"مالکی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 10:
 
اجتہاد کرتے وقت اللہ کی کتاب کو اس طرح مقدم رکھنا ہے کہ نصوص سے ہی اس کے مستفید ہونا ہے۔ اور پھر اس کے ظاہر معانی کو لیا جائے پھر اس کے مفہوم کو۔ پھر اسی طرح سنت میں متواتر اور مشہور کی ترتیب سے مستفید ہوا جائے۔ پھر مراتب نصوص کا لحاظ رکھا جائے جن میں ان کے ظواہر اور ان کے مفہوم، جو کتاب اللہ کے مطابق ہوں کو مقدم رکھا جائے۔ پھر اجماع پر انحصار کیا جائے بشرطیکہ وہ مسئلہ کتاب اللہ و سنت متواترہ میں نہ ہو۔ ان تینوں کی عدم موجودگی میں اس مسئلہ پر قیاس بھی کیا جاسکتا ہے اور قیاس سے استنباط بھی۔ کیونکہ کتاب اللہ تو قطعی الثبوت ہے اور متواترسنت بھی (جس کا تعلق سند یا احوال رواۃ سے نہ ہو)، اسی طرح نص بھی قطعی ہوتی ہے تو ان دونوں کو بہر حال مقدم رکھنا واجب ہو گا۔ پھر ان نصوص کے ظواہر اور مفہوم ہیں کیونکہ ان کے معنی کا بھی ان دونوں میں شامل ہونے کا احتمال ہے۔ ان کے بعد اخبار آحاد مقدم ہوں گی جن پر عمل کرنا واجب ہے یہ اس صورت میں جب مسئلہ کتاب و سنت متواترہ میں نہ ہو۔ خبر متواتر قیاس پر مقدم ہوگی۔<ref>محمد ادریس زبیر، فقہ اسلامی ایک تعارف ایک تجزیہ، ص 152 – 153</ref>
 
==مشہور مالکی کتب==
یہ وہ کتب ہیں جن پر مالکی مسلک قائم ہے۔
* [[مدونۃ الکبری]]
* [[العتبیہ]]
* [[الواضحہ]]
* [[الموازیہ]]
 
== حوالہ جات ==