"درویش" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: منتقل از زمرہ:اسلامی القابات بجانب زمرہ:اسلامی القاب
م خودکار: خودکار درستی املا ← جس
سطر 1:
حضرت داتا گنج بخش رحمتہ اللہ علیہ کشف المحجوب میں لکھتے ہیں کہ درویش ( فقیر ) وہ ہے کہ جس کے پاس کچھ بھی نہ ہو اور نہ کسی چیز سے اس کا نقصان ہو۔ نہ تو اسباب دنیاوی کے موجود ہونے سے وہ غنی ہوتا ہو اور نہ ان کی عدم موجودگی سے ان کا محتاج ہو۔ اسباب کا ہونا نہ ہونا اس کے لیے برابر ہو اور اگر ان اسباب کی عدم موجودگی و دستیابی پر وہ خوش ہو تو جائز ہے۔ اس لیے کہ مشائخ صوفیا نے فرمایا ہے کہ درویش جتنا تنگدست ہوتا ہے اتنا ہی وہ خوش ہوتا ہے کیونکہ اسباب کا ہونا درویش کے لیے بہت برا ہے۔ یحی بن معاذ رازی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ صحیح فقیرکی علامت یہ ہے کہ بندہ کمال ولایت و قیام مشاہدہ کی صفت جاتے رہنے اور حق سے دور ہو جانے سے ڈرتا رہے۔ ردیم بن محمد رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ فقیر کی تعریف یہ ہے کہ فقیر کا باطن اغراض نفسانی سے اور اس کا بدن آفت سے محفوظ ہو اور جو احکام اس پر فرض ہیں، برابر ادا ہوتے رہیں۔ ابوالحسن نوری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ فقیر وہ ہے کہ چیز کے نہ ہونے کی صورت میں خاموش رہے اور ہونے کی صورت میں اس کو خرچ کرے۔
مسلم فقیر جو اپنے مخصوص عقائد اور آئین ملی کی رو سے غربت و عسرت کی زندگی بسر کرنے کے پابند ہوتے ہیں۔ ان کے بے شمار سلسلے ہیں۔ اکثر سیلانی زندگی کے عادی ہوتے ہیں۔ ہمارے ملک میں قلندروں کے کچھ گروہ اسی ذیل میں آتے ہیں۔ ان میں بعض عورتوں کی طرح رنگین کپڑے اور زیور پہنتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ جس طرح آراستہ عورت مرد کو بھاتی ہے۔ اسی طرح وہ بھی خدا کے نزدیک مقبول ہوں گے۔ درویشوں کے چار بنیادی سلسلے ہیں۔
 
1۔ [[نقشبندی]]