"سید احمد خان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← ہوئے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 37:
اپنے کردار کے دوران میں سر سید نے بار بار مسلمانوں کو [[سلطنت برطانیہ]] سے وفاداری پر زور دیا اور تمام ہندوستانی مسلمانوں کو [[اردو]] کو بطور [[زبانِ رابطۂ عامہ]] اپنانے کی کوشش کی۔۔ وہ اپنی برطانوی وفاداریوں کے سبب [[انڈین نیشنل کانگریس]] کی طرف سے گہری تنقید کا نشانہ بنا۔<ref>{{Cite web|url=https://www.britannica.com/biography/Sayyid-Ahmad-Khan|title=Sir Sayyid Ahmad Khan {{!}} Muslim scholar|access-date=2016-09-11| archiveurl = http://web.archive.org/web/20181225153059/https://www.britannica.com/biography/Sayyid-Ahmad-Khan | archivedate = 25 دسمبر 2018 }}</ref>
 
سر سید کو پاکستان اور بھارتی مسلمانوں میں ایک موثر شخصیت کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور اکثر [[دو قومی نظریہ]] کا بانی تصور کیا جاتا ہےہے۔ جوکچھ تاریخی بددیانتی پر مبنی ہے دوقومی نظریہ کے اصل بانی حضرت [[مجدد الف ثانی]] ہیں۔لوگ اس کاسے سہرااختلاف سرسیدکرتے کےہیں سرمنڈھ دینااور تاریخی بددیانتی ہےکرتے البتہہوئے دوقومی نظریہنظریے ہیکو وہسترہویں نظریہصدی ہےکے جوغیر آگےاہم چلکردار کرحضرت [[تحریکمجدد پاکستان]]الف کی نظریاتی بنیاد بنا۔ اس نے دیگر مسلم رہنماؤں بشمول [[محمد اقبالثانی]] اورکے [[محمدسرمنڈھ علیدیتے جناح]] کو بھی متاثر کیاہیں۔ جس کا کوئی ٹھوس علمی ثبوت موجود نہیں ہے بلکہ اثر اور متاثر کی اتنی نسبت ہے جتنی کہ سکندراعظم اور نپولین میں موجود ہوسکتی ہے۔ سر سید کی [[اسلام]] کو سائنس اور جدیدیت کے ساتھ ہم آہنگ بنانے کے لیے عقلیت پسند ([[معتزلہ]]) روایت کی وکالت نے عالمی طور پر اسلامی اصلاح پسندی کو متاثر کیا اور ناقابل تلافی نقصان دیا۔<ref>{{Cite web|url=http://tribune.com.pk/story/504576/why-sir-syed-loses-and-allama-iqbal-wins-in-pakistan/|title=Why Sir Syed loses and Allama Iqbal wins in Pakistan – دی ایکسپریس ٹریبیون|date=2013-02-08|language=en-US|access-date=2016-09-11| archiveurl = http://web.archive.org/web/20181225153046/https://tribune.com.pk/story/504576/why-sir-syed-loses-and-allama-iqbal-wins-in-pakistan/ | archivedate = 25 دسمبر 2018}}</ref>
[[پاکستان]] میں کئی سرکاری عمارتوں اور جامعات اور تدریسی اداروں کے نام سر سید کے نام پر ہیں۔<ref>{{Cite web|url=http://tribune.com.pk/story/329971/commercialisation-of-sir-syeds-name-court-seeks-input-from-citys-top-managers/|title=‘Commercialisation of Sir Syed's name’: Court seeks input from city's top managers – دی ایکسپریس ٹریبیون|date=2012-02-01|language=en-US|access-date=2016-09-11| archiveurl = http://web.archive.org/web/20181225153050/https://tribune.com.pk/story/329971/commercialisation-of-sir-syeds-name-court-seeks-input-from-citys-top-managers/ | archivedate = 25 دسمبر 2018}}</ref>