فرمایا: ضرورت کے وقت اس کی طرف بھی رخ کیا جا سکتا ہے۔<ref name="auto1"/><ref>ادریس زبیر، فقہ اسلامی ایک تعارف ایک تجزیہ، ص 172 – 173</ref>
 
== خصوصیات ==
فقہ حنبلی کا امتیازی وصف یہ ہے کہ اس کا دار ومدار تمام تر حدیث و روایت اور نقل و اثر پر ہے۔ امام احمد بن حنبل مقدور بھر احادیث سے انحراف اور بے تعلقی پسند نہیں کرتے تھے۔ اس لیے کہ حدیث اور متعلقات حدیث پر ان کا علم وسیع تھا اور ان کے ہاں روایات کا ذخیرہ بہت تھا۔ وہ قول رسول اور صحابہ کے فتاویٰ پر فتویٰ دیا کرتے تھے۔<ref>سیرت احمد بن حنبل از عبد الرشید عراقی، ص 101</ref>
 
== اسبابِ عدمِ فروغ و اشاعت ==
مذہبِ حنبلی کے ماننے والوں کی تعداد، پہلے تینوں مذہب حنفی، مالکی اور شافعی کے مقابلے میں کم رہی۔ علامہ [[ابن خلدون]] اپنے مقدمہ میں لکھتے ہیں کہ:
”فقہ حنبلی اجتہاد سے بعید ہے اور اس کا مدار زیادہ تر احادیث و اخبار پر ہے۔ اکثر حنابلہ شام اور عراق کے علاقوں میں ہیں، جو احادیث و سنن کی روایت میں سب سے آگے ہیں۔“
 
سطر 52:
علامہ [[ابن اثیر]] نے بھی مذہبِ حنبلی کے عدم ذیوع و اشاعت کا سبب عوام پر ان کی سختی کو قرار دیا۔ وہ اپنی تاریخ ”الکامل“ میں لکھتے ہیں کہ
 
”اس زمانہ میں بغداد میں حنابلہ کو بڑی شوکت ہوئی۔ یہ لوگ امراءامرا کے مکانوں پر دھاوا بول دیتے تھے اور نبیذ وغیرہ پاتے تو اسے گرا دیتے تھے۔ اگر مغنیہ نظر آتی، تو اس کی مار پیٹ کرتے اور سامانِ لہو و لعب کو توڑ پھوڑ کر پھینک دیتے تھے۔ منکرات پر اتنی شدت اختیار کرتے تھے کہ اہلِ بغداد پریشان ہو گئے۔ شافعیہ کو بہت زیادہ تنگ کرتے۔ اگر کوئی شافعی راستہ میں مل جاتا، تو اس کی خوب ٹھکائی کرتے تھے۔ ان کی اس قدر سختی اور ظلم و ستم کی وجہ سے حکومت کو یہ اعلان کرنا پڑا کہ دو حنبلی ایک جگہ جمع نہ ہوں اور نہ اپنے مسلک کے بارے میں گفتگو کریں۔“
 
== معتبر کتب حنابلہ ==