"تراویح" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
م خودکار: خودکار درستی املا ← جس؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 1:
[[رمضان]] کے مہینے میں [[عشاء]] کی [[نماز]] کے بعد اور [[وتر|وتروں]]،سےوں،سے پہلے باجماعت ادا کی جاتی ہے۔ جو بیس [[رکعت]] پر مشتمل ہوتی ہے اور دو دو رکعت کرکے پڑھی جاتی ہے۔ ہر چار رکعت کے بعد وقف ہوتا ہے۔ جس میں تسبیح و تحلیل ہوتی ہے اور اسی کی وجہ سے اس کا نام تروایح ہوا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان شریف میں رات کی عبادت کو بڑی فضیلت دی ہے۔ حضرت عمر نے سب سے پہلی تروایح کے باجماعت اور اول رات میں پڑھنے کا حکم دیا اور اُس وقت سے اب تک یہ اسی طرح پڑھی جاتی ہے۔ اس نماز کی امامت بالعموم [[حافظ]] [[قرآن]] کرتے ہیں اور رمضان کے پورے مہینے میں ایک بار سنت ہے اور زیادہ مرتبہ [[قرآن]] شریف پورا ختم کیا جا سکتا ہے [[حنفی ، شافعی ، مالکی اور حنبلی حضرات ]] بیس رکعت پڑھتے ہیں اور [[اہل حدیث]] آٹھ رکعت، تروایح کے بعد [[وتر]] بھی باجماعت پڑھے جاتے ہیں۔
 
== تراویح کے معنی ==
سطر 14:
امام شافعی فرماتے ہیں کہ مجھے بیس رکعت تراویح پسند ہیں، مکہ مکرمہ میں بیس رکعت ہی پڑھتے ہیں۔<ref>قیام اللیل ص 159</ref> ایک دوسرے مقام پر امام شافعی فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے شہر مکہ مکرمہ میں لوگوں کو بیس رکعت نماز تراویح پڑھتے پایا ہے۔<ref>ترمذی ج 1 ص 166</ref>علامہ نووی شافعی لکھتے ہیں کہ تراویح کی رکعت کے متعلق ہمارا (شوافع) مسلک وتر کے علاوہ دس سلاموں کے ساتھ بیس رکعت کا ہے اور بیس رکعت پانچ ترویحہ ہیں اور ایک ترویحہ چار رکعت کا دوسلاموں کے ساتھ، یہی امام ابوحنیفہ اور ان کے اصحاب اور امام احمد بن حنبل اور امام داوٴد ظاہری کا مسلک ہے اور قاضی عیاض نے بیس رکعت تراویح کو جمہور علما سے نقل کیا ہے۔<ref>المجموع</ref>
=== امام احمد بن حنبل ===
فقہ حنبلی کے ممتاز ترجمان علامہ ابن قدامہ لکھتے ہیں : امام ابو عبد اللہ (احمد بن حنبل) کا پسندیدہ قول بیس رکعت کا ہے اور سفیان ثوری بھی یہی کہتے ہیں اور ان کی دلیل یہ ہے کہ جب عمر فاروق نے صحابہٴ کرام کو ابی بن کعب کی اقتداء میں جمع کیا تو وہ بیس رکعت پڑھتے تھے، نیز امام احمد ابن حنبل کا استدلال یزید وعلی کی روایات سے ہے۔ ابن قدامہ کہتے ہیں کہ یہ بمنزلہ اجماع کے ہے۔ نیز فرماتے ہیں کہ جس چیز پر حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ عمل پیرا رہے ہوں، وہی اتباع کے لائق ہے۔<ref>المغنی لابن قدامہ ج2 ص139، صلاة التراویح</ref>
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات|2}}