"فیروزآباد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5:
اس مسجد کا نچلا حصہ بند کر دیا گیا، اوپری حصہ پر نماز ہوتی ہے۔ فیروزآباد شہر کے لوگ جذباتی قسم کے اور دین سے محبت رکھنے والے ہیں۔ اس شہر کی اکثر مساجد نماز کے اوقات میں بھری ہوئی ملتی ہیں۔ یہاں کے لوگوں زیادہ تر چوڑیوں کا کاروبار کرتے ہیں۔ یہاں کے لوگ کھانے پینے میں کثرت کے ساتھ گوشت استعمال کرتے ہیں۔
 
== تاریخ ==
فیروزآباد کو منصب دار نے 1566ء میں [[جلال الدین اکبر]] کی سلطنت میں دے دیا تھا۔ ایسا کہا جاتا ہے کہ [[ٹوڈرمل]] [[گیا]] کے سفر پر تھے اور جب اس شہر سے گزرے تو لٹیروں نے انہیں لوٹ لیا۔ ان کی درخواست پر اکبر اپنےمنصب دار فیروز شاہ کو یہاں بھیجا۔
 
9 اگست 1632ء کو [[ولندیزی ایسٹ انڈیا کمپنی]] کے ایک تاجر مسٹر پیٹر یہاں آئے اور شہر کو اچھی حالت میں پایا۔ [[متھرا]] اور [[آگرہ]] کے دستاویزوں میں مذکور ہیکہ 1596ء میں فراز کو [[پرگنہ]] بنا دیا گیا تھا۔ فراز، اٹاوہ، بدایوں اور منی پوری درجہ اول کے [[منصبدار]] تھے۔ 1737ء میں [[ناجی راؤ اول]] نے فیروزآباد اور [[اعتماد پور]] لو لوٹ لیا۔ اس وقت [[محمد شاہ]] کی حکومت تھی۔ 9 مئی 1739ء کو [[مہابن]] کے [[جاٹ]]وں نے [[فوج دار حکیم کاظم علی بہادر جنگ]] پر فیروزآباد میں حملہ کیا اور انہیں قتل کردیا۔ اگلے 30 برسوں تک فیروزآباد پر جاٹوں نے حکومت کی۔
 
1802ء میں جنرل لیک اور جنرل ویلاجیلی فیروزآباد پر حملہ کیا۔ برطانوی حکومت کے ابتدا میں فیروزآباد [[ضلع اٹاوہ]] کا حصہ تھا مگر کچھ دنوں کے لئے اسے [[ضلع علی گڑھ]] میں شامل کردیا گیا۔ 1832ء میں ایک نیا ضلع [[سد آباد، بھارت]] بنا تو فیروز آباد اسی کا حصہ ہوگیا۔ 1833ء میں فیروز آباد [[ضلع آگرہ]] کا حصہ بنا۔ 1847ء میں فیروز آباد میں لاکھ کی چوڑیوں کا کارخانہ خوب پھللا پھولا۔
{{ضلع فیروز آباد}}