"آجیویک" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:خودکار ویکائی
م خودکار: درستی ربط از ہندومت > ہندو مت (بدرخواست صارف:BukhariSaeed)
سطر 5:
یہ سمجھا جاتا ہے کہ آجیویک مکتب فکر کے فلسفے اصلی دستاویز کسی زمانے میں رہے تھے، مگر جدید دور میں یہ عدم دست یاب ہیں اور شاید مفقود ہو چکے ہیں۔ ان کے نظریات کو ہندوستان کے قدیم ادب سے ثانوی ماخذ کے طور پر آجیویکا کے تذکروں سے لیا گیا ہے۔{{sfn|Basham|1951|loc=Chapter 1}} ماہرین اکثر یہ استفسار کرتے ہیں کہ کیا فی الواقع آجیویک فلسفے کو مناسب انداز میں اور مکمل طور پر خلاصے کے طور پر ان ثانوی مآخذ میں شامل کیا گیا ہے، کیوں کہ انہیں اس زمرے کے لوگ (جیسے کے بدھ مت اور جین مت کے پیرو کار) لکھ چکے ہیں جو ان سے مقابلہ کر رہے تھے اور آجیویکی فلسفے اور مذہبی مراسم سے متصادم تھے۔ اس لیے یہ ممکن ہے کہ دست یات معلومات میں سے زیادہ تر آجیویکوں سے متعلق کسی نہ کسی درجے تک صحیح نہیں ہے اور اس وجہ آجیویکوں کے کردار کی کوئی بھی [[تصویر کشی]] کو غور سے اور تنقیدی نگاہوں سے لی جانی چاہیے۔
 
آجیویک مکتب فکر کو مکمل [[تقدیر]] کی ''نیتی'' ("[[انجام]]") کے لیے جانا جاتا ہے۔ <ref name=james/> اس کے پس پردہ یہ سوچ ہے کہ [[آزاد مرضی]] جیسی کوئی چیز نہیں ہے اور جو کچھ ہوا ہے، ہو رہا ہے یا ہو کر رہے گا وہ مکمل طور پر مقدر میں لکھا جا چکا ہے اور یہ تخلیق کے اصولوں میں شامل ہے۔<ref name=james/>{{sfn|Basham|1951|loc=Chapter 1}} آجیویک [[کرما]] کے فلسفے میں غلط مانتے تھے۔ آجیویک کے [[الٰہیات]] میں یہ نظریہ شامل تھا جو [[ویشیشک]] مکتب فکر کا بھی ہے۔ اور وہ یہ کہ ہر چیز سالموں سے بنی ہے اور صفات سالموں کے مجموعوں سے ابھرتی ہیں، مگر یہ مجموعے اور ان سالموں کی فطرت قدرتی طاقتوں کی جانب سے پہلے سے طے ہے۔{{sfn|Basham|1951|pp=262-270}} آجیویک ملحد تھے۔<ref>Johannes Quack (2014), ''The Oxford Handbook of Atheism'' (Editors: Stephen Bullivant, Michael Ruse), Oxford University Press, {{ISBN|978-0199644650}}, page 654</ref> وہ لوگ یہ مانتے تھے کہ ہر ذی حیات ایک [[آتما]] ہے – جو [[ہندومتہندو مت]] اور [[جین مت]] کا کلیدی عقیدہ ہے۔<ref>Analayo (2004), ''Satipaṭṭhāna: The Direct Path to Realization'', {{ISBN|978-1899579549}}, pp. 207-208</ref>{{sfn|Basham|1951|pp=240-261}}{{sfn|Basham|1951|pp=270-273}}
 
== مزید دیکھیے ==