"علاؤ الدین عطار" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م خودکار: خودکار درستی املا ← ان کی؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 6:
 
== نام ==
آپ کا نام محمد بن محمد البخاری ہے اور'''علاؤ الدین عطار''' کے نام سے معروف ہیں۔ جب آپ کے والد ماجد نے وفات پائی تو آپ نے ان کے ترکہ سے کوئی چیز قبول نہ کی اور حالت تجرید میں [[بخارا]] کے ایک مدرسے میں داخل ہو گئے۔ شروع ہی سے آپ کی طبیعت فقر کی طرف مائل تھی۔
 
== آثار بزرگی ==
ایک دن [[شاہ نقشبند]] اس مدرسے میں تشریف لائے جہاں آپ تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ آپ نے شاہ نقشبند کی نورانی شکل دیکھی تو اٹھکر آپ کی تعظیم کے لیے کھڑے ہو گئے۔ شاہ نقشبند نے آپ میں بزرگی کے آثار دیکھ لیے تھے اسی لیے لڑکپن ہی سے آپ پر شاہ نقشبند کی خصوصی نظر عنایت رہی۔ شاہ نقشبند آپ سے اس قدر متاثر ہوئے کہ تھوڑے ہی عرصے بعد اپنی صاحبزادی کا نکاح آپ سے کر دیا۔ شاہ نقشبندکی آپ پر خاص نظر تھی مجالس میں آپ کو اپنے پاس بٹھاتے اور بار بار آپ کی طرف متوجہ ہوتے۔ بعض لوگوں نے اس کا سبب دریافت کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ میں اس کو اس لیے اپنے پاس بٹھاتا ہوں تا کہ ان کو بھیڑیا نہ کھا جائے۔ ان کے نفس کا بھیڑیا گھات لگا ئے بیٹھا ہے اس لیے ہر لحظہ ان کا حا ل دریافت کرتا رہتا ہوں۔ چنانچہ ان کی خاص توجہ سے آپ بہت جلد درجہ کمال پر پہنچ گئے۔<ref>[http://www.hazratmuradali.com/_ur/naqshbandia/17%20ala%20uddin%20attar.htm حضرت مراد علی خاں رحمتہ اللہ علیہ<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref>
== شاہ نقشبند سے تعلق ==
شاہ بہاؤالدین نقشبند بانی [[سلسلہ نقشبندیہ]] کے قریبی دوست اور سب سے پہلے خلیفہ داماد اور جانشین ہیں۔ لڑکپن ہی سے آپ پر حضرت شاہ نقشبند کی خصوصی نظر عنایت رہی۔ درجہ کمال پر فائز ہونے کے بعد اپنے سامنے ہی طالبان طریقت کی تربیت خواجہ علاؤ الدین عطار کے سپرد کر دی تھی اور فرماتے تھے کہ علاؤ الدین نے ہمارا بوجھ کم کر دیا۔ یہی وہ چیز ہے کہ انوار و ولایت کے آثار بہت پہلے ہی سے موجود تھے۔ اور انکیان کی صحبت سے بہت سے سالکین مرتبہ کمال تک پہنچ گئے۔ انہی میں [[شریف الدین جرجانی]] بھی شامل تھے۔ جو آپ کے متعلق فرماتے ہیں۔ ”و اللہ ما عرفت الحق سبحانہ وتعالیٰ کما ینبغی مالم اصل الیٰ خدمۃ العطار البخاری“ کہ خدا کی قسم میں نے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کو جیسا چاہیے نہیں پہچانا تھا جب تک کہ میں [[علاؤالدین عطار]] کی خدمت میں نہ پہنچا۔
== وفات ==
آپ کی وفات 20 [[ربیع الاول]] [[802ھ]] بمطابق [[20 نومبر]] [[1399ء]] کو ہوئی۔<ref>باقیات جہان امام ربانی جلد دوم،صفحہ 359 ،امام ربانی فاؤنڈیشن کراچی</ref><ref>نفحات الانس ،عبد الرحمن جامی،صفحہ 419،شبیر برادرز اردو بازار لاہور</ref>