"سب علی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
م خودکار: خودکار درستی املا ← کی بجائے، اور، لیے؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 8:
 
جب [[عمر بن عبد العزیز]] خلیفہ بنے تب انہوں نے سب علی کی روایت کو ختم کیا۔<ref name="CAM" /> تاہم [[ابن جریر طبری]] لکھتے ہیں کہ سب علی کی یہ روایت خلافت امویہ کے سقوط پر ہی ختم ہو سکی۔<ref name="CE">{{cite book | url=https://books.google.com/books?id=47PEMS6emv0C&pg=PR19&dq=Umayyad+tradition+of+cursing+Ali%E2%80%8E&hl=en&sa=X&ei=L4TaUavbMcXjrAfAxoHoCQ&ved=0CEUQ6AEwBQ#v=onepage&q=Umayyad%20tradition%20of%20cursing%20Ali%E2%80%8E&f=false | title=The Challenge to the Empires | publisher=SUNY Press | year=1993 | accessdate=2013-07-08 | author=Ṭabarī، Khalid Yahya Blankinship (translator) | pages=xix| archiveurl = http://web.archive.org/web/20181225152139/https://books.google.com/books?id=47PEMS6emv0C&pg=PR19&dq=Umayyad+tradition+of+cursing+Ali%E2%80%8E&hl=en&sa=X&ei=L4TaUavbMcXjrAfAxoHoCQ&ved=0CEUQ6AEwBQ | archivedate = 25 دسمبر 2018 }}</ref>
=== محمد بن قاسم اور سب علی ===
تہذیب التہذیب میں حافظ ابن حجر عسقلانی لکھتے ہیں کہ: "[[حجاج بن یوسف]] نے [[محمد بن قاسم]] کو لکھا کہ [[عطیہ بن سعد|عطیہ بن سعد بن جنادہ]] عوفی کو طلب کر کے ان سے حضرت علی پر سب و شتم کرنے کا مطالبہ کرے اور اگر وہ ایسا کرنے سے انکار کر دیں تو ان کو چار سو کوڑے لگا کر داڑھی مونڈ دے۔ محمد بن قاسم نے انکو بلایا اور مطالبہ کیا کہ حضرت علی پر سب و شتم کریں۔ انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا تو محمد بن قاسم نے ان کی داڑھی منڈوا کر چار سو کوڑے لگوائے۔ اس واقعے کے بعد وہ خراسان چلے گئے۔ وہ حدیث کے ثقہ راوی ہیں"۔<ref>حافظ ابن حجر عسقلانی، تہذیب التہذیب، جلد ہفتم، صفحہ 226، شمارہ 413 </ref>
 
سطر 16:
نہج البلاغہ میں آیا ہے کہ حضرت علی نے جنگ صفین کے موقع پر اپنے ساتھیوں میں سے چند آدمیوں کو سنا کہ وہ شامیوں پر سب وشتم کر رہے ہیں تو آپ سے فرمایا:۔
 
"میں تمہارے لئےلیے اس چیز کو پسند نہیں کرتا کہ تم گالیاں دینے لگو۔ اگر تم ان کے کرتوت کھولو اور ان کے صحیح حالات پیش کرو، تو یہ ایک ٹھکانے کی بات اور عذر تمام کرنے کا صحیح طریق کار ہو گا۔ تم گالم گلوچ کےکی بجائے یہ کہو کہ خدا یا ہمارا بھی خون محفوظ رکھ اور ان کا بھی،بھی اور ہمارے اور ان کے درمیان اصلاح کی صورت پیدا کر اور انہیں گمراہی سے ہدایت کی طرف لاتا کہ حق سے بے خبر، حق کو پہچان لیں اور گمراہی و سرکشی کے شیدائی اس سے اپنا رخ موڑ لیں" ۔<ref> نهج البلاغہ، خطبہ نمبر 206، ترجمہ مفتی جعفر حسین۔</ref>
 
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
 
[[زمرہ:خلافت امویہ]]
[[زمرہ:شیعہ سنی تعلقات]]