"تاج المساجد" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب (14.9 core): + زمرہ:1985ء میں مکمل ہونے والی مساجد |
Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) Shuaib-bot (تبادلۂ خیال) کی 2993781ویں ترمیم کی جانب واپس پھیر دیا گیا۔ (پلک) (ٹیگ: رد ترمیم) |
||
سطر 1:
[[فائل:2100914-Tal ul Masjid Bhopal.jpeg|تصغیر|بائیں|250px]]
تاج المساجد : '''Taj-ul-Masajid''',<ref>The name is also spelt as ''Taj-ul-Masjid''. The correct word is ''Masajid'' and not ''Masjid''. "Masajid" means "mosques" (plural of "masjid") and "Taj-ul-Masajid" literally means "Crown Among Mosques")</ref> بھارت کی ریاست [[مدھیہ پردیش]] کے شہر [[بھوپال]] میں واقع ایک خوبصورت مسجد۔ [[ایشیا]] کی بڑی مساجد میں سے ایک مانا جاتا ہے<ref>{{cite web
|url=http://www.tourtravelworld.com/hot_spots/bhopal/Taj-ul-Masajid/
|title=Taj-ul-Masajid
|publisher=Tour Travel World
|accessdate=2007-03-12
}}</ref>. اس مسجد کو دن کے اوقات میں مدرسہ کی طرح بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
== تاریخ ==
"تاج المساجد" کو بھوپال کی سلطان شاہ جہاں بیگم (بھوپال کی نواب) نے 1888- 1901 میں تعمیر کروایا۔ لیکن 1901ء میں شاہ جہاں بیگم کے انتقال کے بعد نواب بھوپال نے اس مسجد کی طرف نظر کرم نہیں کی اور تاج المساجد پچاس سال تک بالکل ویران پڑی رہی اور شرابیوں اور جواریوں کا اڈا بن گئی لوگ اس مسجد میں آنے میں ڈرنے لگے اور اللہ تعالی نے بھوپال کے ایک مرد مجاہد مولانا محمد [[عمران خان ندوی ازہری]] {{رح}} کو اس مسجد کو مکمل کرنے کے لیے اٹھا کھڑا کیا، مولانا محمد عمران خاں صاحب ندوی ازہری اس وقت ندوۃ العلماء کے مہتمم جیسے عظیم الشان منصب پر فائز تھے لیکن آپ نے تاج المساجد میں1950ء میں ایک مدرسہ کی بنیاد رکھی جو مدرسہ آج بھی دین کی خدمت انجام دے رہا ہے، تکمیل تاج المساجد کا منصوبہ 1971ء میں بنایا گیا جس کے تحت ملک و بیرون ملک میں چندہ مہم چلائی گئی اور چندہ اکھٹا کیا گیا اور صرف 1971ء سے 1986ء یعنی مولانا محمد عمران خاں ندوی ازہری کی وفات تک محض 15 سال کی مدت میں یہ عظیم مسجد مکمل ہوئی، اس مسجد کے چندہ کے لیے مولانا نے دنیا بھر کا سفر کیا جیسے یورپ امریکا افریقہ اور سعودیہ عربیہ اور ہندوستان کے تمام شہروں کا سفر کیا اور کروڑوں روپیوں کا چندہ کر کے اس عظیم الشان مسجد کو محض اللہ تعالی کے فضل و کرم سے مکمل کر ڈالا۔ اور جو کام بھوپال کی نوابی حکومت نہ کر سکی اور وہ ایک فقیر بے نوا نے اللہ کے فضل و کرم سے کر دکھایا۔ لیکن افسوس کہ ہم نے مولانا عمران خان صاحب ندوی ازہری جیسی بلند شخصیت کو بھلا دیا
== حوالہ جات ==
سطر 28 ⟵ 15:
[[زمرہ:1971ء میں مکمل ہونے والی مذہبی عمارات]]
[[زمرہ:بیسویں صدی کی مساجد]]
[[زمرہ:بھارت کی مساجد]]
|