"فقیر ایپی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
ایپی فقیر کے کارنامے
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 8:
== مفصل واقعات ==
حاجی امیر زعلی خان جو بعد میں فقیر آف ایپی مشہور ہوئے قبیلہ طوری خیل وزیر سے تعلق رکھتے تھے۔ وہ موضع اپپی میں ارسلا خان کے ہاں پیدا ہوئے۔ ابتدا ہی سے طبعیت میں سادگی، درویشی اور خلوص پایا جاتا تھا۔ دینی شوق انہیں بنوں لے آیا۔ علاقہ نورڑ بنوں میں حصول دینی تعلیم کے لیے ایک دینی مدرسے میں داخل ہوئے۔ انہیں دنوں اسلام بی بی کا واقعہ پیش آیا۔ وہ بہت ٹھنڈے دل او رمعتدل مزاج کے انسان تھے۔
وہ جلد اشتعال میں آنے والے انسان نہ تھے انہوں نے اس واقعے پر فوری جذباتی رد عمل نہ دکھایا۔ وہ انہیں دنوں نورڈ سے شہر بنوں آ رہے تھے کہ شہر بنوں کی ایک مسجد (ٹانچی بازار) کے بڑے دروازے کے سامنے جم غفیر جمع تھی وہ ادھر متوجہ ہوئے معلوم ہوا کسی غیر مسلم نے تحریر کردہ کلمہ طیبہ پر غلاظت ملی ہے وہ سمجھا کہ یہ ہنود اور عیسائیوں کی مشترکہ شرارت ہے اب ان سے رہا نہ گیا۔ فیصلہ کیا کہ ان حالات میں جب اسلام کو حقیقی خطرہ لاحق ہو۔ چپ سادھ لینا اور کچھ نہ کرنا جرم اور گناہ ہے۔ چنانچہ اسی لمحہ اپنے مسکن ایپی میں واپس ہوئے اپنے عزیز و اقارب کو اپنے عزام اور ارادے سے آگاہ کیا اورمگر خودخاندان کی جانب سے خاطرخواہ حمایت نا ملنے پر اپنے دیرینہ دوست و ہمراز " خلیفہ مولانا عبدالرحمن شہید عرف طور مولوی " کے ہاں تشریف لائے جنہوں نے عیدک میرعلی کے مقام مدرسہ نظامیہ کے عقب میں ایپی فقیر کے لئے ایک عوامی جرگہ منعقد کیا اور کفر کے خلاف آواز اٹھائی اور اعلانِ جہاد کیا۔بلند کیا ۔
 
اس کے بعد وہ خیسور منتقل ہوئے انگریز حکام کے خلاف صف بندی کا اعلان کیا۔ چند ایک غازی ان کے شریک محفل بلکہ شورش شریک محفل ہوئے اور غازی بننے کا اعلان کر دیا۔ بہت جلد ان کی افرادی قوت میں اضافہ ہوا۔ پولیٹکل حکام نے ان کے گھر بار جلا دیے۔ ان کا گھر مسمار کر دیا گیا۔
 
[[بنوں]] سے کافی لوگ غازی بن کر ان کے صف میں شامل ہو گئے۔ جن میں گلنواز خان سوارنی جو بعد میں خلیفہ گلنواز کہلائے سابقه [[وزیر اعلیٰ]] [[اکرم خان درانی]] کے دادا۔ خلیفہ مولانا عبدالرحمن شہید عرف طور مولوی عیدک جو معرکہ شکتی کے مقام پر شہید ہوئے - ایوب نواز ممشش خیل جو جرنیل ایوب نواز کے نام سے مشہور ہوئے۔ شیری اور رب نواز خان برادران ممش خیل جنہوں نے بعد میں بے مثال جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے بنوں کے نزدیک ایک فوجی دستے پر خود کش حملہ کیا۔ کچھ غازی بھی شہید ہوئے مگر ایک فوجی دستے کے کمانڈر کو ہلاک کرکے اس کا سر تن سے جد کیا اور اسے ساتھ لے گئے۔ بعد میں علاقے کے باسیوں کو وحشیانہ انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنایا گیا۔
 
شیر دل خان جرنیل سروبڈا۔ محمد امین خان شہید حسن خیل، فضل استاد جی شہید سورانی، ماسٹر امیر صاحب خان، مشک عالم سپرکئی وزیر جو نیظیم بازار بنوں میں ایک کشمکش کے دوران شہید ہوئے۔ مہر دل خٹک جو بعد میں خلیفہ بنے اور خلیفہ مہر دل مشہور ہوئے۔ وہ بنوں شہر کو لوٹنے کے دن کے اجالے میں معہ لشکر نکلے اور کامیاب لوٹ مار کے بعد بڑا نام پایا۔ مہر دل خٹک کے واقعے کی وجہ سے حکومت نے سورانی کے باسیوں پر بھاری جرمانہ عاید کیا کیونکہ انہوں نے لشکر کی ضیافت کی اور یہ کہ انہوں نے لشکر کا راستہ نہیں روکا تھا۔ ریلوے گیٹ کو ہتھکڑی پہنچا دی گئی اور اسے مقفل کر دیا۔ کیونکہ اسی دروازے سے خلیفہ مہر دل خٹک بنوں شہر میں داخل ہوئے تھے۔