"فتح اندلس" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
م خودکار: درستی املا ← دار الحکومت؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 1:
[[اندلس]] [[شمالی افریقہ]] کے بالکل سامنے [[یورپ]] کے جنوب مغربی کنارے پر ایک حسین و جمیل جزیرہ نما ہے۔ آج کل اس میں [[پرتگال]] اور [[ہسپانیہ|سپین]] دو ممالک واقع ہیں۔ کسی زمانے میں یہ ملک مغربی دنیا کے عظیم ترین ممالک میں شمار ہوتا تھا۔ [[مسلمان|مسلمانوں]]وں کی فتح سے پہلے یہاں کی حکومت [[رومی سلطنت|سلطنت روم]] کی ہمسر تھی۔ [[مسلمان|مسلمانوں]]وں کے دور میں یہ پورے [[یورپ]] کے لیے روشنی کا مینار تھا۔
 
[[فتح سندھ]] کی طرح اس حسین و جمیل خطہ زمین کو بھی [[ولید بن عبدالملک]] کے زمانے میں فتح کیا گیا۔ اس فتح کا سہرا [[طارق بن زیاد]] اور [[موسٰی بن نصیر]] کے سر ہے۔
سطر 13:
[[قوط|گوتھوں]] کی [[بادشاہت]] انتخابی تھی۔ بادشاہت کے امیدواروں کی تعداد کافی ہوتی تھی۔ اور بادشاہ کے انتخاب کے بعد بھی باہمی رنجشیں برقرار تھیں۔ اسلامی حملہ سے چند سال سپین پر [[وٹیزا]] کی حکومت تھی۔ جو یہودیوں کا بہی خواہ، غریبوں کا معاون اور شرافت کا حامی تھا۔ اس وجہ سے فوجی امرا نے اس کے خلاف بغاوت کرکے فوج کے زور سے [[لذريق|راڈرک]] کو بادشاہ بنا ڈالا اور [[وٹیزا]] کو قتل کر دیا۔ لیکن بہت سے امرا اور ویٹزا کے رشتہ دار اس نئے بادشاہ کے مخالف تھے اور اس کا تختہ الٹنے کے کسی بھی منصوبے میں تعاون کے لیے تیار تھے۔ مسلمانوں نے اس سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کر لیا۔
 
== [[بربر|بربروں]]وں سے قدیم چپقلش ==
 
بربر قوم حریت پسند اور جنگ جو تھی۔ اس قوم نے بڑی مشکل سے عربوں کی اطاعت قبول کی تھی۔ غالباً اسلامی فتوھات میں سب سے زیادہ مشکل [[شمالی افریقہ]] ہی کی فتوحات تھیں۔ وہ بار بار مرکزی حکومت کے خلاف بغاوت کرتے رہتے تھے۔ وہ اب [[مسلمان]] ہو چکے تھے۔ اس لیے عرب گورنر [[موسٰی بن نصیر]] نے ان کی جنگی صلاحیتوں کو کسی دوسری طرف استعمال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاکہ ان کو مرکزی حکومت کے خلاف بغاوت کا موقع نہ مل سکے۔ اس مقصد کے لیے [[اندلس]] کی فتح بہترین منصوبہ تھا۔ کیونکہ قدیم زمانہ سے ہی [[بربر|بربروں]]وں اور [[اندلس]] کے درمیان جنگیں ہوتی رہتی تھیں۔ بالعموم [[بربر|بربروں]]وں کا حملہ [[سبتہ]] پر ہوتا تھا۔ جسے [[اندلس]] حکومت نے اب بہت مضبوط بنا ڈالا تھا۔
 
