"مالکی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Filled in 3 bare reference(s) with reFill 2
م خودکار: درستی املا ← اور؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 6:
قرون وسطی کے عہد میں مالکی مذہب [[یورپ میں اسلام|اسلامی یورپ]] بالخصوص [[الاندلس]] اور [[امارت صقلیہ]] میں بھی موجود تھا۔<ref>Bernard Lewis (2001), The Muslim Discovery of Europe, WW Norton, {{ISBN|978-0393321654}}, p. 67</ref> تونس میں [[مسجد عقبہ]] انیسویں صدی سے گیارہویں صدی عیسوی تک مالکی تعلیمات کی اہم تاریخی مرکز رہی۔<ref name="futureIslam">Wilfrid Scawen Blunt and Riad Nourallah, ''The future of Islam'', Routledge, 2002, page 199</ref><ref>Ira Marvin Lapidus, ''A history of Islamic societies'', Cambridge University Press, 2002, page 308</ref>
 
== فقہ مالکی کے اصول ==
امام مالک کے فقہی منہج کا مبدا اہل حجاز کا وہ منہج ہے جس کا آغاز [[سعید بن مسیب]] نے کیا تھا۔ نیز اپنی کتب میں بھی اسے اجاگر کیا ہے۔ [[قاضی عیاض]] نے ان فقہی اصولوں کی تفصیل دی ہے جن پر امام مالک اعتماد کرتے تھے۔ ان کے نزدیک وہ اجتہاد جس پر عمل ہو سکے اور جو شریعت کے مزاج کے مطابق ہو، کی شرائط، اس کا ماخذ اور اس کے مراتب وغیرہ درج ذیل ہیں:<ref>محمد ادریس زبیر، فقہ اسلامی ایک تعارف ایک تجزیہ، ص 152</ref>
 
اجتہاد کرتے وقت اللہ کی کتاب کو اس طرح مقدم رکھنا ہے کہ نصوص سے ہی اس کے مستفید ہونا ہے۔ اور پھر اس کے ظاہر معانی کو لیا جائے پھر اس کے مفہوم کو۔ پھر اسی طرح سنت میں متواتر اور مشہور کی ترتیب سے مستفید ہوا جائے۔ پھر مراتب نصوص کا لحاظ رکھا جائے جن میں ان کے ظواہر اور ان کے مفہوم، جو کتاب اللہ کے مطابق ہوں کو مقدم رکھا جائے۔ پھر اجماع پر انحصار کیا جائے بشرطیکہ وہ مسئلہ کتاب اللہ و سنت متواترہ میں نہ ہو۔ ان تینوں کی عدم موجودگی میں اس مسئلہ پر قیاس بھی کیا جاسکتا ہے اور قیاس سے استنباط بھی۔ کیونکہ کتاب اللہ تو قطعی الثبوت ہے اور متواترسنت بھی (جس کا تعلق سند یا احوال رواۃ سے نہ ہو)، اسی طرح نص بھی قطعی ہوتی ہے تو ان دونوں کو بہر حال مقدم رکھنا واجب ہو گا۔ پھر ان نصوص کے ظواہر اور مفہوم ہیں کیونکہ ان کے معنی کا بھی ان دونوں میں شامل ہونے کا احتمال ہے۔ ان کے بعد اخبار آحاد مقدم ہوں گی جن پر عمل کرنا واجب ہے یہ اس صورت میں جب مسئلہ کتاب و سنت متواترہ میں نہ ہو۔ خبر متواتر قیاس پر مقدم ہوگی۔<ref>محمد ادریس زبیر، فقہ اسلامی ایک تعارف ایک تجزیہ، ص 152 – 153</ref>
 
== مشہور مالکی کتب ==
یہ وہ کتب ہیں جن پر مالکی مسلک قائم ہے۔
* [[مدونۃ الکبری]]
سطر 17:
* [[الواضحہ]]
* [[الموازیہ]]
== کیفیت نماز ==
;واجبات:
مالکی مسلک میں نماز کے واجبات درج ذیل ہیں:<ref name="auto">{{Cite web|url=https://fatwa.islamweb.net/ar/fatwa/78703/|title=واجبات وسنن الصلاة في مذهب الإمام مالك|website=إسلام ويب - مركز الفتوى}}</ref><ref>{{Cite web|url=https://islamqa.info/ar/answers/65847/%D8%A7%D8%B1%D9%83%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%84%D8%B5%D9%84%D8%A7%D8%A9-%D9%88%D9%88%D8%A7%D8%AC%D8%A8%D8%A7%D8%AA%D9%87%D8%A7-%D9%88%D8%B3%D9%86%D9%86%D9%87%D8%A7|title=أركان الصلاة وواجباتها وسننها|website=الإسلام سؤال وجواب}}</ref>
سطر 33:
;سنتیں
بہر حال مالکی مذہب میں نماز کی سنتیں، تو یہ ہیں:<ref name="auto"/><ref>{{Cite web|url=http://www.alukah.net/sharia/0/112154/|title=سنن الصلاة|date=1 فروری، 2017|website=الألوكة}}</ref>
* فجر میں، جمعہ میں،میں اور چار اور تین رکعت والی نماز کی پہلی دو رکعتوں میں فاتحہ کے بعد سورت پڑھنا۔
* نماز کے لیے قیام کرنا
* جہری نمازوں میں جہراً اور سری نمازوں میں سراً قرات کرنا
* تکبیر تحریمہ کے علاوہ کی تکبیریں کہنا، یعنی ہر تکبیر مستقل سنت ہے اور مستقل رکن ہے۔
* "سمع اللہ لمن حمدہ" کہنا، یہ رکوع سے اٹھتے وقت امام و مقتدی دونوں کو کہنا ہے۔
* تشہد پڑھنا، گرچہ سجدہ سہو کا سجدہ کیا ہو۔
* تشہد کے لیے بیٹھنا
* آخری تشہد کے پڑھنے کے بعد درود پاک پڑھنا۔
* دونوں قدم، دونوں ہتھیلیوں اور دونوں گھٹنوں پر سجدہ کرنا۔
* امام و مقتدی کا سترہ رکھنا، اگر سامنے سے کسی کے گزرنے کا خدشہ ہو۔
 
== حوالہ جات ==