"مذہب" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 2:
'''مذہب''' کا لفظی مطلب راستہ یا طریقہ ہے۔ انگریزی لفظ Religion کا مادہ لاطینی لفظ ''religio'' یعنی امتناع، پابندی ہے۔ ویبسٹر کی انگریزی لغت میں Religion کی جو تعریف کی گئی ہے اس سے ملتا جلتا مفہوم [[مقتدرہ قومی زبان]] کی انگریزی اردو لغت میں بھی دیا گیا ہے، جو یوں ہے:
{{اقتباس|مافوق الفطرت قوت کو اطاعت، عزت اور عبادت کے لیے بااختیار تسلیم کرنے کا عمل؛ اس قسم کی مختار قوت کو تسلیم کرنے والوں کا یہ احساس یا روحانی رویہ اور اس کا ان کی زندگی اور طرز زیست سے اظہار؛ متبرک رسوم و رواج یا اعمال کے سر انجام دیے جانے کا عمل؛ خدائے واحد و مطلق یا ایک یا زیادہ دیوتاؤں پر ایمان لانے اور ان کی عبادت کا ایک مخصوص نظام۔}}
بہ الفاظ دیگر کسی مخصوص علاقے کی مذہبی روایات کی تہ میں وہاں کے لوگوں کا کائنات کو دیکھنے اور سمجھنے کا انداز کار فرما ہوتا ہے۔ مثلاً زراعتی معاشروں میں بارش کا دیوتا ہوتا ہے تو خانہ بدوش معاشروں میں شکار کا۔ یہ کہنا درست نہیں کہ مذہب اپنے سے متعلقہ علاقہ کے لوگوں کی روحانی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ بلکہ اس کے برعکس یہ کہنا چاہیے کہ کسی خطہ کے لوگ اپنے روحانی تقاضے پورے کرنے کے لیے جو امتناعات، پابندیاں، اُصول و قوانین، ضوابط وغیرہ عائد کرتے ہیں اُن کا مجموعہ مذہب کہلاتا ہے۔
 
مذہب کی تعریف اس کا واضح تعین اتنا آسان نہیں جتنا ہادی النظر میں معلوم ہوتا ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ مذہب کوئی یک جہتی مظہر نہیں ہے۔ مذہب کے نام کے ساتھ ہی پہلا تصور ہمارا مذاہب کی طرف جاتا ہے کیونکہ مذہب سے سابقہ ہم کو ایک تاریخی مظہر کی حیثیت سے ہوتا ہے۔ دنیا کے بڑے مذاہب انسانی تہذیب کا ایک جز ہیں اور ان عظیم مذاہب کے ساتھ ساتھ ایسی چھوٹی مذہبی جماعتیں ہیں جن کی اپنی خصوصیات ہیں اور جن کی مذہبی انفرادیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے ایک مذہب کے محقق کا یہ کہنا کسی حد تک صحیح ہے کہ ہم مذہب کو مذاہب ہی کے اندر ڈھونڈ سکتے ہیں۔ اسی کے ساتھ ہر مذہب کے اندر مختلف قسم کے رجحانات پائے جاتے ہیں۔ جن کا تعلق عقائد کے تعین و توضیح اور ان عقائد پر مبنی مذہبی اعمال و رسوم سے ہوتا ہے جب ہم کسی آدمی کو مذہبی کہتے ہیں تو اس سے ہماری مراد یہی ہوتی ہے کہ وہ ان احکام و اعمال پر سختی سے کاربند ہے۔ جو اس مذہب سے وابستہ ہیں جس میں اس نے نشو و نما پائی ہے اور جن کو اس نے شعوری یا غیر شعوری طور پر قبول کر لیا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایک طرف تو مذہب کچھ متعین عقائد پر دلالت کرتا ہے جیسے وجود خدا پر ایقان، آخرت پر عقیدہ، جزا و سزا پر ایمان وغیرہ۔ دوسری طرف اس کا اظہار مقررہ عبادات کے مخصوص طریقوں پر بجا لانے اور اخلاقی اوامر و نواہی کی تکمیل میں ہوتا ہے۔ لیکن اگر ہم مذہب پر زیادہ غائر نظر ڈالیں اور ہماری نگاہ صرف اس مذہب تک محدود نہ ہو جس میں ہم پیدا ہوئے ہیں تو ہم کو ان اختلافات کا بھی شدت سے احساس ہوتا ہے جو تاریخی مذاہب میں پائے جاتے ہیں۔ اور ان اشتراکات کا بھی جو ان اختلافات کے باوجود مختلف مذاہب میں موجود ہوتے ہیں تو پھر یہ سوال خود بخود پیدا ہوتا ہے کہ وہ کیا عنصر ہے جو تمام مذاہب میں مشترک ہے اور جس کی بنا پر ہم مذہب کے اس مظہر کو، جہاں شخصی ذاتِ مطلق کا تصور بنیادی حیثیت رکھتا ہے (جیسے یہودیت، مسیحیت، و اسلام) اور اس مظہر کو بھی جس کی اساس محض غیر شخصی حقیقت ہے اور جس کا صرف سلبی طور پر اظہار ممکن ہے (جیسے کہ بدھ مت)، مذہب کا نام دیتے ہیں۔<ref>اردو انسائیکلوپیڈیا/77-78</ref>