"حسینی براہمن" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← ان کے
حسینی برہمن
سطر 1:
 
 
ہم جس خطہ میں رہ رہے ہیں وہاں معاشرتی اونچ نیچ کی وجہ سے اپنا نسلی تعلق عرب یا توران سے جوڑنے کا رجحان عام ہے اور یہ فعل عموماً فرد کے بجائے کوئی خاندان یا گروہ یا قبیلہ یا برادری کرتی ہیں اور کئی نسلوں میں یہ عمل مکمل ہوتا ہے۔ میں اس پر میں بہت سے مضامین لکھ چکا ہوں۔ ایسا بھی ہوتا ہے کوئی خاندان جس ماحول میں رہتا ہے وہ سماجی اور مالی توقیر کے لیے ایسا دعویٰ کرتا ہے کہ سماجی درجہ بندی میں اس کا مرتبہ بڑھ جائے۔
 
== دعویٰ ==
یوٹیوب میں عنوان حسینی برہمن پر ایک ڈاکومنٹری فلم میں ایک خاتون پروفیسر کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ وہ حسینی برہمن ہیں۔ اس میں ان خاتون کا کہنا تھا کہ ہم برہمن ہیں۔ ہمارے جد امجد تجارت کے سلسلے میں عرب گئے تھے اور وہاں کربلا میں امام حسین کے ساتھ ہمارے دو یا تین افراد جو کہ برہمن تھے ساتھ دیا تھا۔ ان میں سے دو مارے گئے اور ایک فرد جس کا نام رائے دت تھا زندہ بچ کر آگیا ہم اسی کی اولاد ہیں۔ مزید انہوں نے بتایا ہم مسلمان نہیں لیکن اپنے کو حسینی برہمن کہتے ہیں اور ہم مندروں میں پوجا وغیرہ نہیں کرتے ہیں۔ ہم پہلے لاہور میں آباد اب ہندوستان میں تقسیم کے بعد آگئے ہیں۔ مزید ان کا کہنا تھا سنیل دت اور نرگس بھی حسینی برہمن ہیں۔ نرگس کے والد مسلمان ہوگئے تھے۔
 
== اعتراض ==
یہ دعویٰ بھی اسی طرح کا ہے کہ کوئی مسلم قبیلہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ قریشی وغیرہ ہے۔ یہاں غور طلب کچھ باتیں ہیں۔
 
یہ تجارت کے سلسلے میں عرب گئے تھے اور برہمن تھے۔
 
وہاں انہوں نے کربلا کے میدان جنگ میں امام حسین کا ساتھ دیا تھا۔   
 
ان خاتون نے اپنے جد امجد کا نام رائے دت بتایا ہے۔   
 
سوچنے کی بات یہ ہے کہ برہمن تجارت نہیں کرتے ہیں بلکہ وہ ایک پروہت ہے اور وہ نیک شگونوں، ناموں، تاریخوں اور نیک وہ بد فعال پر اس سے مشورہ لیا جاتا ہے۔ وہ اس کے بدلے نظرانے اور کھانا اپنے مکلوں سے وصول کرتے ہیں۔ برہمنوں نے تجارت تو انگریزوں کے دور سے اختیار کی ہے۔ ورنہ اسے پہلے اگر کوئی برہمن تجارت کرتا تھا تو وہ اپنی ذات سے گرجاتا تھا۔ اس لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہاں برہمن تجارت کے سلسلے میں گئے تھے۔
 
کربلا کے بارے میں کسی مورخ نے نہیں ذکر کیا ہے وہاں لڑائی میں ہندو یا کسی مذہب کے لوگ شریک تھے۔ کربلا کی داستان کے سارے سلسلے ابی مخنف سے ملتے ہیں اور اس نے بھی ایسا کوئی ذکر نہیں ہے کہ لڑائی میں کسی جانب سے کوئی ہندو شریک تھا۔
 