== [[کاونٹ جولین]] کی دعوت ==
 
[[اندلس]] کی فتح کافوری سبب یہ ثابت ہوا کہ [[سبتہ]] کا حکمران [[کاونٹ جولین]] جس نے دو مرتبہ مسلمانوں کے حملے کو ناکام بنا دیاتھا۔ خود [[موسٰی بن نصیر|موسٰی]] کی خدمت میں حاضر ہوا اور اسے [[اندلس]] پر حملہ کرنے کی دعوت دی۔ اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ [[اندلس]] میں رواج تھا کی امرا کی لڑکیاں شاہی محل میں [[ملکہ]] کی خدمت گاروں کے ساتھ تعلیم و تربیت پاتی تھیں۔ جولین کی لڑکی [[فلورنڈا]] بھی [[لذريق|راڈرک]] کے محل میں تھی۔ [[فلورنڈا]] بہت خوبصورت تھی۔ اس وجہ سے [[لذريق|راڈرک]] نے اخلاق و اعتماد کے تمام تقاضوں کو نظرانداز کرکے اس کی عصت دری کی۔ فلورنڈا نے اس بات کی اطلاع اپنے والد کو بھیجی تو وہ دارلحکومتدار الحکومت پہنچا۔ اس نے اپنے جذبات کو بادشاہ پر ظاہر نہ ہونے دیا۔ اور صرف یہ درخواست کی کہ [[فلورنڈا]] کی ماں بستر مرگ پر ہے اس لیے اسے واپس جانے کی اجازت دے دی جائے۔ [[لذريق|راڈرک]] نے جولین کی بہت عزت افزائی کی اس کو بہت سے اعزازات سے نوازا۔ بربروں کے حملے کے بارے میں اس سے مشورے کیے۔ اس کے کہنے کے مطابق ملک کی منتخب فوج اس کے بھیج دی اوررخصت کرتے وقت اس سے فرمائش کی کہ شکار کے لیے عمدہ باز بھیجے جائیں جو لین نے اس کی بات کے جواب میں کہا
 
’’اس مرتبہ میں ایسے باز بھیجوں گا کہ آپ نے اس سے پہلے کبھی نہ دیکھیے ہوں گے۔‘‘
سطر 25:
= واقعات =
 
کاونٹ جولین دارلحکومتدار الحکومت سے واپس لوٹا تو خود موسی کے پاس گیا۔ موسٰی نے اس کی عزت و تکریم کی۔ جولین نے [[ہسپانیہ|سپین]] کی زرخیزی کے حالات بتائے اور اس پرحملہ کرنے کی ترغیب دلائی۔ موسٰی نے سوچ بچار کے لیے کچھ وقت طلب کیا اور اس دوران میں [[خلیفہ]] [[ولید بن عبدالملک]] سے اجازت طلب کی۔ اس کے بعد کاونٹ جولین کے ساتھ معاہدہ کیا گیا۔ جولین سابقہ بادشاہ [[وٹیزا]] کا قریبی رشتہ دار غالباً داماد تھا۔ اس لیے اس نے [[وٹیزا]] کے دوسرے رشتہ داروں کو بھی معاہدہ میں شامل کر لیا اور اندلس کی فتح کی سکیم تیار کر لی گئی۔
 
== طریف کی مہم ==
سطر 41:
== [[لذريق|راڈرک]] کو شکست ==
 
راڈرک نے اس اطلاع پر [[شمالی اسپین]] کی جنگوں کو ملتوی کر دیا۔ فوراً دارلحکومتدار الحکومت پہنچا اور ہر طرف ہرکارے دوڑائے گئے۔ جاگیر داروں اور امرا کو فوجیں لے کر پہنچنے کا حکم دیا۔ پادریوں نے مذہبی جنگ کا وعظ کیا اور ایک لاکھ لشکر اکھٹا ہو گیا طارق کو ان سب تیاریوں کا علم ہوا اس نے موسیٰ بن نصیر کے پاس ہرکارے بھیجے اور اس نے مزید پانچ ہزار فوج بھیج دی۔ اس طرح سے ایک لاکھ کے اندلسی لشکر کے مقابلے میں 12 ہزار مجاہدین کی ایک جماعت تیار ہو گئی۔ دونوں فوجیں آمنے سامنے ہوئیں تو عجیب منظر تھا ایک طرف ایک لاکھ ٹڈی دل جو ہر طرح کے اسلحہ سے لیس تھا۔ اور دوسری طرف صرف بارہ ہزار انسان جو اپنے وطن سے دور کمک و رسد سے مایوس تھے اور جن کے پاس دشمن کی بہ نسبت اسلحہ بھی بہت کم تھا۔ طارق بن زیاد نے اپنے ساتھیوں کے چہروں پر اس صورت حال کا رد عمل پڑھا تو اس نے ان کو خطاب کیا۔
 
