"شاہ عبد العزیز دہلوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Dr. Hamza Ebrahim (تبادلۂ خیال) کی جانب سے کی گئی 3908788 ویں ترمیم رد کر دی گئی ہے۔
(ٹیگ: رد ترمیم)
سطر 37:
یہ ان کی مشہور تفسیری تصنیف ہے، جس کی صرف چار جلدیں دو اول کی اور دو آخر کی ملتی ہیں۔ یہ بھی فارسی میں ہے۔ ان کے علاوہ بلاغت، کلام، منطق اور فلسفے کے موضوعات پر بھی شاہ صاحب نے متعدد رسالے اور حاشیے فارسی اور عربی زبان میں لکھے ہیں۔<ref>عبد الحئی،مولانا،نزہۃ الخواطر، ج7،ص273،274</ref>
یہ تفسیر نامکمل صورت میں پائی جاتی ہے۔ سورة فاتحہ اور سورة البقرہ کی ابتدائی ایک سورت چوراسی آیتوں کی تفسیر پہلی دو جلدوں میں اور آخر کے دو پاروں کی تفسیر علاحدہ علاحدہ جلدوں میں ہیں۔ یہ جلدیں متعدد بار شائع ہو چکی ہیں۔ تفسیر کے مقدمہ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ شاہ صاحب کے ایک شاگرد شیخ مصدق الدین عبد اللہ تھے، جن کی تحریک پر یہ تفسیر لکھی گئی اور ان ہی کو شاہ صاحب نے اس کا املا کرایا تھا اور یہ سلسلہ 1208ھ/1793/ میں مکمل ہوا۔<ref>شاہ عبد العزیز، تفسیر فتح العزیز، مطبع حیدری، ج1، ص3،بمبئی،1294ھ۔</ref>
* [[سرالشھادتینسر الشہادتین]]
یہ واقعہ کربلا پر فارسی تالیف ہے۔