"سید صبغت اللہ شاہ راشدی اول" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
'''سید صبغت اللہ شاہ راشدی اول''' ( [[سندھی زبان|سندھی]]) تھے۔ آپ [[سید محمد راشد شاہ]] صاحب روضے دھنی کے سب سے بڑے بیٹے تھے۔ جبکہ <big>چھٹے </big>اور آٹھویں پیر پاگارا کا نام بھی سیدصبغت اللہ شاہ راشدی ہے۔
== ولادت ==
 
سید صبغت اللہ شاہ اول [[1183ھ]]/[[1779ء]] کو بمقام گوٹھ رحیم ڈنہ کلہوڑ عرف پرانی درگاہ شریف تحصیل [[پیر جو گوٹھ]] ضلع خیر پور میر س (سندھ) میں تولد ہوئے۔
== پہلے پیر پاگارا ==
پچاس سال کی عمر میں مسند آرائے رشد و ہدایت ہوئے اور دستار سجادگی ان کے سر پر باندھی گئی۔ ا س خاندان میں یہ پہلے پیر ہیں جو پیر پاگارا (صاحب دستار) کے لقب سے مشہور ہوئے۔ <ref>الرحیم مشاہیر نمبر 1967ء</ref>
== تعلیم و تربیت ==
امام العارفین کی زیر سرپرسی درگاہ شریف پر مروجہ نصاب کی تعلیم حاصل کی اور حضرت سے مثنوی شریف ودیگر تصوف کی کتب کا درس لیا۔ ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ لکھتے ہیں: آپ قرآن شریف ، حدیث شریف اور فقہی احکام پر دسترس رکھتے تھے۔ حدیث شریف کا خاص مطالعہ کیا تھا اور روزانہ بعد نماز فجر درس حدیث دینا آپ کا معمول تھا۔ حدیث شریف میںمعلومات شارح جتنی تھی لیکن آپ محض لفظی شارح نہیں بلکہ عارف شارح تھے۔<ref>مقدمہ خزانۃ المعرفۃ ص17</ref>
== بیعت ==
اپنے والد ماجد حضور امام العارفین کے دست اقدس پر سلسلہ عالیہ قادریہ راشدیہ میں بیعت ہوئے اور انہی کی خدمت عالیہ مین رہ کر منازل سلوک طے کی۔
== علمی شغف ==
آپ نے تعلیم و تربیت اپنے والدِ محترم [[سید محمد راشد شاہ]] سے ہی حاصل کی۔ آپ بہت بڑے علمی کتب خانہ کے بھی مالک تھے جس میں نادر و نایاب کتابیں جمع کی تھیں۔[[سید احمد شہید]] کے نواسے سید حمید الدین ان کے کتب خانہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ
{{اقتباس|ان کا کتب خانہ بڑا عجیب وغریب تھا سلاطین وامراء کے پاس بھی ایسا کتب خانہ نہ ہوگا پندرہ ہزار جلد کتب معتبرہ اس میں موجود ہیں۔ سو دیوان فارسی کے ایرانی خط میں مطلا، پینسٹھ جلدیں معتبر تفسیروں کی ،[[شاہنامہ فردوسی]] کے پانچ نسخے جن میں سے تین مصور ومطلا تھے۔ حدیث کی تمام معتبر کتابیں مع شروح ، جامع الاصول تیسر الوصول ،[[احیاء العلوم]] اور[[فتوحات مکیہ]] کے تین تین نسخے اور سب جلدیں شاہانہ ہیں۔<ref>تاریخ دعوت وعزیمت ۔ سید ابو الحسن علی ندوی ، ص : 476 حصہ ششم</ref>}}
آپ کو دینی علوم اور صوفیانہ کتب سے خاص دلچسپی تھی۔ اہم و مفید کتابوں کو جمع کرنا تا حیات دستور رہا۔ اس لئے آپ کے کتب خانہ مین نادر و نایاب کتب کا ذخیرہ جمع ہوگیا تھا۔
== مقام و مرتبہ ==
سید صبغت اللہ شاہ اول کی سندھ میں مقبولیت اور ان کے علمی و روحانی مراتب کا اندازہ سید حمید الدین کے اس بیان سے ہوتا ہے جو انہوں نے سید صبغت اللہ شاہ کے متعلق تحریر کیا ہے۔
 
’’باشندگان سندھ کے نزدیک سارے ملک (متحدہ ہندوستان) میں ان (پیر صبغت اللہ) جیسا کوئی شیخ و مرشد نہیں۔ تقریباً تین لاکھ بلوچ ان کے مرید ہیں۔ مرجع خلق عام ہیں۔ جاہ و جلال سے زندگی گزاررہے ہیں۔ جودوکرم، اخلاص و مروت میں بھی شہرہ آفاق ہیں۔ ان کا کتب خانہ بڑا عجیب و غریب کتب خانہ ہے۔ بادشاہوں اور امراء کے پا س بھی ایسا کتب خانہ نہ ہوگا۔ پندرہ ہزار (15000) معتبر کتابیں اس میں موجود ہیں ۔ <ref>تذکرہ صوفیائے سندھ ص273</ref>
== وفات ==
سید صبغت اللہ شاہ کی وفاتوفات6 رمضان المبارک [[1246ھ]] [[1831ء]] کو 63 سال کی عمر میں ہوئی۔<ref>خزانۃ المعرفہ ص32 مقدمہ</ref>
 
== حوالہ جات ==
سطر 20 ⟵ 31:
[[زمرہ:مذہبی قائدین کے کردار]]
[[زمرہ:مشائخ پیر جو گوٹھ]]
 
 
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)