"برصغیر میں شیعیت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 169:
مرشد آباد میں موجود برصغیر کی سب سے بڑی امام بارگاہ، "نظامت امام باڑہ"کی بنیاد نواب [[سراج الدولہ]] نے رکھی تھی۔ سراج الدولہ ؒنے انگریزوں سے جنگ کی لیکن ان کا مسلک شیعہ ہونے کی وجہ سے انھیں شاہ ولی الله کی طرف سے وہ حمایت نہ ملی جو احمد شاہ ابدالی جیسے بدیسی کو میسر رہی۔ یہی مسئلہ [[میر قاسم]] اور اودھ کے نواب [[شجاع الدولہ]] کو درپیش تھا، انھیں بھی بکسر کے میدان میں انگریزوں کے خلاف جنگ میں دہلی کے سنی امرا یا شاہ ولی الله کی طرف سے کوئی حمایت نہ ملی۔
 
احمد شاہ ابدالی نے کل سات حملے کیے جن میں سے چوتھے اور پانچویں حملے میں دہلی پہنچا۔ دہلی پر 1757ء کے حملے میں افغانوں نے منظم انداز میں شہر کو لوٹا، شہر کے محلوں میں الگ الگ ٹولیاں بھیجی گئیں جنہوں نے نہ صرف گھروں کا سامان لوٹا بلکہ فرش اکھاڑ کر بھی تلاشی لی تاکہ کسی کا چھپایا گیا زیور باقی نہ رہ جائے۔دہلی کے علاوہ لاہور، سرہند، متھرا اور کشمیر میں بھی  لوٹ مار اور قتل عام ہوا۔ مندروں اور گردواروں کو تباہ کیا گیا۔   افغانوں نے بے شمار ہندو ، سکھ اور مسلمان خواتین کی عصمت لوٹی ۔ مغل شہزادیوں  سمیت ہزاروں لڑکیوں کو لونڈیاں بنا  کر واپس جا رہے تھے کہ ہشیار پور کے مقام پر سکھوں نے متحد ہو کر احمدشاہ ابدالی کے لشکر پر حملہ کیا اور  لڑکیوں کو آزاد کرایا۔ اس مجرمانہ غارت گری کے باوجود دو سال بعد شاہ ولی الله نے احمد شاہ ابدالی کو دوبارہ دعوت دی<ref>ڈاکٹر اورمبارک علی، 'گمشدہ تاریخ'، باب 18، صفحہ 101 - 107، فکشن ہاوس، لاھور، (2005).</ref>۔ اس مرتبہ اس نے دہلی کے شیعہ خصوصی طور پر قتل اور شہر بدرکئے، شاہ ولی الله کے بیٹے کے بقول انہوں نے ایک سال پہلے اس کو بتایا تھا کہ اگلے سال دہلی میں ایک بھی شیعہ باقی نہیں بچے گا<ref>ملفوظات شاہ عبد العزیز، صفحہ 54، میرٹھ، 1314 ہجری،( 1896).</ref>۔
 
اس کی افواج نے لوٹ مار کا وہ بازار گرم کیا کہ ہندوستان کی رہی سہی طاقت بھی ختم ہو گئی۔ احمد شاہ ابدالی نے حسن و جمال میں معروف ایک انیس سالہ مغل شہزادی "حضرت بیگم" کو  اس کی مرضی کے خلاف اپنی بیوی بنایا اور قندھار لے گیا، جہاں وہ دو سال ذہنی اذیت کے بعد انتقال کر گئی۔ اس نے صوبہ ملتان، صوبہ لاہور اور کشمیر کو افغانستان کی کالونی بنا لیا۔ افغان فوج نے  کشمیر میں  شیعوں کا قتل عام کیا اور [[شمس الدین عراقی|میر شمس الدین عراقی]] کی درگاہ کو تباہ کیا۔ پنجابی زبان کے عظیم صوفی شاعر [[وارث شاہ]] نے احمد شاہ ابدالی کی لوٹ مار کے بارے میں کہا:۔