"ماتم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
«ماتم داری یا ماتم، معصومین ؑ بالخصوص امام حسین ؑ پر ع...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا
 
←‏ماتم داری کی تاریخ: غلط بیانی سے کام لیا گیا! مسند احمد میں ان الفاظ سے حدیث ہی نہیں
سطر 1:
[[ماتم|ماتم داری]] یا [[ماتم]]، معصومین ؑ بالخصوص [[حسین بن علی|امام حسین ؑ]] پر [[عزاداری]] کرنے کی ایک بہت مشہور [[رسم]] و [[روایت]] ہے۔ عزاداران [[نوحہ خوانی]] کے ساتھ ساتھ ماتم کرتے ہیں. [[ایران]] اور اسی طرح دوسرے کئی ممالک میں جلوس کی شکل میں ماتم کرنا ایک مشہور ترین اور قدیمی ترین [[رسم]] ہے.
== ماتم داری کی تاریخ ==
[[عزاداری]] کی حالت میں اپنے سینے پر ماتم کرنا، صدر [[اسلام]] سے ہی مرسوم شیوہ تھا اور نقل ہوا ہے کہ بعض عورتوں نے [[محمد|پیغمبر اسلامؐ]] کی [[وفات]] پر اپنے سینے اور [[سر]] پر ماتم کیا تھا اور اس طرح [[عزاداری]] کی تھی.<ref>تھی۔{{حوالہ بن حنبل، احمد، مسند، ج6، ص274</ref>درکار}}
 
حضرت [[حسین بن علی|امام حسینؑ]] کی [[شہادت]] کے بعد، مختلف طریقوں سے [[عزاداری]] کے [[رواج]] چل پڑے، جن میں سے ایک یہی ماتم کرنا ہے.ہے۔ ایسی حالت میں عزادار ماتم کرتے ہوئے خود کو [[حسین بن علی|امام حسینؑ]] کی مصیبت اور غم میں شریک سمجھتے ہیں.ہیں۔<ref>حیدری، تاریخ و جلوہ‌ہای عزاداری امام حسینؑ در ایران، 1391ش، ص108</ref>
 
ماتم کرنا [[عرب]] [[قوم]] میں مرسوم تھا.تھا۔<ref>محدثی، فرہنگ عاشورا، 1388ش، ص257</ref>
اور [[ایران]] میں صفوی دور میں ماتم نے مذہبی شکل اختیار کی اور اس کے بارے میں قول ہے کہ لوگ بہت زور سے اپنے سینے پر مارتے تھے.تھے۔<ref>فیگوئرا، سفرنامہ فیگوئرا، 1363ش، ص309</ref>
اسی طرح بعض قول کے مطابق اصفہان جو کہ صفوی شیعہ حکومت کا مرکز تھا وہاں لوگ ایک دائرے نما شکل میں کھڑے ہو کر اپنے پاؤں زمین پر مارتے تھے اور ساتھ گول گھوم کر اپنے سینے پر ماتم کرتے تھے.تھے۔<ref>کمپفر، در دربار شاہنشاہ ایران، 1350ش، ص179</ref>
قاجاری دور میں، بالخصوص ناصر الدین شاہ قاجار کے دور میں عزادار خاص آداب کے ساتھ کچھ کچھ فاصلے پر حلقے بنا کر نوحہ خوانی اور ماتم داری کرتے تھے یہاں تک کہ قاجار کے محل کے اندر عورتیں بھی نوحہ خوانی اور ماتم داری کیا کرتی تھیں.تھیں۔<ref>مشحون، موسیقی مذہبی ایران، 1350ش، ص26 و محدثی، فرہنگ عاشورا، 1388ش، ص257</ref> عصر حاضر میں، ماتم داری مجالس کا ایک حصہ بن گئی ہے بالخصوص جوانوں کی رغبت نوحہ اور ماتم کی طرف بڑھ گئی ہے.ہے۔