’’اے جواں مردو! جنگ کے میدان سے اب مفر کی کوئی صورت نہیں ہے۔ دشمن تمہارے سامنے ہے اور سمندر تمہارے پیچھے۔ صبر اور مستقل مزاجی کے علاوہ اب تمہارے پاس کوئی چارہ کار نہیں ہے۔ تمہارے دشمن کے پاس فوج بھی ہے اور اسلحہ جنگ بھی۔ تمہارے پاس بجز تمہاری تلواروں کے اور کچھ بھی نہیں۔ اگر تم اپنی عزت و ناموس بچاؤ دشمن جو تمہارا مقابلہ کرنے کے لیے بڑھا آ رہا ہے اس کے دانت کھٹے کر دو۔ اس کی قوت کو ختم کردو۔ میں نے تم کو ایسے امر کے لیے نہیں پکارا جس سے میں گریز کروں۔ میں نے تم کو ایسی زمین پرلڑنے کے لیے آمادہ نہیں کیا جہاں میں خود لڑائی نہ کروں۔ اگر تم نے ذرا بھی ہمت ہمت سے کام لیا تو اس ملک کی دولت و حشمت تمہارے جوتوں کی خاک ہوگی۔ تم نے اگر یاہں کے شہسواروں سے نپٹ لیا تو خدا کا دین رسول اللہ کا حکم یہاں جاری و ساری ہو جائے گا۔ یہ جان لو جدھر میں تم لوگوں کو بلا رہا ہوں ادھر جانے والا پہلا شخص میں ہوں۔ جب فوجیں ٹکرائیں گی تو پہلی تلوار میری ہوگی جو اٹھے گی۔ اگر میں مارا جاؤں تو تم لوگ عاقل و دانا ہو کر کسی دوسرے کا انتخاب کر لینا مگر خدا کی راہ میں جان دینے سے منہ نہ موڑنا اور اس وقت تک دم نہ لینا جب تک یہ جزیرہ فتح نہ ہو جائے۔ ‘‘
سطر 49:
== بلاد اندلس کی فتح ==
 
اندلس کی مرکزی حکومت کی شکست کے بعد طارق بن زیاد نے اپنی فوج چھوٹے دستوں میں تقسیم کرکے مختلف شہروں کی طرف روانہ کی۔ اور کاونٹ جولین کی راہنمائی کے مطابق ملک کے طول و عرض میں اسلامی فوج کے دستے فتوحات حاصل کرنے لگے۔ مسلمانوں نے پہلا حملہ [[استجہ|اسیجہ]] پر کیا جہاں گاڈ ایسٹ کی شکست خوردہ فوج جمع ہو رہی تھی۔ اللہ تعالٰی نے یہاں بھی مسلمانوں کو فتح عطا فرمائی اور [[قرطبہ]] کی فتح کا سہرا [[مغیث رومی]] کے سر بندھا۔ [[مالقہ]] اور [[غرناطہ]] بھی فتح ہو گئے دارلحکومتدار الحکومت [[طلیطلہ]] کے باشندے مسلمانوں کی آمد کی خبر سن کر شہر چھوڑ کر بھاگ گئے ۔
 
فتح کی بشارت ملتے ہی [[موسٰی بن نصیر|موسی بن نصیر]] [[اندلس]] روانہ ہو گئے۔ موسی نے فتح [[اندلس]] کی تکمیل کے لیے [[قرمونہ]] [[اشبیلیہ]] اور [[ماروہ]] کو فتح کیا اور اس کے بعد دارلحکومتدار الحکومت [[طلیطلہ]] میں طارق کے ساتھ جا ملے سپین کے شمالی حصے کی تسخیر دونوں کی متحدہ فوجوں نے کی اور [[سرقونہ]] [[ارغون]] اور [[برشلونہ]] کے علاقے فتح ہوئے۔
 
== موسی بن نصیر اور طارق بن زیاد کی واپسی ==