"شافعی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Filled in 1 bare reference(s) with reFill 2
سطر 3:
 
== فقہ شافعی کے اصول ==
ابن ادریس شافعی نے اپنی [[الرسالہ|کتاب الرسالہ]] لکھی جو اصول فقہ اور اصول حدیث کی اولین، نفیس اور اساسی کوشش قرار پائی۔ یہ اصول آج تک مسلمہ ہیں اور اصول فقہ میں بنیاد کی حیثیت رکھتے ہیں۔<ref name="auto">محمد ادریس زبیر، فقہ اسلامی ایک تعارف ایک تجزیہ، ص 159</ref>
;استدلال میں اصل حیثیت کس کی؟
امام شافعی نے احکام ومسائل میں استدلال کے چند درجات پر رائے دی ہے جس سے فقہ شافعی میں استدلال کی اصل حیثیت کا پتہ چلتا ہے۔یہ آراء درج ذیل ہیں:
# دین میں اصل حیثیت قرآن و سنت کی ہے اور اگر ان سے استدلال نہ ہو سکے تو پھر قیاس جو قرآن و سنت کے مطابق ہو۔ وجہ یہ ہے کہ قرآن و سنت کے قوانین محدود ہیں اور امتداد زمانہ کے ساتھ پیش آنے والی صورتیں غیر محدود اس لیے جب کوئی واقعہ پیش آئے تو پہلے قرآن و حدیث میں غور کرنا چاہیے اور صحابہ کے تعامل پر بھی نظر رکھنی چاہیے۔ اگر مسئلہ سے متعلق کوئی بات مل جائے جو صورت حال کے چند پہلوؤں سے تو یکساں ہو مگر ہو بہو نہ ہو تو قرآن و حدیث کے بیان شدہ امر اور پیش آمدہ واقعہ میں مماثلت پیدا کرنے کے لیے ہمیں یہ حق ہے کہ ہم اس امر کی جستجو کریں کہ قرآن و حدیث کے اس قاعدہ مغیہ کی علت اور وجہ کیا تھی؟ پھر ہم بھی اس علت کی بنا پر قیاس کرنے کے مجاز ہیں۔ قیاس کے متعلق اس دقیق بات کا نتیجہ یہ نکلا کہ بڑے ممتاز محدثین امام شافعی کی اس رائے سے متفق ہو گئے۔<ref>محمد ادریس زبیر، فقہ اسلامی ایک تعارف ایک تجزیہ، ص 159<name="auto"/ref>
# جب حدیث نبوی، متصل سند کے ساتھ ثابت ہو جائے تو اس پر عمل لازمی ہے۔ اور کوفہ و مدینہ کی روایتوں پر اعتماد بھی اسی بنیاد پر کیا جائے۔ ورنہ نہیں۔
# حدیث ہمیشہ اپنے ظاہری معنی پر محمول ہونی چاہیے اور جب اس میں متعدد معانی کا احتمال ہو توجو معنی ظاہری معنی کے قریب ہوں وہ لیے جائیں گے۔ زیادہ تاویلات نہ کی جائیں۔
سطر 30:
* [[مسند شافعی|مسند]]
== کیفیت نماز ==
شافعی مذہب میں نماز کے افعال واجبات اور سنن میں منقسم ہیں، چنانچہ نماز کے واجبات پندرہ ہیں جیسا کہ خلیل نے اپنی مختصر میں شمار کیا ہے، کہتے ہیں: "نماز اقوال و افعال کا مجموعہ ہے، چنانچہ تمام اقوال فرائض نہیں ہے سوائے تین کے: تکبیر تحریمہ کہنا، فاتحہ پڑھنا، سلام کہنا، اور تمام افعال فرائض ہیں سوائے تین کے: تکبیر تحریمہ کے وقت رفع الیدین کرنا، تشہد کے لیے بیٹھنا، سلام داہنی طرف پھیرنا"۔ امام نووی جو شافعی ہیں انھوں نے اس طرح شمار کیا ہے: ارکان نماز اس کو تیرہ شمار کیا ہے: نیت، تکبیر تحریمہ، فرض نماز میں قادر شخص کا کھڑا ہونا، قرات، فاتحہ اور اس میں بسملہ پڑھنا، رکوع، اطمینان سے کھڑے ہونا، سجدہ کرنا، دونوں سجدوں کے درمیان اطمینان سے بیٹھنا، تشہد پڑھنا اور بیٹھنا، درود پڑھنا، سلام، ارکان کو ترتیب سے ادا کرنا۔<ref>http{{Cite web|url=https://www.islamweb.net/ar/fatwa/index.php?page134277/|title=showfatwa&Optionأدلة الفقهاء في أركان الصلاة وواجباتها وشروطها|website=FatwaId&Id=134277إسلام ويب - مركز الفتوى}}</ref>
 
== حوالہ جات ==