"افلاطونی محبت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← اور؛ تزئینی تبدیلیاں
اضافہ
سطر 1:
'''افلاطونی محبت''' {{دیگر نام|انگریزی=Platonic love}}<ref>{{cite book |title=The Chicago Manual of Style |title-link=The Chicago Manual of Style |edition=16th [electronic] |chapter=8.60: When not to capitalize |date=2010 |publisher=Chicago University Press}}</ref> ایک ایسی [[محبت]] یا قریبی تعلق ہے جس میں جنسی اختلاط یا شہوت کا پہلو نہیں ہوتا ہے۔ یہ نام [[قدیم یونانی فلسفہ|یونانی فلسفی]] [[افلاطون]] کے نام سے موسوم ہے، حالانکہ اس فلسفی نے خود اس اصطلاح کا کبھی بھی استعمال نہیں کیا۔ افلاطونی محبت جس کی ترتیب افلاطون نے کی تھی، بنیادی طور پر حکمت سے قریبی سطحوں سے تعلق اور حقیقی حسن سے تعلق رکھتا ہے۔ اس میں شہوانیت کا عنصر مفقود ہوتا ہے۔ اس محبت میں ارواح سے وابستگی اور بالآخر حق کی قبولیت سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ قدیم فلسفیانہ تعبیر ہے۔<ref>{{Cite book|title=Merriam-Webster's collegiate dictionary: Tenth Edition|last=Mish|first=F|publisher=Merriam-Webster, Incorporated|year=1993|isbn=978-08-7779-709-8|location=Springfield, MA|pages=}}</ref> [[افلاطونی محبت]] کو اکثر [[رومانی محبت]] کی ضد کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔
 
== تنقیدی رائے ==
جدید تعلیمی اداروں اور کئی دفاتر میں جہاں مرد و زن ساتھ ساتھ کام کرتے ہیں، وہاں کئی بار مرد و زن میں دوستانہ روابط تو ہوتے ہیں، مگر یہ عشق و معاشقہ اور جنسی تعلق، [[شادی]] یا کسی رشتے داری کے درجے کو نہیں پہنچتے۔ تاہم اسکول و کالج کے دور کے معاشقے اور دفتری مصاحبت کا یگ گونہ عشقیہ نوعیت اختیار کرنا بھی جدید دنیا میں عام ہے۔ ان میں سے کچھ رفاقتیں شادی میں تبدیل ہوتی ہیں تو کچھ رفاقتیں محض وقتیہ عشق کی جگہ ہی پاتی ہیں۔ اس وجہ سے کچھ اہل نظر کا یہ بھی دعوٰی ہے کہ افلاطونی محبت در اصل بڑی عمر یا جوانی کی دہلیز پار کر کے [[اھیڑ عمر]] یا ضعیفی کے زمرے میں داخل ہونے والوں میں زیادہ عام ہے۔ اس کے بر عکس [[جواں سالی]] میں جو محبت ہوتی ہو وہ بالعموم [[جنسی کشش]] سے متاثر ہوتی ہے اور اس میں لازمًا عشق و معاشقہ کا عنصر ہوتا ہے۔ جس طرح ہیر رانجھا اور لیلٰی اور مجنوں کی محبت پروان چڑھی تھی۔ پھر حقیقی زندگی کی محبتیں اکثر شادی و خانہ آبادی اور نیز اولاد کی پیدائش اور ان کی پرورش کے مراحل سے بھی گزرتی ہیں۔ اور یہ گویا اللہ کے نسل انسان کو آگے بڑھانے کے منصوبے ہی کا ایک اہم حصہ ہے۔<ref>
{{cite web |url= http://www.dufferistan.com/?p=669 |title= محبت کی عمر |last= جعفر|first= |date= |website= dufferistan.com |publisher= Dufferistan|access-date= 26 july,2019|quote= ۔۔یار کر دیا ناں ڈفروں والا کام۔۔۔ عاشقوں‌ کے بل گیٹس کو تو بھول ہی گئے۔۔۔ کون سا۔۔۔ جی ہاں‌ ۔۔ وہی صاحباں‌ والا ۔۔ مرزا جٹ۔۔۔ 😛 ۔۔اور یار یہ افلاطونی محبت صرف تب ہوتی ہے جب انسان گٹے گوڈوں‌ سے رہ جاتا ہے۔۔۔ جوانی والی محبت تو Sexual Attraction کا مہذب نام ہے۔۔ آخر اوپر والے کو یہ کھیل بھی تو آگے بڑھانا ہے، اگر سب وہی ہیر رانجھے والی محبت کرنے لگے تو بس بھیا ۔۔۔ گئی بھینس پانی میں ۔۔۔ 😀}}
</ref>
 
== مزید دیکھیے ==