"جموں وکشمیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 88:
جموں و کشمیر تین حصوں [[جموں]]، وادی [[کشمیر]] اور [[لداخ]] میں منقسم ہے۔ [[سری نگر]] اس کا گرمائی اور جموں سرمائی دار الحکومت ہے۔ [[وادی کشمیر]] اپنے حسن کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہے جبکہ مندروں کا شہر جموں ہزاروں ہندو زائرین کو اپنی جانب کھینچتا ہے۔ لداخ جسے "تبت صغیر" بھی کہا جاتا ہے، اپنی خوبصورتی اور بدھ ثقافت کے باعث جانا جاتا ہے۔ ریاست میں مسلمانوں کی اکثریت ہے تاہم ہندو، بدھ اور سکھ بھی بڑی تعداد میں رہتے ہیں۔
 
کشمیر دو جوہری طاقتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعے کا باعث بنا ہوا ہے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے باعث تقسیم ہند کے قانون کی رو سے یہ پاکستان کا حصہ ہے جبکہ بھارت اسے اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے۔ علاقہ عالمی سطح پر متنازع قرار دیا گیا ہے۔ 5 اگست 2019ء تک [[آئین ہند کی دفعہ 370]] اورنافذ پاکستانیرہا، آئینحکومت کیہند نے دفعہ 257370 کےختم تحتکرتے ہوئے ریاست کو دو [[یونین علاقہ|یونین علاقوں]] میں منقسم کر دیا – جموں و کشمیر آئینیاور [[لداخ]]۔ اس کے بعد کرفیو نافذ، ریاست بھر میں انٹرنیٹ سروس معطل اور موبائل کنیکشن بند اور مقامی سیاسی لیڈروں کو گرفتار کیا گیا۔<ref>{{Cite web|url=https://timesofindia.indiatimes.com/india/article-370-to-be-scrapped-jk-will-ceases-to-be-a-state-2-union-territories-created/articleshow/70531899.cms|title=Jammu Kashmir Article 370: Govt revokes Article 370 from Jammu and Kashmir, bifurcates state طورinto پرtwo کسیUnion ملکTerritories|last=|first=|last2=|date=2019-08-05|website=The کاTimes حصہof نہیں۔India|language=en|archive-url=|archive-date=|dead-url=|access-date=2019-08-05|last3=|first3=}}</ref>
 
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ہے جس میں وادی کشمیر میں مسلمان 95 فیصد، جموں میں 28 فیصد اور لداخ میں 44 فیصد ہیں۔ جموں میں ہندو 66 فیصد اور لداخ میں بودھ 50 فیصد کے ساتھ اکثریت میں ہیں۔