"بلوچ قبائل" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
بلوچ قباءل
بلوچ قباءل
سطر 1:
بعض محقیقن مثلاً پیکولین کا خیال ہے کہ شاعری اور عوامی نظمیوں میں جن قبیلوں کا ذکر ہے وہ تقریباً گیارویں اور باروسویں وعیسویں کے متعلق ہیں ۔ یعنی سیستان سے مکران تک بلوچوں کی ہجرت کا زمانہ ۔ ان نظموں اور عوامی گیتوں میں بلوچوں کے چوالیس بنیادی بولک ( قبیلوں ) ذکر آیا ہے ۔ ان قبائل کے نام اب بھی ملتے ہیں ۔ مثلاً گورگیچ ، کلمتی ، نوتکانی ، گچشکوری ، کروانی ، رخشانی ، ڈمبکی کولاچی ، رند ، دریشک ، لاشاری ، تالپور ، جتوئی ، مزاری ، ہوت ، میکانی ، میرالی کھوسہ اور چانڈیا وغیرہ ۔ اس طرح وہ قبائل جو بعد میں بلوچوں میں شامل ہوئے ۔ مثال کے طور پر دشتی ، گبول ، گوپانگ ،کرد اور مستوئی بعد میں بلوچوں میں ضم ہوگئے کے نام ملتے ہیں ۔ ان میں ہوت چاندیا مقامی قبائل ہیں ان کا ایرانی بلوچستاں میں نام و نشان بھی نہیں ملتا ہے ۔ یہ یہیں تشکیل دیئے گئے ہیں ۔
 
اگرچہ یہ نظنظم میں پندویں صدی کے بعد بلکہ یہ کہنا زیادہ درست ہوگا سترویں میں لکھیں گئیں ۔ ان نظموں میں بلوچوں کی ہجرت کا تذکرہ مگر دوسری تفصیلات تاریخ سے ماخذ نہیں ہیں ۔ ان نظموں میں صرف ان قبیلوں کا ذکر ہے جو کہ اب بھی موجود ہیں ۔ ان قبیلوں کا ذکر نہیں ہے جن کا قدیم مورخین نے ذکر کیا ہے یا ایرانی بلوچستان میں ہیں ۔ ان کی غیر موجودگی ان کی حقیقت مشکوک بنادیتی ہے ۔ اس لیے یہ کہنا زیادہ درست ہوگا کہ ان نظموں میں جن قبائل کا ذکر آیا ہے ان میں سے بشتر قبیلوں کا تعلق اسی سرزمین سے ہے یا ان کی تشکیل اسی سرزمین پر ہوئی ہے اوربلوچ وفاق میں شامل ہونے کے بعد بلوچ کہلائے ۔
 
بلوچ قبائل کے بشتر نام افسانوی یا جغرافیائی خطہ ناموں سےلیے گئے تھے ۔ جغرافیائی خطہ کے ناموں سے اندازہ ہوتا ہے کہ جب ان قبائل کی تشکیل اس سرزمین پر ہوئی تو اس کی قیادت ان لوگوں کے ہاتھ میں تھی جو کہ اس علاقہ سے آئے تھے ۔ مثلاً وادی مگ سے مگسی ، دشت سے دشتاری ، وادی بلیدہ سے بلیدی ، ، دامنی ایران کے سروان کے علاقہ دامن سے ، ڈومبکی ایران کی وادی ڈومبک کی وادی سے ، گشکوری گشکور کے دریا سے وغیرہ وغیرہ ۔