"شب قدر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← بنا، کر دیا، انبیا، اور؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 16:
}}
 
'''لیلۃ القدر''' یا '''شب قدر''' [[اسلامی تقویم|اسلامی مہینے]] [[رمضان]] کے آخری عشرے کی طاق راتوں (اکیسویں، تئیسویں، پچیسویں، ستائسویں،ستائسویں اور انتیسویں) میں سے ایک [[رات]] جس کے بارے میں [[قرآن کریم]] میں سورہ قدر کے نام سے ایک سورت بھی نازل ہوئی ہے۔ اس رات میں عبادت کرنے کی بہت فضیلت اور تاکید آئی ہے۔ قرآن مجید میں اس رات کی عبادت کو ہزار مہینوں سے بہتر قرار دیا گیا ہے۔ اس حساب سے اس رات کی عبادت 83 سال اور 4 مہینے بنتی ہے۔
 
رسول اللہ {{درود}} نے فرمایا کہ [[بنی اسرائیل]] میں ایک شخص تھا جس نے ایک ہزار مہینے تک اللہ کے راستے میں جہاد کیا، صحابہ کو رشک آیا تو اللہ نے اس کے بدلے میں یہ رات عطا فرمائی۔ بعض روایات میں ہے کہ آپ {{درود}} نے پہلی امتوں کی عمروں کو دیکھا کہ بہت زیادہ ہوئی ہیں اور آپ {{درود}} کی امت کی عمریں کم ہیں اگر وہ نیک اعمال میں ان کی برابری کرنا چاہیں تو ناممکن ہے تو اس پر پیغمبر اسلام {{درود}} کو رنج ہوا تو اللہ نے اس کے بدلے میں یہ رات عطا فرمائی۔<ref>[[معارف القرآن]] از [[محمد شفیع دیوبندی|محمد شفیع عثمانی]]، جلد 8، صفحہ 791</ref>
 
== وجہ تسمیہ ==
لیلۃ القدر کا معنی قدر اور تعظیم والی رات ہے یعنی ان خصوصیات اور فضیلتون کی بناءبنا پر یہ قدر والی رات ہے یا پھر یہ معنی ہے کہ جو بھی اس رات بیدار ہو کر عبادت کرے گا وہ قدر و شان والا ہوگا۔ اس رات کو شرف حاصل ہوا ہے کیونکہ اس میں نزول قرآن ہوا ہے، قرآن مجید کتابوں میں عظمت و شرف والی کتاب ہے اور نبی کریم {{درود}} پر یہ کتاب نازل ہوئی وہ تمام انبیاءانبیا پر عظمت و شرف رکھتے ہے۔ اس کتاب کو لانے والے [[جبریل]] بھی سب فرشتوں پر عظمت و شرف رکھتے ہیں تو یہ رات لیلۃ القدر بن گئی۔
 
قدر کا معنی تنگی بھی کیا گیا ہے، یعنی اس کی تعیین کا علم خفیہ رکھا گیا ہے۔ [[خلیل بن احمد الفراہیدی]] کہتے ہیں کہ لیلۃ القدر کو قدر والی رات اس لیے کہتے ہیں کہ اس رات فرشتوں کی کثرت کی وجہ سے زمین تنگ ہوجاتی ہے، یعنی قدر تنگی کے معنی میں ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ ”اور جب اللہ تعالی اسے آزمائش میں ڈالتا ہے تو اس پر اس کے رزق کو تنگ کر دیتا ہے۔“ (الفجر 16) تو یہاں پر قدر کا معنی ہے کہ اس کا رزق تنگ کردیاکر دیا جاتا ہے۔
 
ایک قول یہ بھی ہے کہ لیلۃ القدر، القدر کے معنی میں ہے یعنی [[د|دال]]ال پر [[زبر]] ہے جس کا معنی [[تقدیر]] ہے، وہ اس لیے کہ اس رات میں پورے سال کے احکام کی تقدید لکھی جاتی ہے، جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ ”اس رات میں ہر حکمت والے کام کی تقسیم ہوتی ہے۔“ اور اس لیے بھی کہ اس رات میں تقادیر لکھی اور بنائی جاتی ہیں۔
 
== تاریخ ==