"چندریان-2" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
انگریزی سے اردو ترجمہ
سطر 44:
12 نومبر 2007 کو روس کوسموس یعنی روسی وفاقی خلائی ایجنسی اور اِسرو نے مل کر چندریان دوم منصوبے کے لیے دستخط کیے۔ اِسرو کی بنیادی ذمہ داری مدار میں گردش کرنے والی مشین اور چاند پر چلنے والی گاڑی بنانا تھا جبکہ روس کاسموس کے ذمے چاند پر اترنے والی گاڑی بنانا تھا۔ بھارتی حکومت نے یونین کابینہ میں اُس وقت کے وزیرِ اعظم من موہن سنگھ کی سربراہی میں اس منصوبے کو 18 ستمبر 2008 کو منظور کیا۔ خلائی جہاز کا ڈیزائن اگست 2009 میں مکمل ہوا اور دونوں ملکوں کے ماہرین نے مل کر اس کا جائزہ لیا۔
 
اگرچہ اِسرو نے چندریان دوم کے لیے متعلقہ ساز و سامان منصوبے کے مطابق طے کر لیا مگر پھر بھی جنوری 2013 میں یہ منصوبہ 2016 تک ملتوی کر دیا گیا کہ روس کوسموس مطلوبہ وقت تک چاند پر اترنے والی گاڑی بنانے میں ناکام رہا۔ بعد میں جب مریخ کو جانے والے فوبوس-گرنٹ مشن کو ناکامی ہوئی تو روس نے اس منصوبے سے ہاتھ کھینچ لیا کہ دونوں منصوبوں میں تکنیکی مماثلت تھی۔ جب روس نے 2015 میں اس منصوبے میں اپنے حصے کی تکمیل سے معذوری ظاہر کی تو بھارت نے چاند پر اترنے والی گاڑی خود سے بنانے کا فیصلہ کیا۔
 
خلائی جہاز کی روانگی کی تاریخ مارچ 2018 کو متعین کی گئی مگر پھر اپریل اور بعد ازاں اکتوبر تک ملتوی کی گئی تاکہ مزید جانچ کی جا سکے۔ 19 جون 2018 کو اس منصوبے کی چوتھی جامع تکنیکی میٹنگ کے بعد اترنے کے مراحل کو طے کیا گیا۔ روانگی کو 2019 کے پہلے نصف تک ملتوی کر دیا گیا۔ اترنے والی گاڑی کی دو ٹانگیں فروری 2019 کی جانچ میں نقصان کا شکار ہوئیں۔
سطر 51:
 
22 جولائی 2019 چندریان دوم جیو سٹیشنری لانچ وہیکل ایم کے 3 ایم 1 راکٹ پر روانہ سوار ہو کر روانہ ہو گیا۔
 
== مقاصد ==
چندریان دوم کا بنیادی کام چاند کی سطح پر اتر کر اس کی سطح پر گاڑی چلانا ہے۔ سائنسی مقاصد میں چند کی سطح کا جائزہ لینا، معدنیات کی تلاش، عناصر کی دستیابی، چاند کی بیرونی فضا اور ہائیڈروکسائل اور پانی کی برف کی تلاش ہے۔ گردش کرنے والی گاڑی چاند کا نقشہ تیار کرے گی تاکہ چاند کا سہ جہتی نقشہ تیار ہو سکے۔ اس پر موجود ریڈار کی مدد سے جنوبی قطب پر پانی کی برف کا مطالعہ اور چاند کی مٹی کی موٹائی جاننا بھی ہے۔ چندریان دوم کا کام چاند پر پانی کی برف کی مقدار اور مقامات کا جائزہ بھی لینا ہے تاکہ بعد ازاں وہاں بھیجے جانے والے آرٹیمس پروگرام کو اس سے فائدہ مل سکے۔