"نزول عیسی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← \1 رہے، اور، جس، ہو سکے؛ تزئینی تبدیلیاں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 3:
'''نزول عیسیٰ''' سے مراد مسلمانوں کا وہ عقیدہ ہے جس کے مطابق [[پیغمبر]] [[عیسی ابن مریم]] کی آمدِ ثانی یقینی ہے یعنی اِس دنیائے ارضی میں وہ دوبارہ تشریف لائیں گے۔ [[عیسی ابن مریم]] کی اس آمدِ ثانی کو [[علامات قیامت]] میں شمار کیا گیا ہے کیونکہ اُن کی آمد قربِ [[قیامت]] واقع ہوگی۔
 
== عقیدہ نزول عیسیٰ علیہ السلام ==
اِسلامی عقیدہ کے مطابق [[عیسی ابن مریم|عیسیٰ علیہ السلام]] نہ تو [[تصلیب مسیح|صلیب پر چڑھائے گئے]] اور نہ ہی اُن کی طبعی وفات واقع ہوئی بلکہ وہ زِندہ آسمان پر اُٹھا لیے گئے ہیں، اِسی بنا پر آخری زمانے میں اُن کی دوبارہ آمد اِس دنیا میں ہوگی۔ اِس عقیدے کے شواہد و ثبوت [[حدیث|رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث]] میں ملتا ہے۔ [[صحیح بخاری]] اور [[صحیح مسلم]] کی متفق علیہ [[حدیث]] میں یہ عقیدہ یوں بیان ہوا ہے کہ:
 
'''’’ اُس’’اُس ذات پاک کی قسم! جس کے قبضہ میں میری جان ہے، ضرور وہ وقت آنے والا ہے جب [[عیسی ابن مریم|عیسیٰ ابن مریم]] عادل حاکم بن کر اُتریں گے، وہ صلیب کو توڑیں گے اور خنزیر کو قتل کریں گے اور جنگ موقوف کر دیں گے اور مال کی اِس درجہ کثرت ہوگی کہ کوئی قبول کرنے والا نہ ملے گا۔‘‘''' <ref> [[صحیح بخاری]]: کتاب الانبیاء، باب 49، جلد 2، صفحہ 370، مطبوعہ [[قاہرہ]]، [[1374ھ]] </ref><ref>[[صحیح مسلم]]: جلد 1، صفحہ 135، رقم الحدیث 242، مطبوعہ [[قاہرہ]]، [[1374ھ]]</ref>
 
== بوقت نزول حلیہ مبارک ==
امام [[احمد بن حنبل]] (متوفی [[241ھ]]) نے [[مسند احمد بن حنبل]] میں کسی قدر طویل اور مفصّل روایت کو نقل کیا ہے جس میں نزول [[عیسی ابن مریم|عیسیٰ علیہ السلام]] کے متعلق تفصیل سے علامات ملتی ہیں جس سے اُن کو اُن کی آمد کے وقت پہچاننا باآسانی ممکن ہو سکے گا۔ [[مسند احمد بن حنبل]] میں نقل کردہ روایت کے مطابق بوقت نزول [[عیسی ابن مریم|عیسیٰ علیہ السلام]] کا حلیہ یوں ہوگا: ’’میانہ قد، سرخ و سفید رنگت والے ہوں گے، اُن کے بدن پر سرخی مائل دو چادریں ہوں گی اور وہ اِس حال میں نازل ہوں گے کہ گویا ابھی غسل کرکے آ رہے ہیں (یعنی سر کے بالوں سے پانی ٹپک رہا ہوگا)۔‘‘<ref>[[صحیح مسلم]]: جلد 8، صفحہ 176، مطبوعہ [[قاہرہ]]، [[1374ھ]]</ref>
 
== مقام نزول ==
حضرت [[ابوہریرہ|ابوہریرہ رضی اللہ عنہ]] سے ایک روایت [[صحیح مسلم]] میں مروی ہے کہ: نزولِ مسیح ([[عیسی ابن مریم|عیسیٰ علیہ السلام]]) [[بلاد الشام|شام]] میں اُس وقت ہوگا جب [[اسلام|اہل اسلام]] دشمن سے ایک بڑے معرکے کے دوران میں نماز پڑھنے لگے ہوں گے (یعنی [[مسلمان]] اُس وقت [[نماز]] کی تیاری میں مصروف ہوں گے)۔‘‘<ref>[[صحیح مسلم]]: جلد 8، صفحہ 198، مطبوعہ [[قاہرہ]]، [[1374ھ]]</ref>
 
دوسری روایت قدرے تفصیل سے نقل ہوئی ہے کہ جسے کم از کم بیس سے زائد صحابہ کرام نے روایت کیا ہے۔ حضرت [[نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ]] کہتے ہیں کہ میں نے [[محمد بن عبد اللہ|رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم]] سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے قربِ [[علامات قیامت|قیامت]] کی خبر دیتے ہوئے فرمایا: ’’[[قیامت]] کے قریب [[دجال]] ظاہر ہوگا، اُس کو ہلاک کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ [[عیسی ابن مریم|عیسیٰ علیہ السلام]] کو نازل فرمائیں گے۔ وہ [[دمشق]] کے مشرقی سفید مینار پر نازل ہوں گے۔ اُن کے بدن پر دو چادریں ہوں گی (پہلی روایت کے مطابق سرخی مائل چادریں ہوں گی)۔‘‘<ref>[[اردو دائرہ معارف اسلامیہ]]: جلد 14، حصہ 2، صفحہ 368، مطبوعہ [[لاہور]]، [[1987ء]]</ref>
 
== مزید دیکھیے ==
 
* [[عیسی ابن مریم]]
* [[تصلیب مسیح]]
* [[وفات مسیح پر اسلامی نقطہ نظر]]
==حوالہ جات==
*
{{حوالہ جات}}
 
[[زمرہ:قیامت کی علامات کبری]]