انہوں نے اپنے جد امجد کا نام رائے دت بتایا ہے۔ لیکن ہندوؤں میں ذات پات کی تقسیم ہوتی ہے اور ہر طبقہ کا نام اسی کی ذات کے مطابق ہوتا ہے۔ تاکہ نجس یا چھوت چھات کا مسلہ نہیں ہو۔ رائے خالص راجپوتانہ نام ہے جس کے معنی حکمران یا بادشاہ کے ہیں۔ یہ لقب صرف حکمران استعمال کرتا ہے۔ مسلم مورخین نے بھی ہندو راجاؤں کو رائے کہہ کر خطاب کیا ہے اور برہمن ہمیشہ ایسے نام رکھتے ہیں جس میں دیوتاؤں کا سیوک ہونے کا پتہ چلتا ہے۔
 
اس پر اعتراض کیا جاسکتا ہے اور چچ خاندان کی مثال دی جاسکتی ہے۔ مگر میں اپنے ایک مضمون میں لکھ چکا ہوں کہ چچ خاندان کے جتنے نام تھے وہ راجپوتوں والے یا جٹوں والے تھے اور اس بارے میں لکھنے والے راوی کو غلط فہمی ہوگئی ہے۔ یہ ہوسکتا ہے کہ وہاں کے لوگ جاٹ تھے اور جاٹوں کے ان ہی نسل کے پجاری ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے چچ نامہ میں ہمیں برہمنوں کا نہیں البتہ پجاروں کا ذکر ملتا ہے۔ رہی بات ماتم کرنے کی تو بہت سے ہندو بڑے دھوم ڈھام سے محرم کے جلوس میں حصہ لیتے ہیں۔ لیکن کیا ماتم کرنے سے یہ دعویٰ ثابت نہیں ہوتا ہے۔   
 
یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کیا وجہ ہے انہوں نے برہمن ہونے باوجود خود کو حسینی برہمن کہا ؟ برہمن بنیادی طور پر ایک پروہت ہے اور وہ اپنے موکلوں کی شگونوں، ناموں، تاریخوں اور نیک وہ بد کے سلسلے میں رہنمائی بھی کرتا ہے اور وہ اس کے بدلے نظرانے اور کھانا لیتے ہیں۔ ان دستور تھا کہ وہ ہر سال اپنے مکلوں کے پاس جاکر ان سے نذرانے لیتے ہیں اور یہی کام خیبر بختون خواہ، بلوچستان، پنجاب اور سندھ کے سید بھی کرتے تھے۔ حالانکہ سید ان کاموں میں کوئی کام نہیں کرتے ہیں۔ تاہم وہ اپنے مریدوں یا عقیدت مندوں سے نظرانوں کے لیے سالانہ گشت کرتے تھے اور اب بھی یہ عمل کسی نہ کسی صورت میں جاری ہے۔ اور یہ ایک ایسے علاقہ رہتے رہے جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے اور مندر وغیرہ کم ہی ہیں ۔ اس لیے یہ لوگوں سے حسین کے نام سے نذرانے لیتے رہے ہیں اور مسلمانوں میں رہنے کی وجہ سے یہ چھوت چھات کو نہیں مانتے اور نہ ہی یہ مندروں میں جاتے ہیں ۔  
 
یہاں بات ہو رہی ہے حسینی سید کی۔ ابسن نے 1881 کی مردم شماری میں ڈیرہ اسمعیل خان میں 3500 حسینی برہمن بتاتا ہے۔ اس کا کہنا ہے۔ یہ ہندوؤں سے دیوتاؤں کے نام سے اور مسلمانوں سے اللہ کے نام سے نذرانے وصول کرتے ہیں۔ ان کی اکثریت مسلمان ہے۔ یہ وہی حسینی برہمن ہیں۔ جو کہ موکلین کے مسلمان ہوجانے پر خود بھی مسلمان ہوگئے اور غالباً یہ اب سید بن چکے ہیں۔ کیوں کہ بنیادی کام ان کا نذریں وصول کرنا ہے اور جو مسلمان نہیں ہوئے انہوں نے حسینی کہلانے کے لیے یہ کہانی گھڑلی ہے۔
 
== ماخذ ==
یوٹیوب
 
پنجاب کی ذاتیں۔ سر ڈیزل ابسن
 
ہندوؤں میں ایک گروہ حسینی براہمن بھی کہلاتا ہے جن کے مطابق ان کے آباؤ اجداد میدان [[کربلا]] میں امام [[حسین ابن علی]] کے شانہ بشانہ لشکر یزید سے لڑے اور جاں بحق ہوئے۔ یہ گروہ باقاعدگی سے کربلا کی یاد مناتا ہے۔