"عیسی ابن مریم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
BukhariSaeed (تبادلۂ خیال) کی 3937496ویں ترمیم کی جانب واپس پھیر دیا گیا۔ (پلک)
(ٹیگ: رد ترمیم)
ختم نبوت او نزول مسیح
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 24:
 
'''عیسیٰ ابن مریم''' ایک قرآنی نبی ہیں۔ مسلمان ان کو اللہ کا برگزیدہ نبی مانتے ہیں۔ جو مخلوق خدا کی ہدایت اور رہبری کے لیے مبعوث ہوئے۔ ایک مدت تک زمین پر رہے پھر زندہ آسمان پر اٹھا لیے گئے۔ قرب قیامت آپ پھر نزول فرمائیں گے اور شریعت محمدیہ پہ عامل ہوں گے۔ ایک مدت تک قیام کریں گے اور پھر وصال فرما کر [[مدینہ منورہ]] میں مدفون ہوں گے۔
 
نزول مسیحی اور ختم نبوت
 
ہمارا مقصد صرف اثبات ختم نبوت ہے
 
عام طورپر اس مسئلہ کا غلط فائدہ قادیانی حضرات نے اٹھایا اور عوام کو گمراہ کیاہے تفصیل اس اجمال کی یہ ہے
 
مثلا یہ کہا جاتاہے ہے کہ اگر محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی ہیں تو نزول مسیح کے عقیدے سے تضاد ثابت ہوتا ہے انکی آمد سے ختم نبوت میں فرق نہیں تو پھر محمد ﷺ کے بعد مرزا غلام احمد صاحب قادیانی کے نبوت کے دعوے کی گنجائش رہیگی اسطرح فرق صرف شخصیت کا ہوگا وغیرہ اور بہایئیت بھی اس طرح کے بے بنیاد استدلال کا سہارا لیکر اپنا ایک مذہب تشکیل دیتے ہوئے شریعت اسلام کو منسوخ قرار دیا ہے ۔
 
نقد
 
اس میں کوئی شک نہیں کہ اہل سنت اور اہل تشیع کے نزدیک بالاتفاق نزول مسیح کا عقیدہ اس دور میں نظر آتا ہے
 
تاہم ہمارا استدلال کچھ اسطرح ہے
 
۱۔ قرآن کریم میں بصراحت نزول مسیح کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا ہے جیسے احادیث میں ہمیں ملتا ہے
 
۲۔ قرآن کریم دین خدا میں ایک میزان و فرقان اور بادشاہ کی حیثت رکھتا ہے
 
۳۔ احادیث نبویہ اسکی شرح و وضاحت ہیں
 
ختم نبوت قرآن کریم کا منصوص اعلان ہے اور اسکا تعلق ایمان سے ہے جسکی تاویل کی کوشش انحراف کے سوا کچھ نہیں ہے نہ احادیث اسکے خلاف فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتی ہیں ۔ البتہ خلافت کا وعدہ ضرور ہے اس وعدے کے تحت حدیث میں اگر کوئی پیشنگوئی ہو تو کوئی حرج نہیں ہے یہ ایک حقیقت ہے کہ احادیث نبویہ میں حضرت مسیح علیہ السلام کو بطور خلیفہ پیش کیا گیا ہے حکم عدل اسکی وضاحت ہے اہل سنت اور اہل تشیع بھی بالعموم اس نظریے کے حامل ہیں ۔
 
لہذا ان روایات کو کسی معنی میں قرآنی فیصلہ کے مقابلے پر لانا درست نہیں ہے عیسی ابن مریم علیہ السلام کی نبوت پر ایمان نبیوں پر ایمان کا حصہ ہے اسلئے یہ دین میں نہ کوئی تبدیلی ہے نہ اسکا اثر ختم نبوت پر پڑتا ہے وہ حاضر ہو یا نہ ہوں حتی کہ موسی علیہ السلام بھی لوٹ آئیں تب بھی بطور نبی انکی ٘پیروی گمراہی ہوگی کیونکہ خدا کے نبیوں میں سب سے آخر، اب ہمیشہ کے لیے خدا کی ھدایت کا تنہا قطعی ماخذ اور آخری عہد کا رسول واحد صرف محمد رسول اللہ و خاتم النبین ﷺ ہی ہیں
 
نوٹ
 
اگر حضرت مسیح فوت ہوچکے یا پھر یہ پیشنگوئی تمثیلی رنگ میں ہے وغیرہ تب بھی اسکا کوئی اثر نہیں ہے یاد رہے امت میں پہلے بھی اور دورے حاضر میں بالخصوص جاوید احمد غامدی صاحب نے عقیدہ نزول مسیح پر اپنا اختلاف میزان میں درج کیا ہے
 
 
و اللہ اعلم بالصواب
 
== خاندان ==