"سید صبغت اللہ شاہ راشدی اول" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م خودکار: درستی املا ← ہو گیا، امرا، لیے، علما، \1 رہے، کے؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 11:
آپ نے تعلیم و تربیت اپنے والدِ محترم [[سید محمد راشد شاہ]] سے ہی حاصل کی۔ آپ بہت بڑے علمی کتب خانہ کے بھی مالک تھے جس میں نادر و نایاب کتابیں جمع کی تھیں۔[[سید احمد شہید]] کے نواسے سید حمید الدین ان کے کتب خانہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ
{{اقتباس|ان کا کتب خانہ بڑا عجیب وغریب تھا سلاطین وامراء کے پاس بھی ایسا کتب خانہ نہ ہوگا پندرہ ہزار جلد کتب معتبرہ اس میں موجود ہیں۔ سو دیوان فارسی کے ایرانی خط میں مطلا، پینسٹھ جلدیں معتبر تفسیروں کی ،[[شاہنامہ فردوسی]] کے پانچ نسخے جن میں سے تین مصور ومطلا تھے۔ حدیث کی تمام معتبر کتابیں مع شروح ، جامع الاصول تیسر الوصول ،[[احیاء العلوم]] اور[[فتوحات مکیہ]] کے تین تین نسخے اور سب جلدیں شاہانہ ہیں۔<ref>تاریخ دعوت وعزیمت ۔ سید ابو الحسن علی ندوی ، ص : 476 حصہ ششم</ref>}}
آپ کو دینی علوم اور صوفیانہ کتب سے خاص دلچسپی تھی۔ اہم و مفید کتابوں کو جمع کرنا تا حیات دستور رہا۔ اس لئےلیے آپ کے کتب خانہ مین نادر و نایاب کتب کا ذخیرہ جمع ہوگیاہو گیا تھا۔
== مقام و مرتبہ ==
سید صبغت اللہ شاہ اول کی سندھ میں مقبولیت اور ان کے علمی و روحانی مراتب کا اندازہ سید حمید الدین کے اس بیان سے ہوتا ہے جو انہوں نے سید صبغت اللہ شاہ کے متعلق تحریر کیا ہے۔
 
’’باشندگان سندھ کے نزدیک سارے ملک (متحدہ ہندوستان) میں ان (پیر صبغت اللہ) جیسا کوئی شیخ و مرشد نہیں۔ تقریباً تین لاکھ بلوچ ان کے مرید ہیں۔ مرجع خلق عام ہیں۔ جاہ و جلال سے زندگی گزاررہےگزار رہے ہیں۔ جودوکرم، اخلاص و مروت میں بھی شہرہ آفاق ہیں۔ ان کا کتب خانہ بڑا عجیب و غریب کتب خانہ ہے۔ بادشاہوں اور امراءامرا کے پا س بھی ایسا کتب خانہ نہ ہوگا۔ پندرہ ہزار (15000) معتبر کتابیں اس میں موجود ہیں ۔ <ref>تذکرہ صوفیائے سندھ ص273</ref>
== وفات ==
سید صبغت اللہ شاہ کی وفات6 رمضان المبارک [[1246ھ]] [[1831ء]] کو 63 سال کی عمر میں ہوئی۔<ref>خزانۃ المعرفہ ص32 مقدمہ</ref>
 
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{موضوعات سکھر|state=expanded}}
(انوارِ علماءِعلماِ اہلسنت سندھ)
 
[[زمرہ:پاکستانی مذہبی رہنما]]
سطر 31 ⟵ 32:
[[زمرہ:مذہبی قائدین کے کردار]]
[[زمرہ:مشائخ پیر جو گوٹھ]]
 
 
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)