"کیریکیچر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← کی بجائے؛ تزئینی تبدیلیاں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7:
کیریکیچر توہین آمیز بھی ہو سکتے ہیں اور یہ مدح سرائی کے انداز میں بھی ہو سکتے ہیں۔ یہ کسی سیاسی مقصد براری کے لیے بھی ہو سکتے ہیں یا صرف تفریحی انداز میں بھی پیش کیے جا سکتے ہیں۔ سیاست دانوں کے کیریکیچر اکثر [[اداریہ جاتی کارٹون]]وں میں پیش کیے جاتے ہیں، جبکہ فلمی ستاروں کے کیریکیچر اکثر تفریحی رسائل کی زینت بنتے ہیں۔
[[فائل:Narendra Modi - Caricature (14219723961).jpg|تصغیر|بھارتی وزیر اعظم [[نریندر مودی]] کا منہ اتنا موٹا نہیں مگر انہیں بھدے منہ والا دکھایا گیا ہے۔]]
کیریکیچر صرف چہرہ بگاڑنے کا نام نہیں بلکہ اس کے ذریعے ظاہری یا آپ کی تصوراتی شخصیت کو اجاگر کیا جاتا ہے۔ کارٹون کی اس صنف میں تمام منفرد نقوش کو بڑھا چڑھا کر نمایاں نہیں کیا جاتا۔ [[پکاسو]] جیسا فن کار بھی مصور کی بجائے زیادہ تر کیریکیچر ساز نظر آتا ہے۔ یہ بھی ایک تصور ہے کہ کیریکیچر میں کسی جانور کی جھلک ہوتی ہے۔ اب یہ کارٹون سازنگار پر منحصر ہے کہ وہ جانور کے کس نقش کو فرد کی عکاسی کے لیے استعمال کرتا ہے۔ برطانوی کارٹون سازنگار اِسٹیو بیل نے [[جارج ڈبلیو بش]] کو چمپانزی کی شکل میں بنایا تھا۔
 
[[پاکستان]] میں کارٹون سازوںنگاروں کا پسندیدہ نشانہ سابق صدر [[محمد ضیاء الحق]] تھے۔ کارٹون سازنگار ان کی آنکھوں کے حلقوں، خم دار ناک اور مونچھوں کے نیچے پوشیدہ مکارانہ ہنسی کو نشانہ بناتے تھے۔ ضیاء الحق کے کیریکیچروں سے عقاب یا گدھ کا تاثر ابھرتا تھا۔
 
[[بھارت]] میں ماضی میں مشہور کارٹون سازنگار [[آر کے لکشمن]] کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ اکثر عام آدمی کیریکیچر کو اپنی کارٹونوں اور تحریری کی پہچان بنا چکے ہیں۔ ان کی کارٹونوں میں ملک کی سڑکوں پر پھرنے عام اور سادہ لوح لوگوں کے کبھی مزاحیہ خیز، کبھی معصومانہ تو کبھی موقع و مناسبت کے رد عمل کو دکھایا ہے۔ ان کے اس کارٹون کردار کو ''دی کامن مین'' یا ''عام آدمی'' کے نام سے شہرت حاصل ہے۔ <ref>{{Cite web|url=https://www.karnataka.com/personalities/rk-laxman-cartoonist/|title=R.K. Laxman &#124; Cartoonist &#124; The Common Man &#124; Personalities|date=12 اکتوبر، 2011}}</ref>
 
== مزید دیکھیے ==