"شاہ محمود قریشی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م 62.220.121.234 (تبادلۂ خیال) کی ترامیم Faismeen کی گذشتہ ترمیم کی جانب واپس پھیر دی گئیں۔
(ٹیگ: استرجع)
←‏حوالہ جات: صحیح ہیں
سطر 66:
'''شاہ محمود قریشی''' زرداری حکومت میں [[پاکستان]] کے وزیر خارجہ رہے 31 مارچ 2008ء تا فروری 2011ء پیپلز پارٹی کے فعال رکن رہا۔ زرداری حکومت سے بدظن ہو کر وزارت سے استعفی دے دیا اور بالآخر نومبر 2011ء میں زرداری جماعت اور پارلیمان سے بھی مستعفی ہو گئے۔<ref>{{cite news |title=’میں پیپلز پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرتا ہوں‘ |author= |url=http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/11/111114_qureshi_resign_presser_rh.shtml |newspaper=بی بی سی موقع |date=14 نومبر 2011ء |accessdate=| archiveurl = http://web.archive.org/web/20181225194349/https://www.bbc.com/urdu/pakistan/2011/11/111114_qureshi_resign_presser_rh.shtml | archivedate = 25 دسمبر 2018 }}</ref> اور پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی۔
 
اس وقت وہ عمران خان کی کابینہ میں [[وزیر خارجہ پاکستان]] کے طور پر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔<ref name="بی بی سی اردو">{{cite news|url=https://www.bbc.com/urdu/pakistan-45249399|title=عمران کی کابینہ میں تبدیلی کا عنصر ناپید|date=21 اگست 2018| first = فراز| last = ہاشمی| archiveurl = http://web.archive.org/web/20181225194345/https://www.bbc.com/urdu/pakistan-45249399 | archivedate = 25 دسمبر 2018 }}</ref>شاہ محمود قریشی دیگر پاکستانی حکمرانوں کی طرح مسلہ کشمیر کو ہندوستان کا داخلی معاملہ سمجھتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی مشکل صرف یہ ہے کہ وہ پاکستان کی دشمنی میں اپنے ہی عوام کے خلاف اقدامات کر رہا ہے، ان کا کہنا ہے کہ کشمیر کے معاملے میں ہم وہی کریں گے جو سعودی عرب کہے گا، ہماری پالیسی وہی ہوگی جو متحدہ عرب امارات کی ہے، بس ہم اتنا چاہتے ہیں ہاتھ ہلکا رکھا جائے کیوں کہ پاکستانی عوام اس معاملے میں بعض اوقات کافی سنجیدہ ہوجاتے ہيں اور فوج بھی کشمیر کے مسلے کو لے کر اپنی جیبیں بھرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔
 
<br />
 
== حوالہ جات ==
سطر 72 ⟵ 74:
== بیرونی روابط ==
* [http://web.archive.org/web/20080407062936/http://www.mofa.gov.pk/FM_Profile.htm شاہ محمود کا تعارف]
*ایک روایتی سیاستداں ہیں جو کسی چیز پر بھی یقین نہیں رکھتے، سیاست میں کوئی بھی چیز حرف آخر نہیں ہوتی، جہاں سے اقتدار ملے لے لو، کیوں اصل ہدف لوٹ کھسوٹ ہوتا ہے، اگر اصولوں کی سیاست کی تو پھر کچھ بھی ہاتھ نہیں آئے گا، اصل چیز اقتدار ہے اور اقتدار کی خاطر ملک و قوم کو قربان کرنا کوئی اچھنبے کی بات نہیں، اگر آپ یہ کام نہيں کریں گے تو کوئی دوسرا آکر یہ کام کرے گا، لہذا پارٹیاں بدلنا اور وفاداریاں تبدیل کرنا سیاست کا بنیادی حصہ ہے اور اس سے انکار کرنے والے ہمیشہ نقصان اٹھاتے ہيں۔
*