"علاء الدین خلجی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5:
'''علاء الدین خلجی''' کا پیدائشی نام '''علی گرشاسپ خلجی''' تھا اور وہ [[ہندوستان]] میں [[خلجی خاندان]] کے دوسرے '''سلطان''' تھے۔ وہ خلجی خاندان کے سب سے طاقتور سلطان تھے۔
 
علاء== قیمتوں پر کنٹروعلاء الدین خلجی کے زمانے میں [[منگول|منگولوں]] کے حملے کا شدید خطرہ تھا اور اس وجہ سے علاء الدین خلجی کو ایک بڑی فوج کی اشد ضرورت تھی۔ فوجی اخراجات کو قابو میں رکھنے کے لیے اس نے بازار میں ہر چیز کی قیمت مقرر کر دی اور اور اس پر سختی سے عمل کروایا۔ اس زمانے کے روپے کو تنکہ کہتے تھے اور وزن کے اعتبار سے ایک تنکہ ایک روپے کے بالکل برابر ہوتا تھا یعنی 96 رتی کا ہوتا تھا۔ ایک تنکہ [[تانبا|تانبے]] کے بنے 50 جتال کے برابر ہوتا تھا۔ روزمرہ استعمال کی چیزیں سستی ہونے سے لوگ خوشحال ہو گئے اور علاء الدین خلجی کے مرنے کے بعد بھی عرصہ تک اس کے عہد کو یاد کیا کرتے تھے۔ علاء الدین خلجی نے دلال (middle man) کا کردار بالکل ختم کر دیا تھا اور ذخیرہ اندوزی کی سخت ترین سزا مقرر کی تھی۔ جاسوسی کاایک ایسا نظام مرتب کیا تھا کہ بادشاہ کو منڈی کی خبریں براہ راست پہنچائی جاتی تھیں۔ ==
== قیمتوں پر کنٹرول ==
 
علاء الدین خلجی کے زمانے میں [[منگول|منگولوں]] کے حملے کا شدید خطرہ تھا اور اس وجہ سے علاء الدین خلجی کو ایک بڑی فوج کی اشد ضرورت تھی۔ فوجی اخراجات کو قابو میں رکھنے کے لیے اس نے بازار میں ہر چیز کی قیمت مقرر کر دی اور اور اس پر سختی سے عمل کروایا۔ اس زمانے کے روپے کو تنکہ کہتے تھے اور وزن کے اعتبار سے ایک تنکہ ایک روپے کے بالکل برابر ہوتا تھا یعنی 96 رتی کا ہوتا تھا۔ ایک تنکہ [[تانبا|تانبے]] کے بنے 50 جتال کے برابر ہوتا تھا۔ روزمرہ استعمال کی چیزیں سستی ہونے سے لوگ خوشحال ہو گئے اور علاء الدین خلجی کے مرنے کے بعد بھی عرصہ تک اس کے عہد کو یاد کیا کرتے تھے۔ علاء الدین خلجی نے دلال (middle man) کا کردار بالکل ختم کر دیا تھا اور ذخیرہ اندوزی کی سخت ترین سزا مقرر کی تھی۔ جاسوسی کاایک ایسا نظام مرتب کیا تھا کہ بادشاہ کو منڈی کی خبریں براہ راست پہنچائی جاتی تھیں۔
 
{| class="wikitable"