"جامعہ ملیہ اسلامیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 4:
1920ء میں علی گڑھ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی بنیاد رکھی گئی۔ اس کے بانیین میں [[مولانا محمود حسن دیوبندی]]، [[محمد علی جوہر]]، [[حکیم اجمل خان]]، [[ڈاکٹر مختار احمد انصاری]]، [[عبد المجید خواجہ]] اور [[ذاکر حسین (سیاست دان)|ذاکر حسین]] ہیں۔ ان حضرات کا خواب ایک اینے تعلیمی ادارہ کا قیام تھا جہاں اکثریت کے جذبے کا احترام کیا جائے اور اخلاق عالیہ کا مظاہرہ کیا جائے۔ 1925ء میں جامعہ کو علی گڑھ سے [[قرول باغ]]، [[نئی دہلی]] منتقل کیا گیا۔<ref name="auto">{{Cite web|url=https://www.jmi.ac.in/aboutjamia/profile/history/historical_note-13|title=Profile of Jamia Millia Islamia – History – Historical Note|website=www.jmi.ac.in|accessdate=12 اگست 2019}}</ref> 1 مارچ 1935ء کو [[اوکھلا]] میں جامعہ کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ اوکھلا اس زمانہ میں جنوبی دہلی کا کا ایک غیر رہائشی علاقہ تھا۔ نئے حرم جامعہ میں کتب خانہ، جامعہ پریس اور مکتبہ کے علاوہ تمام شعے منتقل کردئے گئے تھے۔ اسے ایک قومی یونیورسٹی کے طور پر تسلیم کیا گیا جہاں اعلیٰ، جدید اور ترقی پسند تعلیم کا انتظام کیا جائے اور ملک بھر کے تمام مذاہب کے لوگ بالخصوص [[مسلمان]] تعلیم حاصل کرسکیں۔ جامعہ کو [[موہن داس گاندھی|گاندھی]] اور [[رابندر ناتھ ٹیگور|ٹیگور]] کا بھرپور تعاون حاصل رہا۔ دونوں بزرگوں کا ماننا تھا کہ جامعہ ہزاروں طالبان جدید علوم کی تشنگی کا سامان فراہم کرے گا۔ 1988ء میں جامعہ کو [[بھارتی پارلیمان]] کے جامعہ ملیہ اسلامیہ ایکٹ، (59/1988) کے تحت مرکزی یونیورسٹی کا درجہ ملا۔<ref>{{cite web|url=http://www.education.nic.in/cd50years/x/7H/8M/7H8M0101.htm |title=Archived copy |accessdate=16 نومبر 2006 |url-status=dead |archiveurl=https://web.archive.org/web/20060517024911/http://education.nic.in/cd50years/x/7H/8M/7H8M0101.htm |archivedate=17 مئی 2006}}</ref>
 
2006ء میں [[سعودی عرب]] کے [[سلطان]] [[سلمان بن عبدالعزیز آل سعود]] نے جامعہ کو شرف زیارت بخشا اور 3 ملین ڈالر کا نذرانہ پیش کیا جس سے ذاکر حسین لائبریری کا قیمقیام عمل میں آیا۔