"بھارتی قانون شہریت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 64:
مختلف ممالک بالخصوص شمالی امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں موجود بھارتی افراد کی طرف سے دہری شہریت کی بڑھتی ہوئی طلب کے پیشِ نظر ‘بیرونِ ملک بھارتی شہریت‘ یعنی او سی آئی متعارف کرائی گئی۔ یہ 1955 کے شہریت کے قانون میں لائی گئی تبدیلی تھی۔ بھارتی حکام نے اس کی تشریح کچھ یوں کی ہے کہ کوئی بھی بھارتی شہری بھارتی پاس پورٹ کے ساتھ کسی دوسرے ملک کا پاس پورٹ نہیں رکھ سکتا اور اس ضمن میں بھارتی عدالتوں نے حکام کو وسیع اختیارات دیے ہیں۔ سو بیرونِ ملک بھارتی شہریت بھارت کی اصل شہریت نہیں ہے اور اس میں دہری شہریت کا سوال نہیں کھڑا ہو سکتا اور نہ ہی متعلقہ فرد کو او سی آئی حاصل کرنے کے بعد بھارتی شناختی کارڈ کے استعمال سے روکا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ او آئی سی بھارتی ویزے کا متبادل نہیں اور تا حیات بھارتی ویزے والا پاس پورٹ بھی بھارت کے سفر میں اپنے ہمراہ رکھنا لازم ہے۔ او سی آئی کارڈ پر اب U والا ویزہ سٹکر نہیں لگا ہوتا۔ اس مقصد کے لیے او آئی سی کارڈ ہی کافی ہے کہ اس پر ‘تاحیات ویزہ‘ لکھا ہوتا ہے۔یہ کارڈ کسی بھی کارآمد پاس پورٹ کے ساتھ کام کرے گا۔ تاہم بعض ممالک جیسا کہ برطانیہ بیرون ملک بھارتی شہریت کو دہری شہریت کا درجہ دیتے ہیں۔
== پرسنز آف انڈین اوریجن (پی آئی او) کارڈ ==
یہ کارڈ ایسے افراد کو جاری کیا جاتا تھا جن کے پاس افغانستان،[[افغانستان]]، [[بنگلہ دیش،دیش]]، بھوٹان،[[بھوٹان]]، چین،[[چین]]، نیپال،[[نیپال]]، [[پاکستان]] اور [[سری لنکا]] کے علاوہ کسی اور ملک کا پاس پورٹ ہو اور تین نسل قبل تک وہ اپنے اجداد کی بھارتی شہریت ثابت کر سکتے ہوں۔
 
2011 کے اوائل میں وزیرِ اعظم [[من موہن سنگھ]] نے اعلان کیا کہ پی آئی او کارڈ کو اوی سی آئی کارڈ میں شامل کر دیا جائے گا۔
 
9 جنوری 2015 کو پی آئی او کارڈ والی سکیم مکمل طور پر ختم کر دی گئی اور تمام تر درخواست گزار اب او سی آئی کے لیے ہی درخواست دے سکتے ہیں۔ اب تک جاری شدہ تمام پی آئی او کارڈ کو او سی آئی کارڈ ہی سمجھا جاتا ہے اور اس مقصد کے لیے ان کے کارڈ پر ‘تاحیات کار آمد‘ کی مہر لگنا کافی ہے۔
 
== دہری شہریت ==
عام طور پر قانون کے مطابق بھارتی شہری کا دہری شہریت رکھنا بہت دشوار کام ہے کہ کسی دوسرے ملک کی شہریت لیتے وقت بھارتی شہریت ختم ہو جاتی ہے اور بھارتی شہریت لیتے وقت دوسری شہریت ختم کرنا پڑتی ہے۔