"کیریکیچر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 1:
{{other uses}}
[[فائل:Mad scientist caricature 2.png|تصغیر|ایک پاگل [[سائنس|سائنس دان]] کا کیریکیچر]]
'''کیریکیچر''' (ماخوذ از انگریزی caricature، {{lang-ur|'''مسخاکہ'''}}) ایک طرح کسیکی تصویر کشی کو کہا جاتا ہے جس میں دکھائے جا رہے شخص یا موضوعشے کی خصوصیات کو یا یو بہت ہی سادہ انداز میں یا پھر مبالغہ آمیز انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔ اس کے لیے قلمی تصویر کا اتارا جانا، چند قلمی جنبش کی چند لکیروں سے تصویر کا اتارا جانا یا کچھ اور فنکارانہ انداز میں تصویر کا پیش کیا جانا شامل ہے۔
 
ادب کی دنیا میں کیریکیچر کسی شخص کی تعریف اس کی کچھ خصوصیات کی مبالغہ آمیزی کے ساتھ کیے جانے اور کچھ دوسرے لوگوں کے انتہائی سادگی بھرے انداز میں بیان کیے جانے کو کہا جاتا ہے۔
سطر 7:
کیریکیچر توہین آمیز بھی ہو سکتے ہیں اور یہ مدح سرائی کے انداز میں بھی ہو سکتے ہیں۔ یہ کسی سیاسی مقصد براری کے لیے بھی ہو سکتے ہیں یا صرف تفریحی انداز میں بھی پیش کیے جا سکتے ہیں۔ سیاست دانوں کے کیریکیچر اکثر [[اداریہ جاتی کارٹون]]وں میں پیش کیے جاتے ہیں، جبکہ فلمی ستاروں کے کیریکیچر اکثر تفریحی رسائل کی زینت بنتے ہیں۔
[[فائل:Narendra Modi - Caricature (14219723961).jpg|تصغیر|بھارتی وزیر اعظم [[نریندر مودی]] کا منہ اتنا موٹا نہیں مگر انہیں بھدے منہ والا دکھایا گیا ہے۔]]
کیریکیچر صرف چہرہ بگاڑنے کا نام نہیں بلکہ اس کے ذریعے ظاہری یا آپ کی تصوراتی شخصیت کو اجاگر کیا جاتا ہے۔ کارٹون کی اس صنف میں تمام منفرد نقوش کو بڑھا چڑھا کر نمایاں نہیں کیا جاتا۔ [[پکاسو]] جیسا فن کار بھی مصور کی بجائے زیادہ تر کیریکیچر ساز نظر آتا ہے۔ یہ بھی ایک تصور ہے کہ کیریکیچر میں کسی جانور کی جھلک ہوتی ہے۔ اب یہ کارٹون نگار پر منحصر ہے کہ وہ جانور کے کس نقش کو فرد کی عکاسی کے لیے استعمال کرتا ہے۔ برطانوی کارٹون نگار اِسٹیو بیل نے [[جارج ڈبلیو بش]] کو چمپانزی کی شکل میں بنایا تھا۔
 
[[پاکستان]] میں کارٹون نگاروں کا پسندیدہ نشانہ سابق صدر [[محمد ضیاء الحق]] تھے۔ کارٹون نگار ان کی آنکھوں کے حلقوں، خم دار ناک اور مونچھوں کے نیچے پوشیدہ مکارانہ ہنسی کو نشانہ بناتے تھے۔ ضیاء الحق کے کیریکیچروں سے عقاب یا گدھ کا تاثر ابھرتا تھا۔