"نظام الدین محمد سہالوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏تعلیم و تربیت: مقام کا اضافہ
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 8:
== تعلیم و تربیت ==
ملا نظام الدین صاحب کی عمر پندرہ برس کی تھی جب ملا قطب الدین کا خاندان [[لکھنؤ]] میں آباد ہوا شرح جامی پڑھتے تھے۔ والد کی وفات کے بعد بھی علوم کی تحصیل جاری رکھی۔
’’ملا صاحب نے [[یورپ]] کا سفر کیا اور مختلف شہروں میں تحصیل کی۔ اخیر میں [[لکھنؤ]] واپس آ کرآکر شیخ غلام نقشبند گھوسوی ثم لکھنوی سے بقیہ کتابیں پڑھیں اور انہی سے سند فضیلت حاصل کی۔ ابتدائی کتابیں [[دیوا]] ([[جموں]] میں [[دریائے توی]] کے ساتھ ایک قصبے کا نام ہے جو [[چھمب]] اور [[جوڑیاں]] کے مغرب میں واقع ہے۔)میں پڑھیں، لیکن انتہائی کتابیں [[بنارس]] میں جا کر حافظ امان اللہ بنارسی سے ختم کیں۔‘‘
 
== حصول تصوف ==
علوم ظاہری کی تکمیل سے فارغ ہو کر ملا صاحب نے علوم باطنی کی طرف توجہ کی۔ اس وقت [[شاہ عبدالرزاق ہانسوی]] کے فیوض و برکات کا تمام [[ہندوستان]] میں غلغلہ تھا۔ ملا صاحب ان کے آستانے پر حاضر ہوئے اور ان کے ہاتھ پر بیعت کی۔ شاہ صاحب موصوف علوم اسلامیہ سے ناآشنا تھے اس لیے تمام لوگوں کو تعجب ہوا۔ یہاں تک کہ علمائے فرنگی محل نے علانیہ ملاصاحب سے شکایت کی۔ ملاصاحب کے تلامذہ میں سے ملاکمال علوم عقلیہ میں بڑی دستگاہ رکھتے تھے اور چونکہ بے انتہا ذہین اور طباع تھے کسی کو خاطر میں نہ لاتے تھے، ملاصاحب کی بیعت پر دو بدو گستاخانہ عرض کیا کہ آپ نے ایک جاہل کے ہاتھ پر کیوں بیعت کی۔ اس پر بھی قناعت نہ کر کے شاہ صاحب کی خدمت میں پہنچے اور فلسفہ کے چند مشکل مسئلے سوچ کر گئے کہ شاہ صاحب سے پوچھیں گے اور ان کو الزام دیں گے۔ مشہور ہے کہ شاہ صاحب نے خود ان مسائل کو چھیڑا اور ملاکمال کی خاطر خواہ تسکین کر دی، چنانچہ اسی وقت ملا کمال اور ان کے ساتھ بہت سے علماءشاہ صاحب کے قدموں پر گر پڑے اور ان کے ہاتھ پر بیعت کر لی۔